www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

578683
دورجدید میں بعض اہم ترین سیاسی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ ان میں بہت سے تبدیلیاں نظریاتی اور بہت سے عملی سیاست میں میدان میں رونما ہوئی ہیں۔

چھتّیسواں جلسہ
1۔ گذشتہ مطالب پر ایک نظر
قارئین کرام! اس سے پھلے جلسہ میں ھم نے عرض کیا کہ انسانی عقل و وجدان ”باید ھا اور نباید ھا“ (کرنا چاھئے اور نہ کرنا چاھئے) انسان کے لئے معین کرتی ھے اور بھت کاموں کے بارے میں یہ فیصلہ کرتے ھیں کہ کیا کام نھیں کرنا چاھئے اور کیا کام نہ کرنا چاھئے جس کے نتیجہ میں انسان کی آزادی محدود ھوکر رہ جاتی ھے؛ لیکن چونکہ آزادی کی محدویت انسان کی اندرونی طاقت کے ذریعہ ھوتی ھے

اڑتیسواں جلسہ
۱۔ تحریک مشروطیت اور مغربی کلچر کا رواج
قارئین کرام! ھم نے ”اسلامی سیاسی نظریات“ کی بحث کے دوران بعض ان مشکلات کی طرف اشارہ کیا جو مغربی ثقافت کے نفوذ کی وجہ سے ھمارے ملک میں پیدا ھوگئی ھیں، اور ھم نے ان اسباب کی طرف بھی اشارہ کیا جن کی وجہ سے یہ مشکلات پیدا ھوئی ھیں تاکہ ھمارے برادران خصوصاً جوانانِ عزیز اور آئندہ انقلاب کے وارث ان مشکلات میں گرفتار نہ ھوں منجملہ ان مشکلات کے جس کو گذشتہ بحث میں بیان کیا آزادی اور ڈیموکریسی کی بحث تھی۔

سیتیسواں جلسہ
1۔ گذشتہ مطالب پر ایک نظر
ھم نے عرض کیا کہ اسلامی حکومت کی یہ ذمہ داری ھوتی ھے کہ معاشرہ میں اسلامی قوانین نافذ کرے اور امن وامان برقرار رکھے نیز ملک کو اندرونی اور بیرونی خطرات سے محفوظ رکھے ظاھر سی بات ھے کہ اس سلسلہ میں پولیس ، طاقت اور تشدد سے کام لیا جائے گا اور جو لوگ اسلامی ملک سے دشمنی اور عناد کی بنا پر جنگ وجدال کرتے ھیں؛ ان سے پیار ومحبت اور نرمی کے ساتھ مقابلہ نھیں کیا جاسکتا، یا وہ لوگ جو اندرون ملک شیطانی حرکتوں کے تحت فساد کرتے ھیں ؛ ان سے پیار ومحبت کے ذریعہ ان سے مقابلہ نھیں کیا جاسکتا۔

انتالیسواں جلسہ
۱۔ دینی مسائل کو مطلق یا نسبی قرار دینا
قارئین کرام! ھم نے گذشتہ دو سال میں ”اسلامی سیاسی نظریات“ کے بارے میں گفتگو کی گذشتہ سال اسلامی نقطہ نظر سے ”قانون اور قانون گذاری“ کے سلسلہ میں بحث کی اور اس سال میں ”کشور داری“ (حکومت او راس کی ذمہ داریوں) کے بارے میں بحث کررھے ھیں اور ھم نے اپنی بحث کو آگے بڑھاتے ھوئے کھا کہ بعض چیزوں کے لئے عقلی دلائل کا ھونا ضروری ھیں