www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

حضرت ابوطالب علیہ السلام کی رحلت کے بعد قریش کی گستاخیاں بڑہ گئیں اور وہ بہت زیادہ بے باک ہوگئے، پہلے سے کہیں زیادہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو آزار و تکلیف پہونچانے لگے، دین اسلام کی تبلیغ کے لئے انہوں نے آپ پر سخت پابندیاں لگادیں، اور اس کا دائرہ بہت محدود کردیا چنانچنہ نوبت یہاں تک پہونچی کہ آپ حج کے زمانے کے علاوہ اپنے دین و آئین کی تبلیغ نہیں کر سکتے تھے۔

حضرت ابوطالب علیہ السلام کو چونکہ اپنے بھتیجے کے اوصاف حمیدہ کا علم تھا اور اس امر سے بھی واقف تھے کہ آپ کو رسالت تفویض کی گئی ہے اس لئے وہ نہایت خاموشی سے آپ پر ایمان لے آئے تھے، وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیالیس سال سے زیادہ عرصہ تک حفاظت و نگرانی کرتے رہے یعنی اس وقت سے جبکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا

جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اصحاب کو شعب ابو طالب سے نجات ملی تو اس بات کی امید تھی کہ مصائب و آلام کے بعد ان کے حالات سازگار ہوجائیں گے اور خوشی کے دن آئیں گے، مگر ابھی دوسال بھی نہ گزرے تھے کہ دو ایسے تلخ اور جانکاہ صدمات سے دوچار ہوئے جن کے باعث رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اصحاب رسول پر گویا غم و اندوہ کا