www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

اسلامی جمھوری ایران نے اقوام متحدہ کو لکھے گئے ایک خط میں کھا ہے کہ وہ مشرق وسطٰی میں کشیدگی بڑھانا نھیں چاھتا، لیکن سعودی عرب مسلکی منافرت کو ھوا دے رھا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو لکھے گئے خط میں کھا گیا ہے کہ سعودی عرب، ایران کے عالمی طاقتوں سے جوھری معاھدے کو نقصان پھنچانے کی کوشش میں ناکامی کے بعد، ایران سے متعلق غلط فھمیاں پیدا کر رھا ہے۔
خط میں کھا گیا کہ ایران کی، پڑوسی ممالک کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کی کوئی خواھش یا دلچسپی نھیں ہے۔ خیال رھے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات گذشتہ ھفتے اس وقت کشیدہ ھوگئے تھے جب سعودی عرب میں شیعہ عالم نمر النمر کو دھشت گردی کے الزام میں پھانسی دے دی گئی تھی۔
جواد ظریف کی جانب سے لکھے خط میں مزید کھا گیا ہے کہ ایران نے سعودی عرب کے مسلکی منافرت کے جواب میں ھمیشہ اسلامی اتحاد کی بات کی ہے۔
انھوں نے دھشت گردی کے خلاف اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ھوئے کھا کہ سعودی عرب کو اب یہ فیصلہ کرنا ھوگا کہ آیا وہ انتھا پسند دھشت گردوں کی حمایت جاری رکھنا چاھتا ہے یا خطے میں استحکام کے لئے تعمیری کردار ادا کرنا چاھتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے یمن میں فضائی کارروائیوں میں عام شھریوں کو نشانہ بنانے سے یمن میں سیز فائر اور مذاکرات کے ذریعے تنازع کو ختم کرنے کی کوششوں کو بھی نقصان پھنچا ہے۔
دیگر ذرائع کے مطابق اسلامی جمھوری ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بحران پیدا کرنے پر مبنی سعودی عرب کی کوششوں کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے پریس آفس کی رپورٹ کے مطابق محمد جواد ظریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے نام اپنے خط میں لکھا ہے کہ سعودی عرب میں بعض افراد کو اس بات کا خوف لاحق ہے کہ ایرانو فوبیا کے خاتمے کے بعد وہ حقیقی خطرات سامنے آجائیں گے، جو انتھا پسندوں اور سعودی حکام کے حامیوں کی جانب سے دنیا والوں کو لاحق ہیں۔
اسلامی جمھوری ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے خط میں مزید لکھا ہے کہ قتل عام کا ارتکاب کرنے والے انتھا پسند اور دھشت گرد گروھوں القاعدہ، طالبان، داعش اور جبھۃ النصرہ کے عناصر یا تو سعودی عرب کے شھری ہیں یا سعودی عرب نے ان کی برین واشنگ کی ہے۔
محمد جواد ظریف نے یمن میں ایران کے سفارتخانے پر حملے، ایرانی حجاج اور زائرین کے ساتھ مسلسل بدسلوکی، سعودی حکام کی جانب سے ایران اور شیعہ مسلمانوں کے خلاف باضابطہ طور پر نفرت پھیلانے اور اسلامی جمھوریہ ایران کے خلاف اقتصادی جنگ کے لئے اکسانے کو ایران کے ساتھ براہ راست مقابلے کے سلسلے میں سعودی عرب کے اشتعال آمیز اقدامات قرار دیا۔
محمد جواد ظریف نے تاکید کی ہے کہ اسلامی جمھوری ایران نے اپنے عوام کے پختہ ایمان کے سھارے انتقامی کارروائی سے اجتناب کیا ہے اور سعودی عرب کی جانب سے فرقہ واریت کو ھوا دینے کے مقابلے میں سب کو اسلامی اتحاد کی دعوت دی ہے۔
محمد جواد ظریف نے مزید لکھا ہے کہ ایران نے بارھا تشدد اور انتھا پسندی سے مقابلے اور علاقائی استحکام کے سلسلے میں سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات کرنے پر اپنے آمادگی کا اظھار کیا ہے اور اسے امید ہے کہ سعودی حکام انتھا پسند گروھوں کی حمایت کرنے اور فرقہ واریت کو ھوا دینے کا سلسلہ ترک کرکے اچھی ھمسائیگی کا اصول اپنائیں گے اور خطے کے استحکام کے لئے مفید کردار ادا کریں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ کا مزید کھنا تھا کہ ایران کی حکومت نے تھران اور مشھد میں واقع سعودی عرب کے سفارت خانے اور قونصل خانے پر حملوں کی واضح الفاظ میں مذمت کی، سعودی عرب کے سفارت کاروں کی سلامتی اور عزت کو یقینی بنایا اور اس نے مجرمین کو سزا دینے اور اس طرح کے واقعات دھرائے جانے کی روک تھام کرنے کی راہ اختیار کی ہے۔
 

Add comment


Security code
Refresh