www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

شاید ھمیشہ سے مختلف قوم و ملت کے درمیان فال نیک اور بد شگونی کا رواج پایا جاتا ہے بعض چیزوں کو "فال نیک"قرار دیتے ہیں جس کو کامیابی کی نشانی اور بعض چیزوں کو "بد شگونی" ناکامی اور شکست کی نشانی سمجھتے تھے،

قرآن مجید کی آیات سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ خداوندعالم گناھوں میں زیادہ آلود نہ ھونے والے گناھگاروں کو خطرہ کی گھنٹی یا ان کے اعمال کے عکس العمل یا ان کے اعمال کی مناسب سزا کے ذریعہ جگا دیتا ہے، اور ان کو راہ راست کی ھدایت فرمادیتا ہے،

جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ھوتا ہے:" وَإِنْ یَکَادُ الَّذِینَ کَفَرُوا لَیُزْلِقُونَکَ بِاٴَبْصَارِھمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّکْرَ "(۱) اور یہ کفار قرآن کو سنتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ عنقریب آپ کو نظروں سے پھسلا دیں گے۔