www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

نامناسب ھدف

مادی مسائل سے دل لگانے والا شخص نا مناسب ھدف کی طرف چل رھا ہے جو دنیا کو اس دنیا کے لئے چاھے اورمال ودولت کو مال ودولت کی چاھت میں جمع کرے نیز دنیا کو طاقت کے بل بوتے پر حاصل کرنے والا سب سے بد ترین شخص ہے۔

 دنیا کے بڑے ممالک کا یھی سب سے بڑا ھدف ہے لہذاھمیں تولید اور دوسرے اھم کاموں میںصحیح راہ کا انتخاب کرناچاھئیے کیونکہ اسی ھدف سے خرابیاں پیدا ھوتی ہیں ۔

اسی بد بختیمیں بنی صدر،رجوی ،بختیار، اویسی اوران جیسے دوسرے لوگ مبتلا ھوئے،یہ اس غلط راستہ کا نتیجہ ہے جس کاانھوں نے خود انتخاب کیا تھا۔ مسلمانوں نے جو یہ صحیح راہ کا انتخاب کیا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ عرصہ جنگ میں تھے ۔

انسان کے عمل کا اصلی نقطہ

مشھور روایت ہے ۔

"نیت المومن خیر من عملہ"

اس روایت کے متعلق بحث ھوگی کہ کس طرح مومن کی نیت اس کے عمل سے بھتر ہے اس مقام پر صرف اتنا کھنا کافی ہے ،چو نکہ مومن کے عمل کی ایک اھمیت ہے، روح روایت یہ ہے کہ عمل کا مرکزی نقطہ وہ نیت ہے جس کی وجہ سے اس نے عمل انجام دیا ہے ۔

انسان کے عمل کا اصلی نقطہ اس کی نیت ہے اس وقت عمل ھی بھت سی چیزوں کا وسیلہ بن جاتا ہے اچھے کاموں کا تعین اسکی نیت اورعمدہ ھدف سے ھوتی ہے اسلام بھی ھم سے اسی کا مطالبہ کرتا ہے لیکن اسلام کی نظر اس سے کھیں وسیع ہے ۔

"من لا معاش لہ لا معاد لہ"

 جس کا کوئی ذریعہ معاش نھیں ہے اس کے لئے قیامت میں کوئی اجر نھیں ہے ۔اور فرمایا:

 "کن فی الدنیا کانک تعیش ابدا و کن للاخرةکانک تموت غدا لیس منا من ترک الدنیا لاخرتہ او اخرتہ لدنیا"

تمھاری دنیا اس طرح ھو کہ تمھیں ایک لمبے عرصے کے لئے یھاں رھنا ہے اور آخرت اس طرح ھو ،گویا کل ھی تمہیں رخت سفر باندھنا ہے ،جس نے دنیا کو آخرت کے لئے چھوڑ دیا وہ ھم میں سے نھیں ہے ۔ اسی طرح جس نے آخرت کودنیا کے لئے ترک کر دیا اس کا بھی ھم سے کوئی واسطہ نھیں ہے ، اگر انسان کی زندگی ایک مناسب انداز میں ھو تو اس کی ابتدا اور انتھا معین ھو جاتی ہے ۔

اسلام، دین زندگی

اسلام ،زندگی کا دین ہے،موت کا دین نھیں ہے اب وہ زمانہ نھیں رھا جب یہ گمان کیا جاتا تھا کہ قرآن صرف قبرستان،بچوں کی پیدائش اور شادی بیاہ کے لئے ہے حالانکہ قرآن زندگی کے تمام اصول لے کرآیا ہے ۔

اسلام ھرچیز کو اپنی جگہ ضروری سمجھتاہے جھاد،تولید،درس و تدریس ،کام،تفریح اورھروہ چیز جو اللہ نے انسان کے لئے خلق فرمائی ہے سب کو اسلامی معاشرے کالازمی جزو شمار کرتا ہے۔

حضرت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی جنگ کے موقع پر اپنے اصحاب کے ساتھ تشریف فرما تھے اصحاب نے دور سے ایک طاقتور شخص کو آتے ھوئے دیکھا تو کھنے لگے۔

"حبذا لو کان جلدہ فی سبیل اللہ"۔

کیا ھی خوب ھوتا کہ یہ جنگ میں شریک ھو تا۔

 اس وقت مسلمانوں کا سب سے بڑا مسئلہ جنگ تھا ،اس وقت جنگ بھی بازؤں کے زور پر تلواروں اور نیزوں کے ساتھ لڑی جاتی تھی حضرت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔

"لو کان جلدہ فی استغناء نفسہ ولو کان جلدہ فی سیب اھلہ"۔

اگر کوئی شخص اپنی طاقت کو اپنے خاندان کی بھتری ،تولید میں اضافہ،اورھمسائیوں سے اچھے سلوک میں استعمال کرے یہ سب اللہ کی راہ میں جھاد ہے یعنی حضرت کی نظر میں ھر وہ کام جو معاشرے کی اصلاح کے لئے ھوتا ہے وہ اللہ کی راہ میں جھاد ہے ایک فوجی کی نظر میں سب سے اھم مقام میدان جنگ ہے۔

فنون کا سیکھنا واجب ہے

کتاب مکاسب کا مطالعہ کریں تو آپ کو معلوم ھو گا کہ ایسے تمام فنون جو معاشرے کے لئے ضروری ہیں ان کا سیکھنا واجب کفائی ہے ،لھذا ھر وہ کام جس کی ھمارے ملک کو ضرورت ہے ان تمام کاموں کاسیکھنا ھمارے لئے واجب ہے اورانھیںنہ سیکھنا گناہ ہے البتہ اگر کوئی ایک شخص اس فن کو سیکھ لے تو باقی لوگوں کی ذمہ داری ختم ھو جاتی ہے۔

 اگر آج ھمیں کسی مشینری کی ضرورت ہے تو ھمارے انجینئروں پر ایک مسلمان ھونے کے ناطے واجب ہے کہ اس کے متعلق فکر کریں تاجروں کے لئے ضروری ہے کہ اس کے لوازمات مھیا کر یں اور ھمارے مزدوروں پر لازم ہے کہ وہ کام کریں اور حکومت کے لئے ضروری ہے کہ وہ سرمایہ فراھم کرے۔

 اگرھمارے پاس گندم نھیں تو ھمارے لئے ضروری ہے کہ ھم اپنی زمینوں کو آباد کریں ھر وہ شے یا فن جس کی اس ملک کو ضرورت ہے اسے انجام دینا واجب کفائی ہے اور علماء کا فتویٰ بھی یھی ہے،واجب کفائی کی تعریف بھی یھی ہے کہ یہ کام ھم سب لوگوں کی ذمہ داری میں شامل ہیں البتہ جب بعض لوگ یہ کام شروع کر دیں تو باقی لوگوں پر واجب نھیں رھتا ۔

Add comment


Security code
Refresh