www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

300002

سوال: قرآن مجید کی سورہ مبارکہ نساء میں عورت پر ( اپنے شوھر کی) تمکین، یعنی اطاعت اور فرمانبرداری کرنے کا فریضہ معین کیا گیا ہے- تفسیر المیزان میں بھی علامہ طباطبائی نے اس آیہ شریفہ کی تشریح میں لکھا ہے کہ عورت پر تمکین مطلق، یعنی مطلق طور پر اپنے شوھر کی اطاعت اور فرمانبرداری کرنا فرض ہے-


۱- تمکین مطلق کیا ہے؟
۲-کیا مرد اسی حکم کی بنا پر، اپنی مرضی کے مطابق اپنی بیوی کے تمام اعضاء سے جنسی استفادہ کرسکتا ہے؟
۳-اس عورت کا حکم کیا ہے جو اپنے شوھر کی جنسی خواھشات کو پورا نہ کرسکے یا کافی کم حد میں پورا کرسکے، جسے خواھشات کو پورا کرنا نہ کھا جائے؟
جواب:مذکورہ سوال کے بارے میں مراجع عظام تقلید کے دفاتر سے ھمیں مندرجہ ذیل جوابات حاصل ھوئے ہیں، جنھیں ھم آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں:
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای مد ظلہ العالی:
تمکین مطلق کے معنی یہ نھیں ہیں کہ مرد غیر اخلاقی یا شدید مکروہ کام انجام دے یا اپنی بیوی کو تکلیف پھنچانے والے کام انجام دینے پر اسے مجبور کرے، بلکہ تمکین مطلق کے معنی یہ ہیں کہ مرد جب بھی چاھے اپنی بیوی سے لذت اٹھانے کے لئے متعارف اور صحیح طریقے سے استفادہ کرسکتا ہے، اگر اس کی بیوی کے لئے شرعی اور عقلی طور پر کوئی رکاوٹ نہ ھو، تو اسے تمکین، یعنی اطاعت و فرمانبرداری کرنا ضروری ہے-
اگر بیوی مذکورہ تمکین کو بجا نہ لائے، تو اسے اپنے شوھر سےنفقہ حاصل کرنے کا حق نھیں ہے اور وہ گناہ گار ہے۔
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی فاضل لنکرانی مدظلہ العالی:
تمکین مطلق کے معنی متعارف تمکین، یعنی متعارف اطاعت و فرمانبرداری ہے اور اپنی بیوی کے مقعد سے اس کی رضامندی کے بغیر مباشرت کرنا احتیاط واجب کی بنا پر جائز نھیں ہے اور اس کی مرضی کی صورت میں بھی یہ کام شدید طور پر مکروہ ہے، اور مرد اپنی بیوی کو اس کے منہ میں آلہ تناسل ڈالنے پر مجبور نھیں کرسکتا ہے اور غیر متعارف موارد میں زور زبردستی سے استفادہ کرنا بھی جائز نھیں ہے-
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی سیستانی مدظلہ العالی:
اولا : شرعی احکام بجالانے کے سلسلہ میں مکلف کا فریضہ فقیہ اعلم و جامع الشرائط کے فتوی پر عمل کرنا ہے، اور اس سلسلہ میں تفسیر، شرعی حکم بیان نھیں کرسکتی ہے-
ثانیاً: عورت پر واجب ہے کہ ازدواجی امور کے سلسلہ میں، ھمیشہ اپنے شوھر کی جائز خواھشات کو پورا کرے اور اس سلسلہ میں کافی روایتیں بھی موجود ہیں اور عدم تمکین یعنی نافرمانی کی صورت میں بیوی ناشزہ یعنی سرکش اور نا فرمان شمار ھوتی ہے اور اس پر نا فرمانی کے احکام جاری ھوتے ہیں- اس مسئلہ کے بارے میں تفصیلاً آگاھی حاصل کرنے کے سلسلہ میں مراجع عظام کی توضیح المسائل کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے- واللہ العالم
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی مد ظلہ العالی:
تمکین مطلق سے مراد یہ ہے کہ بیوی کو متعارف حدود میں جنسی خواھشات پورا کرنے کے لئےاپنے شوھر سے تعاون کرنا چاھئے- لیکن غیر متعارف کام، جیسے بیوی کے ساتھ مقعد سے جماع کرنے کے سلسلہ میں بیوی پر کوئی ذمہ داری نھیں ہے اور اگر بیوی متعارف حد میں اپنے شوھر کی اطاعت و فرمانبرداری نہ کرے تو وہ نا فرمان شمار ھوگی-

Add comment


Security code
Refresh