www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

(۱۶۳۲)رمضان کا روزہ توڑنے کے کفارے کے طور پر ضروری ہے کہ انسان ایک غلام آزاد کرے یا اس طریقے کے مطابق جو اگلے مسئلے میں بیان کیا جائے گا دو مھینے روزے رکھے یا ساٹھ فقیروں کو پیٹ بھر کر کھاناکھلائے یا ھر فقیر کو ایک مد تقریباً۴/۳ کلو طعام یعنی گندم یاجو یا روٹی وغیرہ دے اور اگر یہ افعال انجام دینا اس کے لئے ممکن نہ ھو تو بقدر امکان صدقہ دینا ضروری ہے اور اگر یہ ممکن نہ ھوتو توبہ واستغفار کرے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ جس وقت(کفارہ دینے کے)قابل ھوجائے کفارہ دے۔
(۱۶۳۳)جو شخص رمضان کے روزے کے کفارے کے طور پر دو ماہ روزے رکھنا چاھیئے تو ضروری ہے کہ ایک پورا مھینہ اور اس سے اگلے مھینے کے ایک دن تک مسلسل روزے رکھے اور اگر باقی ماندہ روزے مسلسل نہ بھی رکھے تو کوئی حرج نھیں۔
(۱۶۳۴)جو شخص رمضان کے روزے کے کفارے کے طور پر دو ماہ روزے رکھنا چاھیئے تو ضروری ہے کہ وہ روزے ایسے وقت نہ رکھے جس کے بارے میں وہ جانتاھو کہ ایک مھینے اورایک دن کے درمیان عید قربان کی طرح کوئی ایسا دن آجائے گاجس کا روزہ رکھنا حرام ہے۔
(۱۶۳۵)جس شخص کو مسلسل روزے رکھنے ضروری ہیں اگر وہ ان کے بیچ میں بغیر عذر کے ایک دن روزہ نہ رکھے تو ضروری ہے کہ دوبارہ از سر نو روزے رکھے۔
(۱۶۳۶)اگر ان دنوں کے درمیان جن میں مسلسل روزے رکھنے ضروری ہیں،روزے دارکو کوئی غیر اختیاری عذر پیش آجائے،مثلاًحیض یا نفاس یا ایسا سفر جسے اختیار کرنے پر وہ مجبور ھو تو عذر کے دور ھونے کے بعد روزوں کا از سر نو رکھنا اس کے لئے واجب نھیں بلکہ وہ عذر دور ھونے کے بعد باقی ماندہ روزے رکھے۔
(۱۶۳۷)اگر کوئی شخص حرام چیز سے اپنا روزہ باطل کر دے خواہ وہ چیز بذات خود حرام ھو جیسے شراب اور زنا یا کسی وجہ سے حرام ھو جائے جیسے کہ حلال غذا جس کا کھانا انسان کے لئے کسی کلی ضرر کا باعث ھو یا وہ اپنی بیوی سے حالت حیض میں مجامعت کرے تو ایک کفارہ کافی ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ مجموعاً کفارہ دے۔یعنی ایک غلام آزاد کرے اور دو مھینے روزے رکھے اور ساٹھ فقیروں کو پیٹ بھر کر کھانا کھلائے یاان میں سے ھر فقیر کو ایک مد گندم یاجو یا روٹی وغیرہ دے اور اگر یہ تینوں چیزیں اس کے لئے ممکن نہ ھوں توا ن میں سے جو کفارہ ممکن ھودے۔
(۱۶۳۸)اگر روزے دار جان بوجھ کر اللہ تعالیٰ یا نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے کوئی جھوٹی بات منسوب کرے تو اگرچہ اس پر کفارہ واجب نھیں لیکن احتیاط مستحب ہے کہ کفارہ دے۔
(۱۶۳۹)اگر روزے دار رمضان کے ایک دن میں کئی دفعہ کھائے،پئے یا جماع یا استمناء کرے تو ان سب کے لئے ایک کفارہ کافی ہے۔
(۱۶۴۰)اگر روزے دار جماع کے علاوہ کوئی دوسرا ایسا کام کرے جو روزے کو باطل کرتا ھو اور پھر اپنی زوجہ سے مجامعت بھی کرے تو دونوں کے لئے ایک کفارہ کافی ہے۔
(۱۶۴۱)اگر روزے دار کوئی ایسا کام کرے جو حلال ھو اور روزے کو باطل کرتاھو،مثلاً پانی پی لے اور اس کے بعد کوئی دوسرا ایسا کام کرے جو حرام ھو اور روزے کو باطل کرتاھو،مثلاً حرام غذا کھالے تو ایک کفارہ کافی ہے۔
(۱۶۴۲)اگر روزے دارڈکارلے اور کوئی چیز اس کے منہ آجائے تو اگروہ اسے جان بوجھ کر نگل لے تو بنا بر احتیاط واجب،اس کا روزہ باطل ہے اور ضروری ہے کہ اس کی قضا کرے اور کفارہ بھی اس پرواجب ھوجاتا ہے اور اگر اس چیز کاکھانا حرام ھو، مثلاًڈکار لیتے وقت خون یا ایسی خوارک جو غذا کی تعریف میں نہ آتی ھو اس کے منہ میں آجائے اور وہ اسے جان بوجھ کر نگل لے تو بھتر ہے کہ مجموعی کفارہ دے۔
(۱۶۴۳)اگر کوئی شخص منت مانے کے ایک خاص دن روزہ رکھے گا تو اگر وہ اس دن جان بوجھ کر اپنے روزے کو باطل کردے تو ضروری ہے کفارہ دے اور اس کا کفارہ اسی طرح ہے جیسے کہ منت توڑنے کا کفارہ ہے۔
(۱۶۴۴)اگر روزہ دار ایک ایسے شخص کے کھنے پر جو کھے کہ مغرب کا وقت ھو گیا ہے لیکن جس کے کھنے سے اطمینان حاصل نہ ھوا ھو، روزہ افطار کر لے اور بعد میں اسے پتاچلے کہ مغرب کا وقت نھیں ھو ایا شک کرے کہ مغرب کا وقت ھو ا ہے یانھیں تو اس پر قضا اورکفارہ دونوں واجب ھوجاتے ہیں اور اگر وہ یہ سمجھتا تھا کہ اس کی بات حجت ہے تو اس پر صرف قضا واجب ہے۔
(۱۶۴۵)جو شخص جان بوجھ کر اپنا روزہ باطل کر لے اور اگر وہ ظھر کے بعد سفر کرے یا کفارے سے بچنے کے لئے ظھرسے پھلے سفر کرے تو اس پر سے کفارہ ساقط نھیں ھوتا بلکہ اگر ظھر سے پھلے اتفاقاً اسے سفر کرنا پڑے تب بھی کفارہ اس پر واجب ہے۔
(۱۶۴۶)اگر کوئی شخص جان بوجھ کو اپنا روزہ توڑ دے اور اس کے بعد حیض، نفاس یا بیماری جیسا کوئی عذر پیدا ھو جائے تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ کفارہ دے، خصوصاً جب کسی طریقے سے مثلاً دوائیوں کے استعمال سے خود کو حیض یا بیماری میں مبتلا کیا ھو۔
(۱۶۴۷)اگر کسی شخص کو یقین ھو کہ آج رمضان کی پھلی تاریخ ہے اور وہ جان بوجھ کرروزہ توڑ دے لیکن بعد میں اسے پتا چلے کے شعبان کی آخری تاریخ ہے تو اس پر کفارہ واجب نھیں ہے۔
(۱۶۴۸)اگر کسی شخص کو شک ھو کہ آج رمضان کی آخری تاریخ ہے یا شوال کی پھلی تاریخ اور وہ جان بوجھ کر روزہ توڑ دے اور بعد میں پتا چلے کہ پھلی شوال ہے تواس پر کفارہ واجب نھیں ہے۔
(۱۶۴۹)اگر ایک روزے دار رمضان میں اپنی روزے دار بیوی سے جماع کرے تو اگر اس نے بیوی کو مجبور کیا ھو تو اپنے روزے کا کفارہ اور احتیاط کی بنا پر ضروری ہے کہ اپنی بیوی کے روزے کا بھی کفارہ دے اور اگر بیوی جماع پر راضی ھوتو ھر ایک پر ایک ایک کفارہ واجب ھو جاتاہے۔
(۱۶۵۰)اگر کوئی عورت اپنے روزے دار شوھر کو جماع کرنے پر مجبور کرے تو اس پر شوھر کے روزے کاکفارہ ادا کرنا واجب نھیں ہے۔
(۱۶۵۱)اگر روزے دار رمضان میں اپنی بیوی کو جماع پر مجبور کرے اور جماع کے دوران عورت بھی جماع پر راضی ھوجائے تو دونوں پر ایک ایک کفارہ واجب ھو جاتا ہے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ مرد دو کفارے دے۔
(۱۶۵۲)اگر روزے دار رمضان میں اپنی روزے دار بیوی سے جو سو رھی ھو جماع کرے تو اس پر ایک کفارہ واجب ھوجاتا ہے اور عورت کا روزہ صحیح ہے اس پر کفارہ بھی واجب نھیں ہے۔
(۱۶۵۳)اگر شوھر اپنی بیوی کو یا بیوی اپنے شوھر کو جماع کے علاوہ کوئی ایسا کام کرنے پر مجبور کرے جس سے روزہ باطل ھوجاتا ھو توان دونوں میں سے کسی پر بھی کفارہ واجب نھیں ہے۔
(۱۶۵۴)جو آدمی سفر یا بیماری کی وجہ سے روزہ نہ رکھے وہ اپنی روزے دار بیوی کو جماع پر مجبور کر نھیں سکتا لیکن اگر مجبور کرے تو کفارہ مرد پر بھی واجب نھیں۔
(۱۶۵۵)ضروری ہے کہ انسان کفارہ دینے میں کوتاھی نہ کرے لیکن فوری طور پر دینا بھی ضروری نھیں۔
(۱۶۵۶)اگر کسی شخص پر کفارہ واجب ھو اور وہ کئی سال تک نہ دے تو کفارہ میں کوئی اضافہ نھیں ھوتا۔
(۱۶۵۷)جس شخص پر ایک دن کے کفارے کے طور ساٹھ فقیروں کوکھانا کھلانا ضروری ھو،اگر ساٹھ فقیر موجو ھوں تو وہ یہ نھیں کر سکتا کہ کفارہ تو اتنا ھی دے لیکن فقیروں کی تعداد کم کردے۔مثلاً تیس فقیروں میں سے ھر ایک کو دو مد طعام دے کر اسی پر اکتفا کرلے۔ ھاں یہ کر سکتا ہے کہ وہ فقیرکے گھر کے افراد میں سے ھر ایک کے لئے چاھے وہ چھوٹے ھی ھوں،ایک مد اس فقیر کو دے اور وہ فقیر اپنے گھر والوں کی وکالت میں یا ان کے چھوٹے ھونے کے صورت میں،ان کی ولایت میں اسے قبول کرلے اور اگر اسے ساٹھ فقیر نہ ملیں بلکہ مثلاً صرف تیس فقیر ملیں توپھر ھر ایک کو دو مد طعام دے سکتاہے۔البتہ اس صورت میں احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ جب بھی ممکن ھو تیس اور فقیروں کو بھی ایک مد دے۔
(۱۶۵۸)جو شخص رمضان کے روزے کی قضا کرے اگر وہ ظھر کے بعدجان بوجھ کرکوئی ایساکام کرے جو روزے کو باطل کرتاھو تو ضروری ہے کہ دس فقیروں کوفرداًفرداًایک مد کھانادے اور اگر نہ دے سکتا ھو تو تین روزے رکھے۔
آیت اللہ العظمیٰ سیستانی دامت برکاتہ کے فتوے

Add comment


Security code
Refresh