www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا


حضرت علی علیہ السلام کی خلافت ۳۵ ھ کے آخر میں شروع ھوئی اور تقریباً چار سال نو مھینے جاری رھی ۔ حضرت علی علیہ السلام نے اپنی خلافت کے دوران پیغمبر اکرم (ص)کی سنت کو رائج کیا اور خود بھی اسی طریقہ پر کار بندرھے (1)۔ اسلام میں ان اکثر تبدیلیوں کو جو پھلے خلفائے راشدین کے زمانہ میں پیدا ھوگئی تھیں ،اپنی اصلی حالت میں واپس لائے اور


اگرچہ حضرت علی علیہ السلام اپنی چار سال اورنو مھینے کی خلافت کے دوران اسلامی حکومت کے درھم برھم حالات کو مکمل طور پر سنبھال نہ سکے او راس کو اپنی پھلی حالت میں لانے میں کامیاب نہ ھوسکے لیکن تین پھلوؤں سے آپ کو کامیابی بھی حاصل ھوئی :


شیعہ جماعت کا عقیدہ تھاکہ اسلام کی آسمانی اور خدائی شریعت جس کا سارا مواد خدا کی کتاب اور پیغمبر اکرم (ص)کی سنت میں واضح کیا جاچکا ھے ، قیامت تک اپنی جگہ پر قائم ودائم ھے اور ھرگز قابل تغییر نھیں ھے ۔ لھذا اسلامی حکومت کے پاس اس قانون شریعت کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے لئے کوئی عذر یابھانہ نھیں ھے کہ اس شریعت کی خلاف ورزی


جیسا کہ پھلے ابواب میں واضح ھوچکا ھے کہ شیعوں کی اکثریت بارہ امامی شیعوں پر منحصر تھی ۔ یہ وھی جماعت تھی جو حضرت علی(ع) کی پیروکار اور جانبدار تھی اور جس نے حضرت پیغمبر اکرم کی رحلت کے بعد اھلبیت(ع) کے حقوق کی بحالی خصوصا ًخلافت اور دینی رھبری کے بارے میں اعتراضات کئے تھے اور اس کے بعد اکثریتی جماعت یعنی اھلسنت سے الگ ھوگئی تھی ۔


حضرت علی علیہ السلام کی شھادت کے بعد آپ کی وصیت اور عوام کی بیعت کے مطابق حضرت امام حسن علیہ السلام نے خلافت سنبھالی جو بارہ امامی شیعوں کے دوسرے امام ھیں۔