www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

۳۔ابو برزہ سے روایت ھے :میں نے سات مھینے تک رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے ھمراہ نماز ادا کی ھے جب بھی آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)بیت الشرف سے باھر تشریف لاتے تو حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھاکے دروازے پر جاتے اور فرماتے: ”السَّلامُ عَلَیْکُمْ :"إِنَّمَایُرِیدُ اللهُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمْ الرِّجسَ اٴَہْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیرًا "۔[۱۱]

 

تم پر سلام ھو:”بس اللہ کا ارادہ یہ ھے اے اھل بیت کہ تم سے ھر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ھے

 

بیشک رسول اللہ کے اس فرمان کا مطلب امت کی ھدایت اور اُن اھل بیت(ع) کے اتباع کوواجب قرار دینا ھے جو امت کو ان کی دنیوی اور اُخروی زندگی میں اُن کے راستہ میں نفع پھنچانے کےلئے ان کی ھدایت کرتے ھیں۔

 

امام علی[ع] اور نیک اصحاب کے بارے میں نازل ھو نے والی آیات

 

قرآن کریم کی کچھ آیات امام(ع) اور اسلام کے کچھ بزرگ افراد اور نیک و صالح اصحاب کے سلسلہ میں نازل ھو ئی ھیں ،جن میں سے بعض آیات یہ ھیں:

 

۱۔خداوند عالم کا ارشاد ھے:"۔۔۔وَعَلَی الْاٴَعْرَافِ رِجَالٌ یَعْرِفُونَ کُلًّابِسِیمَاہُم۔۔"۔[۱۲]

 

اور اعراف پر کچھ لوگ ھوں گے جو سب کو ان کی نشانیوں سے پہچان لیں گے“۔

 

ابن عباس سے روایت ھے :اعراف صراط کی وہ بلند جگہ ھے جس پر عباس ،حمزہ ،علی بن ابی طالب(ع) اور جعفر طیار ذو الجناحین کھڑے ھوں گے جو اپنے محبوں کو ان کے چھروں کی نورانیت اور اپنے دشمنوں کو اُن کے چھروں کی تاریکی کی بنا پر پہچان لیں گے ۔[۱۳]

 

۲۔خداوند عالم کا فرمان ھے:" مِنْ الْمُؤْمِنِینَ رِجَالٌ صَدَقُوامَا عَاہَدُوا اللهَ عَلَیْہِ فَمِنْہُمْ مَنْ قَضَی نَحْبَہُ وَمِنْہُمْ مَنْ یَنْتَظِرُوَمَابَدَّلُوا تَبْدِیلًا"۔[۱۴]

 

مو منین میں ایسے بھی مرد میدان ھیں جنھوں نے اللہ سے کئے وعدہ کو سچ کر دکھایا ھے ان میں بعض اپنا وقت پورا کر چکے ھیں اور بعض اپنے وقت کا انتظار کر رھے ھیں اور اُن لوگوں نے اپنی بات میں کو ئی تبدیلی نھیں پیدا کی ھے“۔

 

 اس آیت کے متعلق امیر المو منین(ع) سے اس وقت سوال کیا گیا جب آپ منبر پر تشریف فر ما  تھے تو آپ(ع) نے فرمایا:”خدایا ! بخش دے یہ آیت میرے ، میرے چچا حمزہ اور میرے چچا زاد بھا ئی عبیدہ بن حارث کے بارے میں نازل ھو ئی ھے ،عبیدہ جنگ بدر کے دن شھید ھوئے ،حمزہ احد کے معرکہ میں شھید کر دئے گئے لیکن میں اس شقی کے انتظار میں ھوں جو میری اس ”ڈاڑھی اور سر مبارک کوخون سے رنگین کر دے گا “۔[۱۵]

 

آپ(ع) کے حق اور مخالفین کی مذمت میں نازل ھونے والی آیات

 

قرآن کریم کی کچھ آیات آپ(ع) کے حق اور اُن مخالفین کی مذمت میں نازل ھو ئی ھیں جنھوں نے آپ(ع) کے سلسلہ میں مروی روایات اور فضائل سے چشم پوشی کی ھے:

 

۱۔خداوند عالم کا فرمان ھے:" اٴَجَعَلْتُمْ سِقَایَةَ الْحَاجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ کَمَنْ آمَنَ بِاللهِ وَالْیَوْمِ الْآخِر۔۔۔"۔[۱۶]

 

کیا تم نے حاجیوں کے پانی پلانے اور مسجد الحرام کی آبا دی کو اس جیسا سمجھ لیا ھے جو اللہ اورآخرت پر ایمان رکھتا ھے اور راہ خدا میں جھاد کرتا ھے ھر گز یہ دونوں اللہ کے نزدیک برابر نھیں ھو سکتے اور اللہ ظالم قوم کی ھدایت نھیں کر تا ھے “۔

 

یہ آیت امیر المو منین(ع) کی شان میں اس وقت نازل ھو ئی جب عباس اور طلحہ بن شیبہ بڑے فخر کے ساتھ یہ بیان کر رھے تھے ۔طلحہ نے کھا :میں بیت اللہ الحرام کا مالک ھوں ،میرے ھی پاس اس کی کنجی ھے اور میرے ھی پاس اس کے کپڑے ھیں ۔عباس نے کھا :میںاس کا سقّہ اور اس کے امور کے سلسلہ میں قیام کرنے والا ھوں ۔امام(ع) نے فرمایا:ماادری ماتقولون ؟لقدْ صلّیتُ الیٰ القِبْلَةِ سِتَّةَ اَشْھُرقَبْلَ النَّاسِ،واَنا صاحب الجھاد۔”مجھے نھیں معلوم تم کیا کہہ رھے ھو ؟میں نے لوگوں سے چھ مھینے پھلے قبلہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی ھے اور میں صاحب جھاد ھو ں “اس وقت یہ آیت نازل ھو ئی ۔[۱۷]

 

۲۔خدا وند عالم کا فرمان ھے:" اٴَفَمَنْ کَانَ مُؤْمِنًاکَمَنْ کَانَ فَاسِقًالَایَسْتَوُون"۔[۱۸]

 

کیا وہ شخص جو صاحب ایمان ھے اس کے مثل ھو جائے گاجو فاسق ھے ھر گز نھیں دونوں برابر نھیں ھو سکتے “۔

 

یہ آیت امیر المو منین(ع) اور ولید بن عقبہ بن ابی معیط کے بارے میں نازل ھو ئی ھے جب وہ اس نے امام(ع) پر فخر و مباھات کرتے ھوئے کھا :میں آپ(ع) سے زیادہ خوش بیان ھوں ،بہترین جنگجو ھوں،اور آپ سے بہتر دشمنوں کو پسپا کر نے والا ھوں “اس وقت امام(ع)نے اس سے فرمایا: ” اسکُتْ، فَاِنَّکَ فَاسِقٌ “ ”خاموش رہ بیشک تو فاسق ھے “،اس وقت دونوں کے بارے میں یہ آیت نازل ھوئی۔[۱۹]

 

حوالہ جات

 

[۱] سورہ شوریٰ آیت ۲۳۔

[۲] مجمع الزوائد، جلد ۷، صفحہ ۱۰۳۔ذخائر العقبیٰ، صفحہ ۲۵۔نور الابصار ،صفحہ ۱۰۱۔در المنثور، جلد ۷،صفحہ ۳۴۸۔

[۳] حلیة الاولیاء، جلد ۳،صفحہ ۱۰۲۔

[۴] سورہ آل عمران، آیت ۶۱۔

[۵] تفسیر رازی، جلد ۲،صفحہ ۶۹۹۔تفسیر بیضاوی ،صفحہ ۷۶۔تفسیر کشّاف، جلد ۱،صفحہ۴۹۔تفسیر روح البیان، جلد ۱،صفحہ ۴۵۷۔تفسیر جلالین، جلد ۱،صفحہ ۳۵۔صحیح مسلم، جلد ۲،صفحہ ۴۷۔صحیح ترمذی ،جلد ۲،صفحہ ۱۶۶۔سنن بھیقی ،جلد ۷،صفحہ ۶۳۔مسند احمد بن حنبل، جلد ۱،صفحہ ۱۸۵۔مصابیح السنّة، بغوی، جلد ۲،صفحہ ۲۰۱۔سیر اعلام النبلاء، جلد ۳،صفحہ ۱۹۳۔

[۶] تفسیر رازی، جلد ۱۰، صفحہ ۳۴۳۔اسباب النزول ، واحدی صفحہ۱۳۳۔ روح البیان ،جلد ۶،صفحہ ۵۴۶۔ینابیع المودة ،جلد ۱،صفحہ ۹۳۔ریاض النضرہ ،جلد ۲،صفحہ ۲۲۷۔امتاع الاسماع ،صفحہ ۵۰۲۔

[۷] سورہ احزاب، آیت ۳۳۔

[۸] تفسیررازی، جلد ۶، صفحہ ۷۸۳۔صحیح مسلم، جلد ۲،صفحہ ۳۳۱۔الخصائص الکبریٰ ،جلد ۲،صفحہ ۲۶۴۔ریاض النضرہ ،جلد ۲،صفحہ ۱۸۸۔تفسیر ابن جریر، جلد ۲۲،صفحہ ۵۔مسند احمد بن حنبل، جلد ۴،صفحہ ۱۰۷۔سنن بیہقی ،جلد ۲،صفحہ ۱۵۰۔مشکل الآثار ،جلد ۱،صفحہ ۳۳۴۔خصائص النسائی صفحہ ۳۳۔

[۹] مستدرک حاکم، جلد ۲،صفحہ ۴۱۶۔اسدالغابہ، جلد ۵،صفحہ ۵۲۱۔

[۱۰] در منثور ،جلد ۵،صفحہ ۱۱۹۔

[۱۱] ذخائر عقبیٰ ،صفحہ ۲۴۔

[۱۲] سورہ اعراف، آیت ۴۶۔

[۱۳] صواعق محرقہ، صفحہ ۱۰۱۔

[۱۴] سورہ احزاب ،آیت ۲۳۔

[۱۵] صواعق محرقہ ،صفحہ ۸۰۔نورالابصار، صفحہ ۸۰۔

[۱۶] سورہ برائت ،آیت ۱۹۔

[۱۷] تفسیر طبری ،جلد ۱۰،صفحہ ۶۸،تفسیر رازی، جلد ۱۶،صفحہ ۱۱۔در منثور،جلد ۴،صفحہ ۱۴۶۔اسباب النزول، مولف واحدی ،صفحہ ۱۸۲۔

[۱۸] سورہ سجدہ، آیت ۱۸۔

[۱۹] تفسیر طبری ،جلد ۲۱، صفحہ ۶۸۔اسباب نزول واحدی ،صفحہ ۲۶۳۔تاریخ بغداد، جلد ۱۳،صفحہ ۳۲۱۔ریاض النضرہ ،جلد ۲، صفحہ ۲۰۶۔

Add comment


Security code
Refresh