www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

016785
امیر المومنین حضرت علیہ السلام سے کسی نے سوال کیا گیا کہ کیا آپ کا خدا اس بات پر قادر ہے کہ دنیا کو مرغی کے انڈے میں سمو دے بغیر اس کے کہ انڈا بڑا ھو اور دنیا چھوٹی ھو۔ تو آپ نے فرمایا کہ میرا خدا تو قادر ہے لیکن یہ کام ناممکن ہے۔
دنیا میں کچھ ایسی چیزیں ہیں جن کا تحقق پانا اور موجود ھونا محال ہے۔
محالات کی دو قسمیں ہیں:
۱: محال عقلی، ۲: محال عادی
محال عقلی کی بھی دو قسمیں ہیں: محال ذاتی اور محال وقوعی
۱: محال ذاتی: وہ امور ہیں جن کا ذاتی اور عقلی طور پر وقوع پانا محال ہے جیسے دونقیض چیزوں کا جمع ھونا عقلی اور ذاتی طور پر ہے خداوند عالم کی قدرت محال عقلی و ذاتی کو وجود نھیں دے سکتی۔
چونکہ عقلا اس چیز کا وجود پانا محال اور ناممکن ہے مثلا ایک چیز ایک ھی وقت اور ایک جگہ پر موجود ھو بھی اور موجود نہ بھی ھو یہ محال ہے اور اجتماع نقیضین ہے۔
۲: محال وقوعی: وہ امور ہیں جن کا تحقق ذاتی طور پر محال نھیں ہے لیکن عقلی طور پر محال ہے چونکہ اس کا لازمہ تناقض ہے جیسے معلول کا بغیر علت کے وجود پانا یا مثلا سمندر کو کوزے میں بند کرنا کہ سمندر سمندر رھے اور کوزہ کوزہ رھے یہ چیز عقلا اور وقوعا محال ہے۔
یہ سوال بھی اسی زمرے میں آتا ہے کہ خدا اتنا بڑا پتھر بنائے جس کو خود ھی نہ اٹھا سکے یا مثلا خدا کچھ ایسا کرے کہ دو جمع دو پانچ ھو جائیں یا جیسا کہ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام سے کسی نے سوال کیا کہ کیا آپ کا خدا اس بات پر قادر ہے کہ دنیا کو مرغی کے انڈے میں سمو دے بغیر اس کے کہ انڈا بڑا ھو اور دنیا چھوٹی ھو۔ تو آپ نے فرمایا کہ میرا خدا تو قادر ہے لیکن یہ کام ناممکن ہے۔ یعنی محال وقوعی ہے لھذا وہ امور جو عقلی اور ذاتی طور پر محال ہیں قدرت الھی ان سے تعلق نھیں پاتی۔
۳: محال عادی: وہ امور ہیں جو عام طور پر محال اور ناممکن نظر آتے ہیں لیکن ان کے وقوع پانے سے نہ محال ذاتی لازم آتا ہے اور نہ محال وقوعی جیسے عصا کا اژدھا میں بدل جانا، دوا کے بغیر مریض کا ٹھیک ھو جانا، سورج کا پلٹ جانا، مردے کا زندہ ھوجانا، وغیرہ وغیرہ جنھیں ھم دینی اصطلاح میں معجزہ کھتے ہیں۔
یہ امور عام طور پر انسان کو ناممکن نظر آتے ہیں اس کہ وجہ یہ ھوتی ہے کہ عام انسان اس کی صرف ظاھری علتوں سے آشنا ھوتا ہے جبکہ اس کی دوسری علتیں بھی ھو سکتی ہیں مثلا ھم یہ دیکھتے ہیں مریض صرف دوا سے ھی ٹھیک ھو سکتا ہے لیکن محال نھیں ہے کہ کسی دوسرے طریقے سے بھی ٹھیک ھو جائے۔
لھذا اللہ کی قدرت کاملہ و مطلقہ ان امور سے تعلق پاتی ہے جو عقلی اور ذاتی طور پر محال نہ ھوں یعنی اس کی قدرت کے زیر سایہ وھی امور انجام پا سکتے ہیں جن کا وقوع پذیر ھونا عقلا محال نہ ھو۔ جن کا واقع ھونا عقلا محال ھو وہ خودبخود اس بحث سے خارج ہیں۔

Add comment


Security code
Refresh