www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

(۱۶۲۵)اگر انسان جان بوجھ کر اور اختیار کے ساتھ کوئی ایسا کام کرے جو روزے کو باطل کرتا ھو تو اس کا روزہ باطل ھوجاتا ہے اور اگر کوئی ایسا کام جان بوجھ کر نہ کرے تو پھر اشکال نھیں لیکن اگر جنب سوجائے اور اس تفصیل کے مطابق جو مسئلہ۱۶۰۲ میں بیان کی گئی ہے صبح کی اذان تک غسل نہ کرے تو اس کا روزہ باطل ہے۔چنانچہ اگر انسان نہ جانتا ھو کہ جو باتیں بتائی گئی ان میں سے بعض روزے کو باطل کرتی ہیں جبکہ نہ وہ جاھل قاصر ھواور نہ ھو کسی قسم کے تردد میں ھو یا یہ کہ شرعی حجت پر اعتماد رکھتا ھو اور کھانا پینے اور جماع کے علاوہ ان افعال میں سے کسی فعل کو انجام دے تو اس کا روزہ باطل نھیں ھوگا۔
(۱۶۲۶)اگر روزے دار سھواً کوئی ایسا کام کرے جو روزے کو باطل کرتاھو اور یہ سمجھتے ھوئے کہ اس کا روزہ باطل ھوگیا ہے دوبارہ عمداً کوئی اور ایسا ھی کام کرے تو پچھلے مسئلے میں بیان شدہ حکم اس پر جاری ھوگا۔
(۱۶۲۷)اگر کوئی چیز زبردستی روزے دار کے حلق میں انڈیل دی جائے تو اس کاروزہ باطل نھیں ھوتا۔لیکن اگر اسے مجبور کیا جائے کہ اپنے روزے کو کھانے پینے یا جماع کے ذریعے باطل کرے،مثلاً اسے کھا جائے کہ اگر تم غذا نھیں کھاؤگے تو ھم تمھیں مالی یا جانی نقصان پھنچائیں گے اور وہ نقصان سے بچنے کے لئے اپنے آپ کچھ کھالے تو اس کا روزہ باطل ھوجائے گا اور ان تین چیزوں کے علاوہ بھی احتیاط کی بنا پر روزہ باطل ھوجائے گا۔
(۱۶۲۸) روزے دار کو ایسی جگہ نھیں جانا چاھیے جس کے بارے میں وہ جانتا ھوکہ لوگ کوئی چیز اس کے حلق میں ڈال دیں گے یا اسے روزہ توڑنے پر مجبور کریں گے اور اگر ایسی جگہ جائے یا بہ امر مجبوری وہ خود کوئی ایسا کا م کرے جو روزے کو باطل کرتا ھو تو اس کاروزہ باطل ھوجاتا ہے۔اگر کوئی چیز اس کے حلق میں انڈیل دیں تو احتیاط لازم کی بنا پر یھی حکم ہے۔
آیت اللہ العظمیٰ سیستانی دامت برکاتہ کے فتوے

Add comment


Security code
Refresh