www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

(۱۶۲۹)روزے دار کے لئے کچھ چیزیں مکروہ ہیں اور ان میں سے بعض یہ ہیں:
(۱)آنکھ میں دوا ڈالنا اور سرمہ لگانا جبکہ اس کا مزہ یا بو حلق میں پھنچے۔
(۲)ھر ایسا کام کرنا جو کمزوری کا باعث ھو مثلاً خون دینا اور حمام جانا۔
(۳)ناک میں دوا ڈالنا جبکہ یہ علم نہ ھو کہ حلق تک پھنچے گی اور اگر یہ علم ھو کہ حلق تک پھنچے گی تو اس کا استعمال جائز نھیں ہے۔
(۴)خوشبودار پودوں کو سونگھنا۔
(۵)عورت کا پانی میں بیٹھنا۔
(۶)شیاف استعمال کرنا یعنی کسی خشک چیز سے انیما لینا۔
(۷)جو لباس پھن رکھا ھو اسے تر کرنا۔
(۸) دانت نکلوانا اور ھر وہ کام کرنا جس کی وجہ سے منہ سے خون نکلے۔
(۹)تر لکڑی سے مسواک کرنا۔
(۱۰)بلاوجہ پانی یا کوئی اور سیال چیز منہ میں ڈالنا۔
اور یہ بھی مکروہ ہے کہ منی نکالنے کے قصد کے بغیر انسان اپنی بیوی کا بوسہ لے یا کوئی شھوت انگیز کام کرے۔
ایسے مواقع جن میں روزے کی قضا اور کفارہ واجب ھوجاتے ہیں
(۱۶۳۰)اگر کوئی شخص رمضان کے روزے کو کھانے ،پینے،جماع،استمناء،یا جنابت پر باقی رھنے کی وجہ سے باطل کرے جبکہ جبر اور ناچاری کی بنا پر نھیں بلکہ عمداً اور اختیار سے ایسا کیا ھو تو اس پر قضا کے علاوہ کفارہ بھی واجب ھو گا اور جو کوئی متذکرہ امور کے علاوہ کسی اور طریقے سے روزہ باطل کرے تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ وہ قضا کے علاوہ کفارہ بھی دے۔
(۱۶۳۱)جن امور کاذکر کیا گیا ہے اگر کوئی ان میں سے کسی فعل کو انجام دے جبکہ اسے پختہ یقین ھو کہ اس عمل سے اس کا روزہ باطل نھیں ھوگا تو اس پر کفارہ واجب نھیں ہے۔یھی حکم اس شخص کا ہے جسے معلوم ھی نہ ھو کہ اس پر روزہ واجب ہے جیسے وہ بچے جو بلوغ کے بعد کے ابتدائی دنوں میں ھوں۔
آیت اللہ العظمیٰ سیستانی دامت برکاتہ کے فتوے

Add comment


Security code
Refresh