www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 تمام انبیاء الٰھی مخصوصاً پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے کسی بھی ”نسلی “ یا ”قومی“ امتیاز کو قبول نھیں کیا۔ ان کی نظر میں دنیا کے تمام انسان برابرتھے چاھے وہ کسی بھی نسل ،قوم یا زبان سے تعلق رکھتے ھوں۔
قرآن کریم تمام انسانوں کو مخاطب کرتے ھوئے فرماتاہے:
یاایهاالناس انا خلقناکم من ذکر وانثی ٰ وجعلناکم شعوباًوقبائل لتعارفوا ان اکرمکم عند الله اتقاکم
یعنی اے انسانو! ھم نے تم کو ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا ،پھر ھم نے تم کو قبیلوں میں بانٹ دیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پھچانو (لیکن یہ برتری کا پیمانہ نھیں ہے) تم میں الله کے نزدیک وہ محترم ہے جو تقوے میں زیادہ ہے۔
پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی ایک بھت مشھور حدیث ہے جو آپ نے حج کے دوران سرزمین منیٰ میں اونٹ پر سوار ھوکر لوگوں سے خطاب فرمایا:
” یا ایها الناس الا ان ربکم واحد وان اباکم واحد ،الا لافضل لعربی علی عجمی ،ولا لعجمی علی ٰ عربی، ولا لاسود علی ٰ احمر،ولا لاحمر علی ٰ اسود،الابالتقوی ٰ ،الا هل بلغت ؟! قالوا نعم! قال لیبلغ الشاھد الغائب“
یعنی اے لوگو! جان لو کہ تمھارا خدا ایک ہے اور تمھارے ماں باپ بھی ایک ہیں،نہ عربوں کو عجمیوں پربرتری حاصل ہے نہ عجمیوں کو عربوں پر،نہ گوروں کو کالوں پر فوقیت ہے اورنہ کالوں کو گوروں پر،اگر کسی کو کسی پر برتری ہے تو وہ تقویٰ کی بنا پر ہے ۔
پھر آپ نے سوال کیا کہ کیا میں نے الله کے حکم کو پھونچا دیا ہے؟ سب نے جواب دیا جی ھاں! آپ نے الله کے حکم کو پھونچادیا ہے۔ پھر آپ نے فرمایا کہ جو لوگ یھاں پرموجودہیں وہ اس بات کو ان لوگوں تک بھی پھونچا دیں جو یھاں پر موجود نھیں ہیں۔

Add comment


Security code
Refresh