www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

(۱۶۵۹)جو صورتیں بیان ھوچکی ہیں ان کے علاوہ ان چند صورتوں میں انسان پر صرف روزے کی قضا واجب ہے اور کفارہ واجب نھیں ہے۔
(۱)ایک شخص رمضان کی رات میں جنب ھو جائے اور جیسا کہ مسئلہ۱۶۰۲ میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ صبح کی اذان تک دوسری نیند سے بیدار نہ ھو۔
(۲)روزے کو باطل کرنے والا کام تو نہ کیا ھولیکن روزے کی نیت نہ کرے یا ریا کرے یا روزہ نہ رکھنے کا ارادہ کرے۔اسی طرح مسئلہ نمبر۱۵۵۱ میں بتائی گئی تفصیل کے مطابق کسی ایسے کام کا ارادہ کرے جو روزے کو باطل کرتاہے۔
(۳)رمضان میں غسل جنابت کرنا بھول جائے اور جنابت کی حالت میں ایک یا کئی دن روزے رکھتا رھے۔
(۴)رمضان میں یہ تحقیق کئے بغیر کہ صبح ھوئی ہے یا نھیں کوئی ایسا کام کرے جوروزے کوباطل کرتاھو اور بعد میں پتا چلے کہ صبح ھوچکی تھی۔
(۵)کوئی کھے کہ صبح ھوئی اور انسان اس کے کھنے کی بنا پر کوئی ایساکام کرے جوروزے کو باطل کرتاھو اور بعد میں پتا چلے کہ صبح ھو گئی تھی۔
(۶)کوئی کھے کہ صبح ھو گئی ہے اور انسان اس کے کھنے پر یقین نہ کرے یا سمجھے کہ مذاق کر رھا ہے اور خود تحقیق نہ کرے اور کوئی ایسا کام کرے جو روزے کو باطل کرتاھو اور بعد میں معلوم ھو کہ صبح ھو گئی تھی۔
(۷)کوئی شخص کسی کے کھنے پر جس کو قول اس کے لئے شرعاً حجت ھو یا وہ غلطی کرتے ھوئے یہ سمجھتا ھو کہ اس کو قول حجت ہے،روزہ افطار کر لے اور بعد میں پتا چلے کہ ابھی مغرب کاوقت نھیں ھواتھا۔
(۸)انسان کو یقین یااطمینان ھو کہ مغرب ھو گئی ہے اور وہ روزہ افطار کر لے اور بعد میں پتا چلے کہ مغرب نھیں ھوئی تھی۔لیکن اگر مطلع ابر آلود ھو یا اس جیسی کوئی کیفیت ھو اور انسان اس گمان کے تحت روزہ افطار کر لے مغرب نھیں ھوئی تھی تو احتیاط کی بنا پر اس صورت میں قضا واجب ہے۔
(۹)انسان پیاس کی وجہ سے کلی کرے یعنی پانی منہ میں گھمائے اور بے اختیار پانی پیٹ میں چلا جائے۔لیکن اگر انسان بھول جائے کہ روزے سے ہے اور پانی گلے سے اتر جائے یا پیاس کے علاوہ کسی دوسری صورت میں کہ جھاں کلی کرنا مستحب ہے۔جیسے وضو کرتے وقت۔کلی کرے اور پانی با اختیار پیٹ میں چلاجائے تو اس کی قضا نھیں ہے۔
(۱۰)کوئی شخص مجبوری،اضطراری یا تقیہ کی حالت میں روزہ افطار کرے جبکہ مجبوری یا تقیہ میں کھایا پیایا جماع کیاھو،احتیاط واجب کی بنا پر باقی چیزوں میں بھی یھی حکم ہے۔
(۱۶۶۰)اگر روزے دار پانی کے علاوہ کوئی چیز منہ میں ڈالے اور وہ بے اختیار پیٹ میں چلی جائے یا ناک میں پانی ڈالے اور وہ بے اختیار نیچے اتر جائے تو اس پر قضا واجب نھیں ہے۔
(۱۶۶۱)روزے دار کے لئے زیادہ کلیاں کرنا مکروہ ہے اور اگر کلی کے بعد لعاب دھن نگلنا چاھیے تو بھتر ہے کہ پھلے تین دفعہ لعاب کو تھوک دے۔
(۱۶۶۲)اگر کسی شخص کو معلوم ھو کہ کلی کرنے سے بے اختیار یا بھول جانے کی وجہ سے پانی اس کے حلق میں چلا جائے گاتو ضروری ہے کہ کلی نہ کرے اور اس صورت میں اگر کلی کرے لیکن پانی حلق سے نہ اترے تو احتیاط واجب کی بنا پر قضا ضروری ہے۔
(۱۶۶۳)اگر کسی شخص کو رمضان میں تحقیق کرنے کے بعد معلوم نہ ھوکہ صبح ھوگئی ہے اور وہ کوئی ایسا کام کرے جو روزے کو باطل کرتاہے اور بعد میں معلوم ھوکہ صبح ھو گئی تھی تو اس کے لئے روزے کی قضا کرنا ضروری نھیں۔
(۱۶۶۴)اگر کسی شخص کو شک ھو کہ مغرب ھو گئی ہے یا نھیں تو وہ روزہ افطار نھیں کر سکتا اگر اسے شک ھو کہ صبح ھوئی ہے یا نھیں تو وہ تحقیق کرنے سے پھلے ایساکام کر سکتا ہے جو روزے کو باطل کرتاھو۔
آیت اللہ العظمیٰ سیستانی دامت برکاتہ کے فتوے

Add comment


Security code
Refresh