www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

(۱۶۹۶)جو شخص بڑھاپے کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکتا ہو یااس کے لئے شدید تکلیف کا باعث ہو اس پر روزہ واجب نہیں ہے لیکن دوسری صورت میں ضروری ہے کہ ہر روزے کے عوض ایک مد طعام یعنی گندم یا جو یاروٹی یا ان سے ملتی جلتی کوئی چیز فقیر کو دے۔
(۱۶۹۷)جو شخص بڑھاپے کی وجہ سے رمضان کے روزے نہ رکھے اگر وہ رمضان کے بعد روزے رکھنے کے قابل ہو جائے تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ جو روزے نہ رکھے ہوں ان کی قضا بجالائے۔
(۱۶۹۸)اگرکسی شخص کو کوئی ایسی بیماری ہو کہ اسے بہت زیادہ پیاس لگتی ہو اور وہ پیاس برداشت نہ کرسکتا ہو یا پیاس کی وجہ سے اسے تکلیف ہوتی ہو تو اس پر روزہ واجب نہیں۔لیکن روزہ نہ رکھنے کی صورت میں ضروری ہے کہ ہر روزے کے عوض ایک مد طعام فقیر کو دے اور اگر بعد میں روزہ رکھنے کے قابل ہوجائے توضروری نہیں ہے کہ ان کی قضا بجالائے۔
(۱۶۹۹)جس عورت کے وضع حمل کاوقت قریب ہو،اس کاروزہ رکھنا خود اس کے لئے یا اس کے ہونے والے بچے کے لئے مضر ہو اس پر روزہ واجب نہیں ہے اور ضروری ہے کہ وہ ہر دن کے عوض ایک مد طعام فقیر کو دے اور ضروری ہے کہ دونوں صورتوں میں جو روزے نہ رکھے ہوں ان کی قضا بجالائے۔
(۱۷۰۰)جو عورت بچے کو دودھ پلاتی ہو اور اس کا دودھ کم ہو خواہ وہ بچے کی ماں ہو یادایہ اورخواہ بچے کو مفت دودھ پلا رہی ہو اگراس کا روزہ رکھنا خود اس کے یا دودھ پینے والے بچے کے لئے مضر ہو تو اس عورت پر روزہ رکھنا واجب نہیں ہے اور ضروری ہے کہ ہر دن کے عوض ایک مد طعام فقیر کو دے اور دونوں صورتوں میں جو روزے نہ رکھے ہوں ان کی قضا کرنا ضروری ہے۔لیکن احتیاط واجب کی بنا پر یہ حکم صرف اس صورت میں ہے جبکہ بچے کو دودھ پلانے کا انحصار اسی پر ہو۔لیکن اگر بچے کودودھ پلانے کا کوئی اورطریقہ ہو مثلاً کچھ عورتیں مل کر بچے کودودھ پلائیں یا اسے دودھ پلانے میں فیڈر کی مدد بھی لیں تو ایسی صورت میں اس حکم کے ثابت ہونے میں اشکال ہے۔
آیت اللہ العظمیٰ سیستانی دامت برکاتہ کے فتوے

Add comment


Security code
Refresh