www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

اگر اس جھان کے لئے دویا دو سے زائد خداؤں کے فرض کو تسلیم کرلیا جائے تو چند حال سے خالی نھیں،یا یہ کہ اس جھان کی تمام مخلوقات، ان تمام خداؤں کی مخلوق اور معلول قرار پائے گی یا یہ کہ مخلوقات کے مجموعوں ،میں سے ھر مجموعہ، مفروض خداؤں میں سے کسی ایک کی مخلوق اور معلول ھو گا یا یہ کہ یہ تمام موجودات، تنھا ایک خدا کی خلق کردہ اور بقیہ خدا مدبّر کی حیثیت سے ھوں گے۔

توحید کے معنی
کلمہ توحید لغوی اعتبار سے ''یگانہ اور یکتا'' کے معنی میں آیاہے لیکن فلاسفہ، متکلمین، علماء اخلاق اور عرفاء کی نظر میں یہ متعدد معانی میں استعمال ھوتا ہے، اور ان معانی میں سے ھر ایک توحید پر دلالت کرتا ہے، جنھیں اقسامِ توحید یا ''مراتب توحید'' بھی کھا جاتا ہے، لیکن یھاں پر ان کا بیان کرنا ھمارے ھدف سے خارج ہے۔

توحید افعالی
فلاسفہ اور متکلمین کے نزدیک توحید کی چوتھی اصطلاح ''توحید ِافعالی'' ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ خدا اپنے امور کو انجام دینے میں نہ تو کسی شی کا محتاج ہے اور نہ ھی کسی بھی موجود میں اتنی استطاعت ہے کہ وہ اس کے امور میں اس کی مدد کر سکے۔