www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا


اسلامی تعلیمات کے مطابق شیعوں نے جو کچھ سیکھا تھا اس پرمعتقد تھے ۔ جو چیز معاشرے کے لئے سب سے زیادہ اھمیت کی حامل تھی وہ یہ تھی کہ اسلامی تعلیمات اور دینی ثقافت کو واضح کیاجائے اور دوسرے مرحلے میں ان کومعاشرے میں مکمل طورپر نافذ اور جاری کیاجائے ۔


۶۰ ھجری میں معاویہ فوت ھوگیا اور اس کے بیٹے یزید نے اس بیعت کے مطابق جو اس کے باپ نے اس کے لئے عوام سے حاصل کی تھی ، اسلامی حکومت کی باگ ڈور سنبھالی ۔
تاریخی شواھد کے مطابق یزید کوئی دینی شخصیت نہ رکھتا تھا ، وہ ایک ایسا جوان تھا جو حتیٰ کہ اپنے باپ کی زندگی میں بھی اسلامی قوانین و اصول کوقابل اعتنا نھیں سمجھتا تھا


شیعہ افراد اور شیعہ مذھب کے لئے تاریخ میں سب سے زیادہ مشکل حالات معاویہ کی بیس سالہ حکومت کے دوران تھے جس میں شیعوں کے لئے کسی قسم کا امن و چین موجود نہ تھا ۔ ادھر شیعوں کے دو امام (امام دوم اور امام سوم )معاویہ کے زمانے میں حالات کو بھتربنانے او ر خلافت کو لوٹانے میں بے بس اور بے اختیار تھے حتیٰ کہ تیسرے امام امام حسین علیہ السلام یزید کی سلطنت کے پھلے چہ مھینوں کے دوران ھی اس کے خلاف اٹھ کھڑے ھوئے ۔ آپ(ع)اپنے دوستوں او ر اصحاب و اولاد کے ساتھ یزید کی مخالفت کرتے ھوئے شھید ھوگئے ۔


دوسری صدی ھجری کی پھلی تھائی کے آخر میں تمام اسلامی ممالک میں بنی امیہ حکومت کے ظلم وستم اور بدسلوکی کی وجہ سے جوانقلابات او ر خونی جنگیں ھوئیں ، ان میں پیغمبر اکرم (ص) کے اھلبیت(ع) کے نام پر ایران کے مشرقی صوبے خراسان میں بھی ایک تحریک نے جنم لیا ۔ اس تحریک کا رھنما ایک ایرانی سپہ سالار ابومسلم مروزی تھا جس نے اموی خلافت کے خاتمے کی تحریک شروع کی تھی اور اپنی اس انقلابی تحریک میں کافی ترقی اور کامیابی حاصل کرلی تھی یھاں تک کہ اموی خلافت کا خاتمہ کردیا ۔(۱)