www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

748822

س728: اگر کوئى لڑکى سن بلوغ تک پھنچنے کے بعد جسمانى اعتبار سے کمزور ھونے کى وجہ سے ماہ رمضان کے روزے نہ رکھ سکتى ھو اور نہ ھى آنے والے ماہ رمضان تک ان کى قضا کى طاقت رکھتى ھو تو اس کے روزوں کا کيا حکم ہے؟

روزہ يہ ہے کہ اللہ تعاليٰ فرمان کو بجالانے کے لئے اذان صبح سے لے کرمغرب تک ان چيزوں سے جو روزہ کو توڑتي ہیں اور جن کي تفصيل بعد ميں آئے گي پرھيز کرے۔
نيت
}(١٥٤٧) روزہ کي نيت کو دل سے گزارنا يا مثلا کھنا کہ کل روزہ رکھوں گا ضروري نھيں بلکہ وہ اللہ کي فرمانبرداري کے لئے اذان صبح سے لے کر مغرب تک وہ کام نہ کرے کہ جو روزہ کو باطل کرديتے ہيں تو کافي ہے البتہ اس بات کا يقين پيدا کرنے کے لئے کہ اس نے اس پوري مدت کا روزہ رکھا ہے چاھے کہ صبح کي اذان سے پھلے اور کچھ دير مغرب کے بعد تک وہ چيزيں چھوڑے رکھے جو کہ روزہ کو باطل کرديتي ہے۔

﴿۱۵۵۳﴾آٹھ چیزیں روزے کو باطل کر دیتی ہیں:
۱۔کھانا اور پینا۔
۲۔جما ع کرنا۔
۳۔استمناء ۔ یعنی مرد اپنے ساتھ یا کسی دوسرے سے جماع کے علاوہ کوئی ایسا فعل کرے جس کے نتیجے میں منی خارج ھو۔ عورتوں میں اس کی کیفیت کا تذکرہ مسئلہ ۳۴۵ میں ھو چکا ہے۔

(۱۷۰۱)مھینے کی پھلی تاریخ (مندرجہ ذیل)چار چیزوں سے ثابت ھوتی ہے:
(۱)انسان خود چاند دیکھے
(۲)ایک ایسا گروہ جس کے کھنے پر یقین یا اطمینان ھو جائے یہ کھے کہ ھم نے چاند دیکھا ہے اور اس طرح ھر وہ چیز جس کی بدولت یقین آجائے یاکسی عقلی بنیاد پر اطمینان حاصل ھوجائے۔

(۱۶۲۵)اگر انسان جان بوجھ کر اور اختیار کے ساتھ کوئی ایسا کام کرے جو روزے کو باطل کرتا ھو تو اس کا روزہ باطل ھوجاتا ہے اور اگر کوئی ایسا کام جان بوجھ کر نہ کرے تو پھر اشکال نھیں لیکن اگر جنب سوجائے اور اس تفصیل کے مطابق جو مسئلہ۱۶۰۲ میں بیان کی گئی ہے صبح کی اذان تک غسل نہ کرے تو اس کا روزہ باطل ہے۔چنانچہ اگر انسان نہ جانتا ھو کہ جو باتیں بتائی گئی ان میں