www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

آج انسان نے دنيا ميں جھاں کھيں بھي چوٹ کھائي ہے خواہ وہ سياسي لحاظ سے ھو يا فوجي و اقتصادي لحاظ سے، اگر آپ اُس کي جڑوں تک پھنچيں تو آپ کو يا جھالت نظر آئے گي يا پستي -يعني

"لَقَدْ خَلَقْناَ الْاِنْساَنَ فِی اَحْسَنِ تَقْوِیْم"(۱)
یہ قرآنی آیت انسان کے اشرف المخلوقات ھونے کی دلیل ھے چونکہ دنیا نے انسان کے صحیح مقام کو نہ سمجھا، اس لئے اس کے کردار کا بھی صحیح تعین نہ ھو سکا اور نقطھٴ نگاہ میں بلندی پیدا نہ ھو سکی۔

اسلام کےفخرومباھات میں سے ایک مسئلہ ''عبادت'' ہے اور وہ یہ ہے کہ دوسرے ادیان کے لوگ،جیسے یھودونصاری اپنے دینی احکام کے مطابق عمومی عبادت خانوں کے علاوہ عبادت سے محروم ہیں اور ان کے مذھبی قانون کی نظرمیں وہ کلیسا اور اپنے عبادت خانوں کے علاوہ کھیں عبادت انجام نھیں دے سکتے اورنماز نھیں پڑھ سکتے ہیں ۔

وہ دلائل جو نشاندھی کرتے ہیں کہ کائنات کی تمام مخلوق میں، پروردگار عالم کی سب سے اشرف اور افضل مخلوق اور خلقت کا سرسبز وشاداب پھول، انسان ہے، اُن دلائل میں وہ آیات شامل ہیں جو

 تمام انبیاء الٰھی مخصوصاً پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے کسی بھی ”نسلی “ یا ”قومی“ امتیاز کو قبول نھیں کیا۔ ان کی نظر میں دنیا کے تمام انسان برابرتھے چاھے وہ کسی بھی نسل ،قوم یا زبان سے تعلق رکھتے ھوں۔