www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

(۱۶۳۲)رمضان کا روزہ توڑنے کے کفارے کے طور پر ضروری ہے کہ انسان ایک غلام آزاد کرے یا اس طریقے کے مطابق جو اگلے مسئلے میں بیان کیا جائے گا دو مھینے روزے رکھے یا ساٹھ فقیروں کو پیٹ بھر کر کھاناکھلائے یا ھر فقیر کو ایک مد تقریباً۴/۳ کلو طعام یعنی گندم یاجو یا روٹی وغیرہ دے اور اگر یہ افعال انجام دینا اس کے لئے ممکن نہ ھو تو بقدر امکان صدقہ دینا ضروری ہے اور اگر یہ ممکن نہ ھوتو توبہ واستغفار کرے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ جس وقت(کفارہ دینے کے)قابل ھوجائے کفارہ دے۔

(۱۶۸۵)جس مسافر کے لئے سفر میں چار رکعتی نمازکے بجائے رورکعت پڑھنا ضروری ھو اسے روزہ نھیں رکھناچاھیے لیکن وہ مسافر جو پوری نمازپڑھتا ھو مثلاًوہ شخص جس کاپیشہ ھی سفر ھویا جس کا سفر کسی ناجائز کام کے لئے ھو تو ضروری ہے کہ سفر میں روزہ رکھے۔

(۱۷۰۹)عید الفطر اور عید قربان کے دن روزہ رکھنا حرام ہے۔نیز جس دن کے بارے میں انسان کو یہ علم نہ ھوکہ شعبان کی آخری تاریخ ہے یا رمضان کی پھلی تو اگر وہ اس دن پھلی رمضان کی نیت سے روزہ رکھے تو حرام ہے۔

(۱۶۶۵)اگر کوئی دیوانہ اچھا ھوجائے تو اس کے لئے عالم دیوانگی کے روزوں کی قضا واجب نھیں۔
(۱۶۶۶)اگر کوئی کافر مسلمان ھوجائے تو اس پر زمانہ کفر کے روزوں کی قضا واجب نھیں ہے لیکن اگر ایک مسلمان کافر ھوجائے اور پھر دوبارہ مسلمان ھو جائے تو ضروری ہے کہ ایام کفرکے روزوں کی قضا بجالائے۔

(۱۷۱۹)(مندرجہ ذیل)پانچ اشخاص کے لئے مستحب ہے کہ اگر چہ روزے سے نہ ھوں،رمضان میں ان افعال سے پرھیز کریں جو روزے کو باطل کرتے ہیں:
(۱)وہ مسافر جس نے سفر میں کوئی ایساکام کیا ھو جو روزے کو باطل کرتاھو اور وہ ظھر سے پھلے اپنے وطن یا ایسی جگہ پھنج جائے جھاں وہ دس دن رھنا چاھتا ھو۔
(۲)وہ مسافر جو ظھر کے بعد وطن یا ایسی جگہ پھنچ جائے جھاں وہ دس دن رھنا چاھتا ھو۔