www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

(۱۶۶۵)اگر کوئی دیوانہ اچھا ھوجائے تو اس کے لئے عالم دیوانگی کے روزوں کی قضا واجب نھیں۔
(۱۶۶۶)اگر کوئی کافر مسلمان ھوجائے تو اس پر زمانہ کفر کے روزوں کی قضا واجب نھیں ہے لیکن اگر ایک مسلمان کافر ھوجائے اور پھر دوبارہ مسلمان ھو جائے تو ضروری ہے کہ ایام کفرکے روزوں کی قضا بجالائے۔
(۱۶۶۷)جو روزے مست ھونے کی وجہ سے چھوٹ جائیں ضروری ہے کہ ان کی قضا بجالائے خواہ جس چیز کی وجہ سے وہ مست ھوا ھو وہ علاج کی غرض سے ھی کھائی ھو۔
(۱۶۶۸)اگر کوئی شخص کسی عذر کی وجہ سے چند دن روزے نہ رکھے اور بعد میں شک کرے کہ اس کا عذر کس وقت زائل ھواتھا تواس کے لئے واجب نھیں کہ جتنی مدت روزے نہ رکھنے کا زیادہ احتمال ھو اس کے مطابق قضا بجالائے۔مثلاً اگر کوئی شخص رمضان سے پھلے سفر کرے اور اسے معلوم نہ ھو کہ ماہ مبارک کی پانچویں تاریخ کو سفر سے واپس آیاتھا یا چھٹی کو یا مثلاً اس نے ماہ مبارک کے آخر میں سفر شروع کیا ھو اور ماہ مبارک ختم ھونے کے بعد واپس آیا ھو اور اسے پتانہ ھو کہ پچیسویں رمضان کو سفر کیا تھا یا چھبیسویں کو تو دونوں صورتوں میں وہ کمتر دنوں یعنی پانچ روزوں کی قضا کرسکتا ہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ زیادہ دنوں یعنی چھ روزوں کی قضا کرے۔
(۱۶۶۹)اگر کسی شخص پر چندسالوں کے رمضان کی قضا واجب ھو تو جس سال کے روزوں کی قضا پھلے کرنا چاھیے کرسکتا ہے لیکن اگر آخری رمضان کے روزوں کی قضا کا وقت تنگ ھو مثلاً آخری رمضان کے پانچ روزوں کی قضا اس کے ذمے ھو اور آئندہ رمضان کے شروع ھونے میں بھی پانچ ھی دن باقی ھوں تو بھتر یہ ہے کہ پھلے آخری رمضان کے روزوں کی قضا بجالائے۔
(۱۶۷۰)اگر کسی شخص پر چند سالوں کے رمضان کے روزوں کی قضا واجب ھو اور وہ روزہ کی نیت کرتے وقت معین نہ کرے کہ کون سے رمضان کے روزے کی قضا کررھا ہے تواس کا شمار آخری رمضان کی قضا میں نھیں ھو گا اورنیتجتاً تاخیر کا کفارہ اس پر سے ساقط ھو گا۔
(۱۶۷۱)جس شخص نے رمضان کا قضا روزہ رکھا ھو وہ اس روزے کو ظھر سے پھلے توڑ سکتا ہے لیکن اگر قضا کا وقت تنگ ھو تو بھتر ہے روزہ نہ توڑے۔
(۱۶۷۲)اگر کسی نے میت کا قضا روزہ رکھا ھو تو بھتر یہ ہے یہ ظھر کے بعد نہ توڑے۔
(۱۶۷۳)اگر کوئی شخص کسی بیماری یا حیض یا نفاس کی وجہ سے رمضا ن کے روزے نہ رکھے اور اس مدت کے گزرنے سے پھلے کہ جس میں وہ ان روزوں کی جو اس نے نھیں رکھے تھے قضا کر سکتا ھو مرجائے تو ان روزوں کی قضا نھیں ہے۔
(۱۶۷۴)اگر کوئی شخص بیماری کی وجہ سے رمضان کے روزے نہ رکھے اور اس کی بیماری آئندہ رمضان تک لمبی ھوجائے تو جو روزے اس نے نہ رکھے ھوں ان کی قضا اس پر واجب نھیں ہے اور ضروری ہے کہ ھر دن کے لئے ایک مد(ّتقریباً۷۵۰گرام) طعام یعنی گندم یا جو یا روٹی وغیرہ فقیر کو دے لیکن اگر کسی اور عذر مثلاً سفر کی وجہ سے روزے نہ رکھے اور اس کا عذر آئندہ رمضان تک باقی رھے تو ضروری ہے کہ جو روزے نہ رکھے ھوں ان کی قضا کرے اور احتیاط واجب یہ ہے ھر ایک دن کے لئے ایک مد طعام بھی فقیر کودے۔
(۱۶۷۵)اگر کوئی شخص بیماری کی وجہ سے رمضان کے روزے نہ رکھے اور رمضان کے بعد اس کی بیماری دور ھوجائے لیکن کوئی دوسرا عذر لاحق ھوجائے جس کی وجہ سے وہ آئندہ رمضان تک قضا روزے نہ رکھ سکے تو ضروری ہے کہ جو روزے نہ رکھے ھوں ان کی قضا بجالائے اور احتیاط واجب کی بنا پر ھر دن کے لئے ایک مد طعام فقیر کوبھی دے۔یھی حکم اس وقت بھی ہے جب رمضان میں بیماری کے علاوہ کوئی اور عذر رکھتا ھو رمضان کے بعد وہ عذر دُور ھوجائے اور آئندہ سال کے رمضان تک بیماری کی وجہ سے روزے نہ رکھ سکے۔
(۱۶۷۶) اگر کوئی شخص کسی عذر کی وجہ سے رمضان میں روزے نہ رکھے اور رمضان کے بعد اس کاعذر دور ھو جائے اور وہ آئندہ رمضان تک عمداً روزوں کی قضا نہ بجا لائے تو ضروری ہے کہ روزوں کی قضا کرے اور ھر دن کے لئے ایک مدطعام بھی فقیر کو دے۔
(۱۶۷۷)اگرکوئی شخص قضا روزے رکھنے میں کوتاھی کرے حتیٰ کہ وقت تنگ ھو جائے اور وقت کی تنگی ہیں اسے کوئی عذر پیش آجائے تو ضروری ہے کہ قضا کرے اور احتیاط کی بنا پر ھر ایک دن کے لئے ایک مد طعام فقیر کودے۔ اگر عذر دور ھونے کے بعد مصمم ارادہ رکھتاھوکہ روزوں کی قضا بجالائے گالیکن قضا بجالانے سے پھلے تنگ وقت میں اسے کوئی عذر پیش آجائے تو اس صورت میں بھی یھی حکم ہے۔
(۱۶۷۸) اگر انسان کا مرض چند سال لمبا ھو جائے تو ضروری ہے کہ تندرست ھونے کے بعد آخری رمضان کے چھوٹے ھوئے روزوں کی قضا بجا لائے اور اس سے پچھلے سالوں کے ماہ ھائے مبارک کے ھر دن کے لئے ایک مدطعام فقیر کو دے۔
(۱۶۷۹)جس شخص کے لئے ھر روزے کے عوض ایک مد طعام فقیر کو دینا ضروری ھو وہ چند دنوں کا کفارہ ایک ھی فقیر کو دے سکتا ہے۔
(۱۶۸۰)اگر کوئی شخص رمضان کے روزوں کی قضا کرنے میں کئی سال کی تاخیر کردے تو ضروری ہے کہ قضا کرے اور پھلے سال میں تاخیر کرنے کی بنا پر ھر روزے کے لئے ایک مد طعام فقیر کو دے لیکن باقی کئی سال کی تاخیر کیلئے اس پر کچھ بھی واجب نھیں ہے۔
(۱۶۸۱)اگر کوئی شخص رمضان کے روزے جان بوجھ کر نہ رکھے تو ضروری ہے ان کی قضا بجالائے اور ھر دن کے لئے دو مھینے روزے رکھے یا ساٹھ فقیروں کو کھانادے یا ایک غلام آزاد کرے اور اگر آئندہ رمضان تک ان روزوں کی قضا نہ کرے تو احتیاط لازم کی بنا پر ھر دن کے لئے ایک مد طعام کفارہ بھی دے۔
(۱۶۸۲)اگر کوئی شخص جان بوجھ کر رمضان کا روزہ نہ رکھے اور دن میں کئی دفعہ جماع یا استمناء کرے توکفارہ تکرار نھیں ھوگا۔ایسے ھی اگر کئی دفعہ کوئی اور ایسا کام کرے جو روزے کو باطل کرتاھو مثلاً کئی دفعہ کھانا کھائے تب بھی ایک کفارہ کافی ہے۔
(۱۶۸۳)باپ کے مرنے کے بعد بڑے بیٹے کیلئے احتیاط لازم کی بنا پر ضروری ہے کہ باپ کے روزوں کی قضا اسی طرح بجالائے جیسے کہ نماز کے سلسلے میں مسئلہ ۱۳۷۱ میں تفصیل سے بتایا گیاہے۔وہ یہ بھی کر سکتا ہے کہ ہر دن کے بدلے ۷۵۰ گرام کھانا کسی فقیر کودے دے۔چاھیے وارثوں کے راضی ھونے کی صورت میں میت کے مال ھی سے دے۔
(۱۶۸۴)اگر کسی باپ نے رمضان کے روزوں کے علاوہ کوئی دوسرے واجب روزے مثلاً منتی روزے نہ رکھے ھوں یا اگر باپ کسی کے روزوں کے لئے اجیر بنا ھو اور اس نے وہ روزے نہ رکھے ھوں توان روزوں کی قضا بڑے بیٹے پر واجب نھیں ہے۔
آیت اللہ العظمیٰ سیستانی دامت برکاتہ کے فتوے

Add comment


Security code
Refresh