www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

748822

س728: اگر کوئى لڑکى سن بلوغ تک پھنچنے کے بعد جسمانى اعتبار سے کمزور ھونے کى وجہ سے ماہ رمضان کے روزے نہ رکھ سکتى ھو اور نہ ھى آنے والے ماہ رمضان تک ان کى قضا کى طاقت رکھتى ھو تو اس کے روزوں کا کيا حکم ہے؟


ج:صرف کمزورى و ناتوانى کے سبب روزہ اور اس کى قضا سے معذورى قضا کے ساقط ھونے کا موجب نھيں بنتي، بلکہ اس پر ماہ رمضان کے روزوں کى قضا واجب ہے۔
س 729: اگر نو بالغ لڑکيوں پر روزہ رکھنا کسى حد تک شاق ھو تو ان کے روزوں کا کيا حکم ہے؟ اور کيا لڑکيوں کے لئے سن بلوغ قمرى حساب سے پورے نو سال ہے ؟
ج: مشھور يہ ہے کہ قمرى نو سال پورے ھونے پر لڑکياں بالغ ھو جاتى ہيں۔ اور اس وقت ان پر روزہ رکھنا واجب ہے اور فقط بعض بھانوں کى وجہ سے ان کے لئے روزہ ترک کرنا جائز نھيں ہے، ليکن اگر روزہ انھيں ضرر پھنچائے يا اس کا تحمل ان کيلئے بھت شاق ھو تو ان کے لئے روزہ نہ رکھنا جائز ہے۔
س 730: ميں دقيقاً نھيں جانتا کہ کب بالغ ھوا ھوں لھذا يہ بتائيے کہ مجھ پر کب سے نماز اور روزوں کى قضا واجب ہے؟ اور کيا مجھ پر روزوں کا کفارہ بھى واجب ہے يا قضا ھى کافى ہے؟ جبکہ ميں مسئلہ سے واقف نھيں تھا۔
ج:جس وقت سے آپ کو اپنے بلوغ کا يقين ہے اس وقت سے آپ پر ان نماز اور روزوں کى قضا واجب ہے جن کے فوت ھونے کا آپ کو يقين ہے، ليکن ان روزوں کى قضا کے ساتھ ساتھ کفارہ بھى واجب ہے جنھيں آپ نے يقينى بلوغ کے بعد مسئلہ اور حکم شرعى کو جاننے ميں کوتاھى کرتے ھوئے جان بوجھ کر ترک کرديا تھا۔
س 731:جس نو (٩) سالہ لڑکى پر روزہ واجب ہے ليکن شاق ھونے کى وجہ سے اس نے روزہ نھيں رکھا کيا اس پر قضا واجب ہے يا نھيں؟
ج: ماہ رمضان کے جو روزے اس نے نھيں رکھے ان کى قضا واجب ہے۔
س 732: اگر کسى شخص کو معقول عذر کى بنا پر پچاس فيصد احتمال ھوکہ اس پر روزہ واجب نھيں ہے اور روزہ نہ رکھے، ليکن بعد ميں واضح ھو کہ روزہ اس پر واجب تھا تو قضا او ر کفارے کے لحاظ سے اس کا حکم کيا ہے؟
ج:اگر اس نے صرف اس احتمال کى بنا پر جان بوجھ کر روزہ نھيں رکھا کہ اس پر روزہ واجب نھيں ہے تو سوال کى مفروضہ صورت ميں اس پر قضا اور کفارہ دونوں واجب ہيں ھاں اگر اس نے نقصان کے خوف سے روزہ نہ رکھا ھو اور اس خوف کى کوئى عقلائى وجہ بھى ھو تو اس صورت ميں قضا واجب ہے، کفارہ واجب نھيں ہے۔
س 733:ايک شخص فوج ميں ملازم ہے وہ سفر اور ڈيوٹى پر رھنے کى وجہ سے پچھلے سال روزے نھيں رکھ سکا، اس سال پھرماہ رمضان شروع ھو چکا ہے اور وہ ابھى تک ڈيوٹى پر ہے اور احتمال ہے کہ اس سال بھى روزے نھيں رکھ سکے گا کيا دو سال بعد جب وہ ڈيوٹى سے فارغ ھوجائے گا اس پر ان دو مھينوں کے روزوں کى قضا کے علاوہ کفارہ بھى واجب ہے يا نھيں؟
ج:اگر سفر کى وجہ سے ماہ رمضان کے روزے ترک ھوئے ھوں اور يہ عذر دوسرے ماہ رمضان تک باقى ھو تو اس پر صرف قضا واجب ہے اور تاخير کا کفارہ واجب نھيں ہے۔
س 734:اگر روزہ دار اذان ظھر سے قبل تک متوجہ نہ ھو کہ وہ جنابت کى حالت ميں ہے، پھر غسل ارتماسى کر لے تو کيا اس کا روزہ باطل ھو جائے گا؟ اور اگر غسل ارتماسى کے بعد متوجہ ھو کہ وہ روزے سے تھا تو کيا اس پر روزے کى قصا واجب ہے؟
ج:اگر اس نے روزے سے غفلت اور فراموشى کى بنا پر غسل ارتماسى کر ليا ھو تو اس کا روزہ اور غسل صحيح ہيں اور اس پر قضا واجب نھيں ہے۔
س 735: اگر روزہ دار کا يہ ارادہ ھو کہ زوال سے قبل اپنى قيامگاہ پر پھنچ جائے گا ليکن راستے ميں کسى حادثے کى وجہ سے اس وقت تک نہ پھنچ سکے تو کيا اس کے روزے ميں اشکال ہے؟ اور کيا اس پر کفارہ بھى واجب ہے يا صرف اس دن کے روزہ کى قضا کرے گا؟
ج: سفر ميں اس کا روزہ صحيح نھيں ہے اور جس دن وہ زوال سے پھلے اپنى قيام گاہ تک نھيں پھنچ سکا تھا،اس دن کے روزہ کى صرف قضا کرے گا، کفارہ واجب نھيں ہے؟
س 736: سطح زميں سے کافى بلندى پر ڈھائى تين گھنٹے کى پرواز کرنے والے پائلٹ اور جھاز کے ميزبانوں کو جسمانى توازن برقرار رکھنے کے لئے ھر بيس منٹ بعد پانى پينے کى ضرورت ھوتى ہے تو کيا اس پرماہ رمضان کے روزوں کى قضا اور کفارہ دونوں واجب ہيں؟
ج:اگر روزہ ان کے لئے مضر ھو تو پانى پى کر افطار کرسکتے ہيں اور بعد ميں صرف قضا واجب ہے کفارہ واجب نھيں ہے۔
س737: اگر ماہ رمضان ميں اذان مغرب ميں دو گھنٹہ يا اس سے کم وقت رھتا ھو اور(روزہ دار) عورت کو حيض آجائے تو کيا اس کا روزہ باطل ھوجائے گا؟
ج: اس کا روزہ باطل ھو جائے گا۔
س 738: غوطہ خورى کا مخصوص لباس پھن کر اگر کوئى شخص پانى ميں غوطہ لگائے کہ جس سے اس کا جسم تر نہ ھو تو اس کے روزے کا کيا حکم ہے؟
ج:اگر لباس سر سے چپکا ھوا ھو تو اس کے روزہ کے صحيح ھونے ميں اشکال ہے اور احتياط واجب يہ ہے کہ قضا کرے۔
س 739:کيا روزہ کى زحمت سے بچنے کى خاطر جان بوجھ کر ماہ رمضان ميں سفر کرنا جائز ہے؟
ج:ماہ رمضان ميں سفر کرنے ميں کوئى مضائقہ نھيں ہے، اور اگر سفر کرے اگر چہ وہ روزہ سے بچنے کے لئے ھى ھو تو اس پر روزہ افطار کرنا واجب ہے۔
س 740: ايک شخص کے ذمہ واجب روزہ ہے اور اس نے روزہ رکھنے کا ارادہ کر ليا تھا، ليکن کوئى عذر پيش آ گيا جو روزہ رکھنے ميں مانع ھوا، مثلاً طلوع آفتاب کے بعد سفر پيش آگيا اور ظھر کے بعد گھر واپس آيا اورراستہ ميں روزہ باطل کرنے والا کوئى کام بھى نھيں کيا ، مگر واجب روزہ کى نيت کا وقت گزر چکا تھا اور يہ دن، ان ايام ميں سے تھا جن ميں روزہ رکھنا مستحب تھا، تو کيا يہ شخص مستحب روزہ کى نيت کر سکتا ہے يا نھيں؟
ج: جب تک ماہ رمضاں کے روزوں کى قضا واجب ھو مستحب روزہ کى نيت صحيح نھيں ہے حتى کہ واجب روزہ کى نيت کا وقت گزر جانے کے بعد بھى ۔
س 741: ميں سگريٹ نوشى کا بھت عادى ھوں اورماہ رمضان مبارک ميں جتنى بھى کوشش کرتا ھوں کہ مزاج ميں تندى نہ آئے مگر پيدا ھو جاتى ہے جس کے سبب بيوى بچوں کے لئے باعث اذيت ھو جاتا ھوں اور ميں خود بھى اپنى اس حالت سے رنجيدہ ھوں ايسى صورت ميں ميرى شرعى ذمہ دارى کيا ہے؟
ج: آپ پر ماہ رمضان کے روزے رکھنا واجب ہيں اور آپ کے لئے روزہ کى حالت ميں سگريٹ نوشى جائز نھيں ہے، اور بلا عذر دوسروں سے تند خوئى بھى نہ کيجئے۔
یہ مسائل آیت اللہ العظمی خامنہ ای دامت برکاتہ کے فتوے کے مطابق ہیں۔

Add comment


Security code
Refresh