www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

 حضرت امام حسين عليہ السلام نے ان کے جواب ميں فرمايا:!

" لا واللہ اعطيتھم بيدي اعطاء الذليل و لا اقر اقرار العبيد " (۱)

خدا کي قسم ! نہ تو ذلت والا ھاتھ ان کو دوں گا اور نہ بردگان کي طرح ان کي حکومت کو قبول کروں گا"

 اس سے بيشتر ذلت کيا ھوتي کہ  حضرت امام  حسين بن علي عليہ السلام  يزيد کے ھاتھ پر بيعت کرتے اور اس کي منکرات کو قبول کر ليتے اور  اس کے عوض چند  روز زیادہ زندہ رھتے-

۲۔ ايثار اور فداکاری

عظيم لوگوں کي ايک بڑي خوبي ايثار اور فداکاري ھوتي ہے - ايسے لوگ دوسروں کو خود پر مقدم جانتے ہيں  اور ھميشہ خود کو دوسرے کي مدد کے ليۓ تيار کيے رکھتے ہيں -  قرآن ايمان دار لوگوں کي مشخص صفات ميں سے ايک صفت " ايثار"  کو شمار کرتا ہے-

" و يۆئرون علي انفسھم و لو کان بھم خصاصۃ " (۲)

اور وہ اپنے آپ پر دوسروں کو ترجيح ديتے ہيں اگرچہ وہ خود محتاج ھوں - ( سورہ حشر آيت۹)

ايثار کي مختلف حالتيں ہيں - ايثار بعض اوقات جان کا ہے تو بعض اوقات مال کا اور ان دونوں کي خدا کے نزديک بھت قدر و قيمت ہے ليکن آنحضرت کے پاس جو کچھ بھي تھا انھوں نے پورے خلوص کے ساتھ اپني  اور اپنے بچوں و رشتہ داروں کي جانوں کو خدا کي راہ ميں قربان کر ديا-

شاعر اس بارے ميں کيا خوب کہتا ہے کہ

ان کان دين محمد لم يستقم       الا بقتلي ، يا سيوف خذيني

کربلا کے۷۲ شھداء کے اندر قرباني اور ايثار کا جذبہ واضح تھا جنھوں نے شھادت پانے کے ليۓ ايک دوسرے پر سبقت لے جانے کي کوشش کي - اس ايثار اور جذبے نے قيامت تک کے انسانوں کے ليۓ  قرباني کي ايک مثال قائم کر دي ہے جس سے رھنمائي پا کر ھر دور ميں مظلوم ظالم کي آنکھوں  ميں آنکھيں ڈال کر بات کرنے کي جرات پيدا کر رھا ہے-

۳۔خدا پر توکل

حضرت  حسين بن علي عليہ السلام حکومت يزيد کے اصل چھرے کو بےنقاب کرنے کے ليۓ مدينہ منوّرہ سے باھر گۓ اور مکہ ميں رھے  اور اپنے خطابات  کے ذريعے لوگوں کو  اس ظالم حکومت کے کرتوتوں سے آگاہ کيا  ليکن جب ان کي جان لينے کي  کوششيں کي جانے لگي تو اللہ کے گھر کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھتے ھوئے حجاز کو ترک کرکے عراق کي طرف روانہ ھو گئے -  راستے ميں کوفہ والوں کے حيلوں سے آگاہ ھونے کے باوجود انھوں نے اللہ تعالي پر بھروسہ کيا اور  اپنے سفر کو جاري رکھا-

انھوں نے خدا پر توکل کرتے ھوئے اس عظيم واقعہ ميں  مسلم امہ کو سخت حالات ميں روانگي اور قيام  کا درس ديا  اور آخرکار اپني منزل کو حاصل کر ليا-

حسيني قافلے کي روانگي کے  بعد بھي متعدد بار  خاندان بني ھاشم اور دوسروں نے اس  ظالم حکومت کے خلاف قيام کيا اور بالاخر بني اميّہ کي حکومت ۱۳۲ ھجري ميں جاتي ھي-

حوالہ جات:

۱۔ از کلمات امام حسين عليہ السلام ، ص ۴۴۔

۲۔ سورہ حشرآيت  ۹۔

Add comment


Security code
Refresh