www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

حضرت امام حسين عليہ السلام نے اللہ پر بھروسہ کرتے ھوئے اپنے سفر کا آغاز کيا اور  عاشورا کي صبح جب دشمن نے حملے کا آغاز کيا تو انھوں نے درگاہ الھي کے سامنے حاضري دي اور اپنے خدا کے  ساتھ  کچھ اس طرح سے راز ونياز کيا-

"اللھم انت ثقتي في کل کرب و انت رجائي في کل شدّۃ  و انت لي في کل امر نزل بي ثقۃ و عدّۃ"  (۱)

" اے ميرے خدا ! تمام پيش آنے والے ناگوار واقعات ميں ميرا تکيہ گاہ تو ہے اور ھر مشکل کام ميں ميري اميد تو ہے اور ھر آنے والي کيفيت ميں  مجھے پناہ دينے والا  اور ميرا مددگار تو ہے- "

اور اسي طرح روز عاشورہ کے موقع پر اپنے ايک خطبہ ميں آپ عليہ السلام نےفرمايا:

"انّي توکلت علي اللہ ربي و ربکم"  (۲)

 "ميں نے خدا پر توکل کيا ہے جو ميرا اور  تمھارا پروردگار ہے"

۴۔شجاعت و رشادت

 خاندان رسول صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے اوصاف ميں شجاعت ، استحکام ، ارادہ اور قوّت شامل ہيں - امام سجاد عليہ السلام نے  مسجد شام ميں اپنے ايک خطبے ميں فرمايا:

"اوتينا العلم و الحلم و الصلابۃ و الشّجاعۃ" (۳)

 "ھميں خاندان رسالت کو دانش و بردباري و بخشندگي و شجاعت دي گئي ہے"

عاشوراکے روز حضرت امام حسين عليہ السلام کي بھادري نے ذھنوں ميں اپنے والد بزرگوار کي بھادري کي ياد تازہ کر دي - واقعہ کربلا کو بيان کرنے والے جناب حميد بن مسلم اس بارے ميں يوں کھتے ھیں:

" خدا کي قسم ! ميں نے  لوگوں کے اتنے بڑے ھجوم ميں محاصرہ ھوئے کسي کو نھيں ديکھا کہ جس ميں امام عليہ السلام کے  فرزندان، خاندان اور عزيز و اقارب  شھيد ھوئے اور حسين بن علي عليہ السلام کي طرح مضبوط دل کا  مالک ، استوار اور بھادر نھيں ديکھا  -  دشمنوں نے ان کا محاصرہ کيا ھوا تھا اور وہ تلوار کے ساتھ دشمن پر حملہ کرتے اور  سب دائيں بائيں بھاگ جاتے " (۴)

انھوں نے مکہ مکرمہ سے روانگي سے قبل روز ( ترويہ )  ميں خطاب کيا اور ان کي مجلس ميں صحابہ اور تابعداروں کي ايک بڑي تعداد موجود تھي - آپ نے فرمایا:

"من کان باذلا فينا مھجتہ  و مو طأ علي لقاء اللہ نفسہ فلير حل معنا"  (۵)

جو کوئي بھي اپنا خون ھمارے راستے پر نثار کرنا چاھتا ہے اور لقاءاللہ کے ليۓ تيار ہے ، وہ کل ھمارے ساتھ کوچ کرے-"

۵۔وفا اور معاھدے کي پاسداري

پيمان اور ميثاق الھي پر عمل پيرا ھونا ايماندار لوگوں کي نشاني ھوتي ہے - قرآن مجيد مومنين کي صفات بيان کرتے ھو ئے فرماتا ہے کہ

"وَالَّذِينَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ"

 " اور وہ جو اپني امانتوں اور معاھدوں کا پاس رکھنے والے ہيں- " (۶)

حوالہ جات:

۱۔ ارشاد ، شيخ مفيد ، ج ۲ ، ص ۹۶۔

۲۔ بحارالانوار ، ج ۴۵ ، ص ۹۱۔

۳۔ مقتل خوارزمي ، ج ۲ ، ص ۶۹۔

۴۔" واللہ ما رآيت مکسور قد قتل ولدہ و اھل بيتہ و اصحابہ اربط جاشا و لا امضي جنانا منہ عليہ السلام"

۵۔ لھوف ، سيد بن طاووس : ص۵۴ ط ، ۱۳۲۲ ھ ق-

۶۔  مومنون ۸۔

Add comment


Security code
Refresh