www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

(۱۷۰۹)عید الفطر اور عید قربان کے دن روزہ رکھنا حرام ہے۔نیز جس دن کے بارے میں انسان کو یہ علم نہ ھوکہ شعبان کی آخری تاریخ ہے یا رمضان کی پھلی تو اگر وہ اس دن پھلی رمضان کی نیت سے روزہ رکھے تو حرام ہے۔
(۱۷۱۰)اگر عورت کے مستحب(نفلی) روزہ رکھنے سے شوھر کے حق لذت کی حق تلفی ھوتی ھو توعورت کاروزہ رکھناحرام ہے۔یھی حکم واجب غیر معین مثلاًغیر معین نذر کے روزے کا ہے اور اس صورت میں احتیاط واجب کی بنا پر روزہ باطل ھو گااور نذر کا روزہ رکھنے سے منع کردے،چاھے اس سے شوھر کی حق تلفی نہ بھی ھوتی ھو اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر مستحب (نفلی) روزہ نہ رکھے۔
(۱۷۱۱)اگر اولاد کا مستحب روزہ۔۔ ماں باپ کی اولاد سے شفقت کی وجہ سے۔۔ ماں باپ کے لئے اذیت کا موجب ھوتو اولاد کے لئے مستحب روزہ رکھنا حرام ہے۔
(۱۷۱۲)اگر بیٹا باپ یا ماں کی اجازت کے بغیر مستحب روزی رکھ لے اور دن کے دوران باپ یا ماں اسے (روزہ رکھنے سے)منع کرے، تو اگر بیٹے کا باپ یا ماں کی بات نہ ماننا فطری شفقت کی وجہ سے اذیت کا موجب ھو تو بیٹے کو چاھیے کہ روزہ توڑدے۔
(۱۷۱۳)اگر کوئی شخص جانتا ھوکہ روزہ رکھنا اس کے لئے ایسا مضر نھیں ہے کہ جس کی پروا کی جائے تو اگرچہ طبیب کھے کہ مضر ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ روزہ رکھے اور اگر کوئی شخص یقین یاگمان رکھتا ھو کہ روزہ اس کے لئے مضر ہے تو اگرچہ طبیب کھے کہ مضر نھیں ہے تو ضروری ہے کہ وہ روزہ نہ رکھے۔
(۱۷۱۴)اگر کسی شخص کو یقین یا اطمینان ھو کہ روزہ رکھنا اس کے لئے قابل توجہ ضرر کا باعث ہے یا اس بات کا احتمال ھو اور اس احتمال کی بنا پر(اس کے دل میں)خوف پیدا ھوجائے تو اگر اس کا احتمال لوگوں کی نظر میں صحیح ھوتو اس کے لئے روزہ رکھنا واجب نھیں بلکہ اگر وہ نقصان انسانی جان کی ھلاکت یا کسی عضو کے ناقص ھونے کا سبب بن رھاھو تو روزہ حرام ہے۔اس کے علاوہ صورت میں اگر بقصد رجاء روزہ رکھ لے اور بعد میں معلوم ھو کہ روزہ اس کے لئے قابل توجہ نقصان کا سبب نہ تھا تو اس کاروزہ صحیح ہے۔
(۱۷۱۵)جس شخص کو اعتماد ھو کہ روزہ رکھنا اس کے لئے مضر نھیں اگر وہ روزہ رکھ لے اور مغرب کے بعد اسے پتا چلے کہ روزہ رکھنا اس کے لئے ایسا مضر تھا کہ جس کی پروا کی جاتی تو احتیاط واجب کی بنا پر اس روزے کی قضا کرنا ضروری ہے۔
(۱۷۱۶)مندرجہ بالا روزوں کے علاوہ اور بھی حرام روزے ہیں جو مفصل کتابوں میں مذکور ہیں۔
(۱۷۱۷)عاشور کے دن روزہ رکھنا مکروہ ہے اور اس دن کا روزہ بھی مکروہ ہے جس کے بارے میں شک ھو کہ عرفہ کا دن ہے یا عید قربان کا دن۔

Add comment


Security code
Refresh