www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

290055
داڑھی مونڈھنا حرام اس لئے ہے کہ امام سجاد علیہ السلام نے امیرالمؤمنین علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے فرمایا:
" حلق اللحية من المثلة و من مثل فعليه لعنة اللَّه"(مستدرك، ج 1، ص 59، از كتاب جعفريات)۔
ترجمہ: داڑھی مونڈھنا مُثلہ (یعنی چھرے کو بگاڑنے، ناک، کان اور ھونٹ کو قطع کرنے) کے زمرے میں آتا ہے اور خدا کی لعنت ہے اس پر جو مُثلہ کا ارتکاب کرے۔
اس روایت میں داڑھی مونڈھنا مُثلہ کے زمرے میں آتا ہے اور اس کی پاداش اللہ کی لعنت اور غضب ہے۔یادرھے کہ تکفیری اوروھابی دھشت گرد شیعہ افراد کے ساتھ یھی سلوک کرتے ہیں اور نھتے شیعہ مسافروں کر پکڑ کر ان کا مُثلہ کرتے اور ان کے بدن کے ٹکڑے ٹکڑے کردیتے ہیں اور ان کا عمل مُثلہ کا عینی مصداق ہے اور رسول اللہ فرماتے ہیں کہ مثلہ کرنے والے پر اللہ کی لعنت اور نیز رسول اللہ (ص) فرماتے ہیں کہ داڑھی مونڈھنا بھی مُثلہ کے زمرے میں آتا ہے۔
مراجع تقلید اور علماء نے بھی داڑھی مونڈھنا حرام قرار دیا ہے یا کم ازکم فرمایا ہے کہ "احتیاط واجب" یہ ہے کہ داڑھی رکھی جائے اور احتیاط واجب ترک نھیں کی جاسکتی۔ سورس: (محمد رضا طبسى، تراش ريش از نظر اسلام)
مسلمانوں کا قطعی رویہ رسول اللہ (ص) کے دور سے اب تک دیندار لوگ داڑھی رکھنے کے پابند ہیں اور جو داڑھی مونڈھتا ہے اس کی مذمت کرتے آئے ہیں اور اس کو فاسق سمجھتے ہیں اور اسلامی عدالت میں بھی گواھی دینے کے لئے داڑھی رکھنا ضروری ہے کیونکہ داڑھی مونڈھنے والے شخص کو فاسق سمجھا جاتا ہے اور اس کی گواھی قابل قبول نھیں سمجھی جاتی۔
یعنی عادل ھونے کی ایک شرط داڑھی رکھنا ہے اور گواھی کے لئے عدالت شرط ہے۔ (آيت اللَّه العظمی سید ابوالقاسم خوئى، مصباح الفقاهة، ج 1، ص 264)
نتیجہ: "احتیاط واجب" یہ ہے کہ داڑھی رکھی جائے اور احتیاط واجب ترک نھیں کی جاسکتی۔

Add comment


Security code
Refresh