www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

290055
آیت اللہ العظمیٰ آقائے سیستانی نے نامحرم سے مصافحہ کرنے کے سلسلے میں مقلدین کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں یوں بیان کیا ہے:
س: کیا مجبوری کی حالت میں غیر مسلمان عورت سے مصافحہ کرنا بغیر لذت کے جائز ہے؟
ج: ھاتھ میں کپڑا رکھ کر یا دستانے لگا کر مصافحہ کرنے میں کوئی اشکال نھیں ہے۔
س: کیا گیلے ھاتھ سے کافر یا اھل کتاب کے ساتھ مصافحہ کرنا درست ہے؟
ج: گیلے ھاتھ سے کافر کے ساتھ مصافحہ کرنے سے ھاتھ نجس ھو جائے گا لیکن اھل کتاب سے نھیں اور نماز کے لیے ھاتھ دھونا ھو گا۔
س: اگر نامحرم کے ھاتھ میں ھاتھ نہ دینے سے ناراضگی اور فیملی سے قطع تعلق جیسے مسائل پیدا ھوتے ھوں یا والدین کا ھاتھ ملانے پر اصرار ھو تو کیا حکم ہے؟
ج: نامحرم سے ھاتھ ملانا جائز نھیں ہے صرف دستانے پھن کر ھاتھ ملانا جائز ہے۔
س: میری بیٹی ڈاکٹر ہے اور نامحرموں کے ساتھ ھاتھ لگانے پر مجبور ہے اس سلسلے میں کیا حکم ہے؟
ج: ضرورت کے علاوہ نامحرم کو مس کرنا جائز نھیں ہے۔
س: کیا کافر عورتوں سے ھاتھ ملانا حرام ہے۔
ج: بالکل حرام ہے۔
س: مغربی ممالک میں ھاتھ ملانا سلام کرنے کے عنوان سے رائج ہے اور کبھی کبھی کسی سے ھاتھ نہ ملانا اسکول، کارخانے یا کسی دوسرے ادارے سے نکال دیے جانے کا باعث بنتا ہے کیا ایک مسلمان مرد و عورت ایسے حالات میں استثنائی طور پر نامحرم سے ھاتھ ملا سکتے ہیں؟
ج: اگر دستانے پھن کر یا اس طرح کی کوئی چیز ھاتھ پر لگا کر اس مشکل سے نجات پانا ممکن نہ ھو تو ایسے مقام پر جھاں ھاتھ نہ ملانا کسی معقول نقصان کا باعث بنے، مسلمان مرد یا عورت کا نامحرم کے ساتھ ھاتھ ملانا جائز ہے۔

Add comment


Security code
Refresh