www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

جواني کي عبادت بھت افضل ھوتي ہے - بڑھاپے ميں تو ھر کسي کو خدا ياد آتا ہے - اس ليۓ ھميں اپني نوجوان نسل کي تربيت کرتے ھوۓ ان ميں ايسي خصوصيات اجاگر کرني چاھيۓ جو انھيں نوجواني اور جواني کے ناخوشگوار حوادث سے محفوظ رکھتے ھوۓ کاميابيوں کے راستے پر گامزن رکھے.

 پیغمبر اسلام ﷺ جوانوں کے تئیں خاص احترام کے قائل تھےاورہمیشہ ان سے محبت کرتے تھے اور ان کی عزّت کرتے تھے۔لیکن گھری تحقیق کے بعد پیغمبر اسلام ﷺکی سیرت میں ایک اور موضوع ملتا ہے،جو قابل غور واھمیت کا حامل ہے اور وہ موضوع گناھگار اور خطا کار جوانوں سے آپ کے برتاؤ کا طریقہ ہے ۔ھم اس کے چند نمونے ذیل میں بیان کرتے ہیں:

بیکراں ذخیرہ

جو نوجوان قرآن کی تعلیم حاصل کرتے ہیں انھیں یاد رکھنا چاھئے کہ انھوں نے تا حیات فکری اور ذھنی ذخیرہ تیار کر لیا ہے۔ یہ بے حد قیمتی چیز ہے۔

انسان کي زندگي کے تمام ادورا ميں مشکلات آتي رھتي ہيں جن کا وہ سامنا کرتا ہے - ھر انسان ان مشکلات کا مختلف انداز ميں سامنا کرتا ہے - کوئي ھنس کر ھر دکھ سہہ جاتا ہے تو کوئي رو کر مگر نوجواني ميں انسان کو کچھ اور ھي طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کي وجہ سے عمر کے اس حصّے کي اھميت بھي بےحد زيادہ ہے ۔

الف:اپنی پھچان

اس زمانہ میں ایک نوجوان میں مختلف اعتبار سے ،خاص طور پر جسمانی ، اجتماعی ، اقتصادی و۔۔۔ تبدیلیاں رونما ھوتی ہیں اور بھت سے موارد میں وہ رونما ھونے والے واقعات کے سلسلے میں علم وآگھی کے نہ ھونے کی وجہ سے اضطراب وپریشانی کا شکار ھوجاتا ہے اور وہ یہ