www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا


جیسا کہ پھلے ابواب میں واضح ھوچکا ھے کہ شیعوں کی اکثریت بارہ امامی شیعوں پر منحصر تھی ۔ یہ وھی جماعت تھی جو حضرت علی(ع) کی پیروکار اور جانبدار تھی اور جس نے حضرت پیغمبر اکرم کی رحلت کے بعد اھلبیت(ع) کے حقوق کی بحالی خصوصا ًخلافت اور دینی رھبری کے بارے میں اعتراضات کئے تھے اور اس کے بعد اکثریتی جماعت یعنی اھلسنت سے الگ ھوگئی تھی ۔
شیعہ ، خلفائے راشدین (۱۱ ھ تا ۳۵ ھ )کے زمانے میں ھمیشہ سیاسی دباؤ کے زیر اثر رھے او اس کے بعد بنی امیہ کی خلافت کے زمانے (۴۰ ھ تا ۳۲۱ ھ )میں وہ جان و مال کی حفاظت سے بھی محروم ھوگئے تھے لیکن جس قدر بھی ان پر ظلم و ستم اورسیاسی دباؤ زیادہ بڑھتا جاتا تھا وہ اپنے عقیدے اور ایمان میں زیادہ سے زیادہ پختہ ھوتے جاتے تھے خصوصا ً اپنی مظلومیت اور محرومیت کی وجہ سے اپنے عقیدے او ر نظریے کی وسعت اور ترقی میں زیادہ کوشش اور جد وجھد کرتے اور زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھاتے تھے ۔ اس کے بعد دوسری صدی ھجری کے وسط میں جبکہ خلفائے عباسی نے عنان حکومت اپنے ھاتہ میں لے لی تھی شیعوں نے اس زمانے کی ھرج و مرج اور بگڑتے ھوئے حالات کے پیش نظر کسی قدر امن و امان کا سانس لیا مگر اس عارضی مدت اور مھلت کے بعد دوبارہ ان پر سختی شروع ھوگئی اور یہ سختی تیسری صدی ھجری کے آخر تک روز بروز بڑھتی ھی رھی ۔
چوتھی صدی ھجری کے آغاز میں جب آل بویہ کے شیعہ حکمرانوں نے سلطنت شروع کی اور عنان اقتدار سنبھالی تو اس وقت شیعوں نے بھی طاقت حاصل کرلی ۔ اس کے ساتھ ھی ان کو آزادی بھی مل گئی تھی ۔ لھذا انھوں نے اعلانیہ طور پر اپنے مخالفوں کا مقابلہ شروع کردیا تھا ۔ پانچویں صدی ھجری تک حالات اسی طرح جاری رھے ۔ چھٹی صدی ھجری کے اوائل میں مغلوں (تاتاریوں )کے حملے شروع ھوگئے جن کی وجہ سے ایران میں عام مشکلات پیدا ھوگئیں۔ دوسری طرف صلیبی جنگوں کے شروع ھو جانے کے سبب اسلامی حکومتیں شیعوں پر زیادہ دباؤ بھی نھیں ڈالتی تھیں ۔
خصوصا ً بعض مغل سلاطین کے مذھب شیعہ اختیار کرلینے کی وجہ سے اور اسی طرح مازندران کے علاقے میںمرعشی سلاطین کی حکومت کے سبب شیعوںکی ترقی اور وسعت میںبھت مددملی ۔اس طرح تمام اسلامی ممالک کے کونے کونے میں خاص کرایران میں شیعوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ محسوس ھونے لگا ۔ نویں صدی ھجری تک یھی حالت قائم رھی ۔تقریبا ً دسویں صدی ھجری کے شروع میںایران میں صفوی حکومت کے ظھور سے مذھب شیعہ نے سرکاری مذھب کی حیثیت اختیار کرلی اور اب پندرھویں صدی ھجری یعنی آج تک یہ مذھب ایران میںسرکاری مذھب کے طور پر باقی ھے ۔ اس کے علاوہ دنیا کے مختلف اسلامی اور غیر اسلامی ملکوں میں بھی کروڑوں کی تعداد میں شیعہ زندگی گزاررھے ھیں ۔

Add comment


Security code
Refresh