www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

886106
جرمنی کے ایک تحقیقاتی ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ سنہ دو ھزار گیارہ کے بعد سے اب تک تین لاکھ ساٹھ ھزار بیرونی عناصر دھشت گرد گروھوں میں شمولیت کے لئے شام آئے ہیں۔
اردن سے شایع ھونے والے اخبار" الغد" نے شاہ اردن کی جانب سے داعشیوں کو دی جانے والی سپورٹ کی طرف کسی قسم کا اشارہ کئے بغیر ایک جرمن تحقیقاتی ادارے کے حوالے سے لکھا ہے کہ شام میں سرگرم دھشت گرد گروھوں میں شامل تین ھزار نو سو افراد کا تعلق اردن سے ہے کہ جن میں سے ایک ھزار نو سو افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ دو سو پچیس افراد لا پتہ ہیں۔
شام میں مارے جانے والے دھشت گردوں میں سب سے زیادہ تعداد سعودی باشندوں کی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق شام میں پانچ برسوں کے دوران مارے جانے والے سعودی باشندوں کی تعدا چوبیس ھزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق تین لاکھ ساٹھ ھزار افراد بلاواسطہ طور پر شام کی حکومت کے خلاف مسلحانہ کاروائیوں میں شریک ہیں۔ ان افراد میں وہ خواتین اور لڑکیاں بھی شامل ہیں جو سعودی مفتیوں کے جھانسے میں آکر جھاد نکاح کی خاطر دھشت گردوں کے شانہ بشانہ نام نھاد جھادی کاروائیوں میں ملوث رھی ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ اس وقت کم ازکم نوّے ھزار غیرملکی دھشت گرد داعش اور جھبتہ النصرہ میں شامل ہیں۔ ان افراد میں اکیس ھزار پانچ سو کا تعلق امریکا اور یورپ سے ہے جن میں سے آٹھ ھزار دھشت گرد اپنے ملکوں کو واپس لوٹ چکے ہیں۔
درایں اثنا اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شام میں صدر بشار اسد کی دشمنی کے نتیجے میں ترکی کے تین سو پچاس فوجی، سیکورٹی اھلکار اور جنگی پائلٹ اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بشار اسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششوں کے تحت دھشت گردوں کے حامی ممالک اب تک پینتالیس ارب ڈالر کی خطیر رقم خرچ کرچکے ہیں۔

Add comment


Security code
Refresh