www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

491453
عراق کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی مداخلت نیا روپ اختیار کرتی جا رھی ہے جس پر عراقی عوام اور سیاسی حلقوں نے سخت تشویش کا اظھار کیا ہے۔
عراق میں حزب اللہ بریگیڈ نے امریکی فوجی مداخلت کے خلاف مزاحمت کا اعلان کرتے ھوئے کھا ہے کہ امریکہ داعش کا خاتمہ نھیں بلکہ اسے بچانے کی کوشش کر رھا ہے۔
حزب اللہ عراق کے ایک بیان میں آیا ہے کہ داعش دھشت گرد گروہ امریکہ کا پروردہ ہے اور امریکی حکام، داعش کی حمایت کی غرض سے اپنے فوجیوں کو عراق بھیج رھے ہیں۔
حزب اللہ عراق کے بیان میں مزید کھا گیا ہے کہ امریکہ، عراق کے اندرونی معاملات میں زیادہ سے زیادہ مداخلت کرنا چاھتا ہے اور یہ مداخلت، مشترکہ آپریشن کمان میں شرکت کے نام پر انجام پا رھی ہے۔
اس بیان میں اس بات پر بھی تاکید کی گئی ہے کہ ماضی میں بھی ھم نے امریکی غاصبوں کو شکست دی اور اب بھی ان کے مقابلے میں مزاحمت کریں گے۔ اس سے قبل عراق کی عوامی رضاکار فورس حشدالشعبی کے کمانڈر کریم النوری نے امریکی فوجی نقل و حرکت کو مشکوک قرار دیتے ھوئے کھا تھا کہ امریکہ، عراقی سیکورٹی فورس کے محاصرے میں گھرے داعش کے دھشت گردوں کو بچانے اور اس ملک کی تقسیم کے منصوبے کو عملی جامہ پھنانے کی کوشش کر رھا ہے۔
کریم النوری نے کھل کر کھا تھا کہ امریکہ، موصل میں پھنسے داعش کے کمانڈروں کے لئے محفوظ راستہ بنانا چاھتا ہے۔ انھوں نے کھا کہ امریکہ نے شروع میں داعش کی حمایت اور موصل کے سقوط کے ساتھ ھی داعش کی سرگرمیوں کو مغربی ذرائع ابلاغ میں عراقی اھلسنت کی تحریک انتفاضہ بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی۔
عراق کے دیگر سیاسی دھڑوں نے بھی واشنگٹن کے اس اقدام کی مخالفت کرتے ھوئے امریکی فوج کی دوبارہ آمد کو اپنے ملک پر ازسرنو قبضے کی کوشش قرار دیا ہے۔
امریکی فوج نے بیس مارچ کو عراق میں اپنے میرین فوجیوں کی موجودگی کا اعلان کرتے ھوئے دعوی کیا ہے کہ یہ فوجی، داعش مخالف عالمی اتحاد کی حمایت کے لئے عراق بھیجے گئے ہیں۔
خبروں میں کھا گیا ہے کہ جدید ترین سامان حرب سے لیس دو سو سترہ امریکی فوجیوں کا یہ دستہ الانبار، صلاح الدین اور نینوا کے درمیانی علاقوں میں تعینات ھو گا۔
اطلاعات ہیں کہ امریکہ ایک بار پھر عراق میں اپنے دا‏ئمی فوجی اڈے قائم کرنا چاھتا ہے اور ممکنہ طور پر حبانیہ چھاؤنی، امریکی فوج کا پھلا دائمی اڈہ بنے گی۔
امریکہ نے جون دو ھزار چودہ میں عراقی فوج کی تربیت کے بھانے اپنے تین سو فوجیوں کو فوجی مشیروں کے نام سے عراق روانہ کیا تھا اور اب ان کی تعداد پندرہ سو سے تین ھزار تک پھنچ گئی ہے اور ان میں سے بیشتر امریکی فوجی بغداد اور الانبار کے قریب واقع چھا‎ؤنیوں میں تعینات ہیں۔
امریکہ اپنے ناجائز مفادات کے حصول کا کوئی بھی موقع ھاتھ سے جانے نھیں دیتا اور اب اس نے نام نھاد داعش مخالف عالمی اتحاد کے نام پر عراق میں مداخلت کا نیا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
عراق میں نام نھاد داعش مخالف عالمی اتحاد کی فوجی نقل و حرکت، عراق کی مرکزی حکومت کی ھم آھنگی کے بغیر انجام پا رھی ہے جس کی وجہ سے دھشت گردی کے خلاف عراقی فوج اور عوامی رضاکاروں کے آپریشن میں رکاوٹیں پیدا ھو رھی ہیں اور داعش کا کام تمام نھیں ھو پا رھا ہے۔

Add comment


Security code
Refresh