www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

اسلامی جمھوریہ ایران اور پانچ جمع ایک کی ایٹمی مذاکراتی ٹیم کے ماھرین نے جینوا میں ایٹمی معاھدے یعنی مشترکہ جامع ایکشن پلان کو اپ ڈیٹ کرنے کے لئے جینوا میں آخری میٹنگ کی۔

اسلامی جمھوریہ ایران کی وزارت خارجہ میں عالمی سیکورٹی اور سیاسی امور کے ڈائریکٹر حمید بعیدی نژاد ایرانی ماھرین کی ٹیم کے سربراہ تھے۔ 
یہ نشست جو جینوا میں ھوئی اس میں مشترکہ جامع ایکشن پلان کے اقدامات کو حتمی شکل دینے کے بارے میں مذاکرات ھوئے۔ اس نشست کے موقع پر امریکہ اور چین کے وزرا خارجہ نے جمعرات کی رات ٹیلیفون پر گفتگو کرکے ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان طے شدہ ایٹمی معاھدے سے متعلق امور کے صحیح طورپر جاری رھنے پر اطمینان کا اظھار کیا اور ایٹمی معاھدے پر بھرپور طرح سے عمل درآمد پر تاکید کی۔
 ادھرایک غیر ملکی خبررساں ادارے نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے حوالے سے کھا ہے کہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ھونے والے ایٹمی معاھدے پر عنقریب عمل درآمد شروع ھوجائے گا۔
 مغربی ذرایع ابلاغ نے ان بیانات کو کوریج دیتے ھوئے جان کیری کے حوالے سے یہ بھی لکھا ہے کہ اگر سب کچھ ٹھیک رھا تو آئندہ چند دنوں میں ایٹمی معاھدے پر عمل درآمد شروع ھوجائے گا۔
جان کیری کا اشارہ کانگریس میں ایران پر پابندیوں کے سلسلے میں ایک مسودے کا جائزہ لینے اور ایران پر دباؤ ڈالنے کی طرف ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان کی ایک کمیٹی نے ایران پر نئے پابندیاں لگانے کے سلسلے میں ایک مسودے کو منظوری دی ہے، اگرچہ اس مسودے پر وائٹ ھاوس نے رد عمل ظاھر کیا ہے لیکن اس سے ظاھر ھوتا ہے کہ ایران پر سے ھٹائی گئی پابندیوں کا تدارک کرنے کےلئے ایک نیا سناریو شروع کیا گیا ہے۔
ایران نے نیک نیتی سے جامع مشترکہ ایکشن پلان پر عمل درآمد کی راہ میں قدم اٹھائے ہیں لیکن امریکہ میں کچھ دھڑوں نے ایسے اقدامات کئے ہیں جن سے ایٹمی معاھدے پر عمل درآمد کی فضا مکدر ھوگئی ہے یھانتک کہ وہ ایٹمی معاھدے کو موخربھی کرسکتے ہیں۔
ایٹمی معاھدے کی انتیسویں شق کے مطابق تمام فریقوں کو چاھیے کہ ھر اس پالیسی سے پرھیز کریں جو براہ راست اور مخاصمانہ طور پر ایران کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے معمول پر آنے کے عمل کو متاثر کرسکتے ھوں۔
امریکی دھڑوں کے اقدامات پر ایران کے رد عمل کے نتیجے میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری مجبور ھوئے کہ وہ ایک خط بھیج کر ایران کو دوبارہ یقین دھانی کرائیں کہ امریکہ ایسا کوئی کام نھیں کرے گا جو ایران کے اقتصادی تعلقات کی بھتری میں مداخلت شمار ھوتا ھو۔
وائٹ ھاوس کے حکام بھتر جانتے ہیں کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان کو تعطل کا شکار بنانا اپنی ذمہ داریوں پر عمل نہ کرنا ہے کیونکہ اسلامی جمھوریہ ایران نے ایٹمی معاھدے کے مطابق اور رضا کارانہ طریقے سے اعتماد سازی کے تمام اقدامات انجام دئے ہیں اور ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی رواں مھینے میں اس سلسلےمیں رپورٹ جاری کرے گی اوراس طرح ایٹمی معاھدے پر باضابطہ طور پر عمل درآمد شروع ھوجائے گا۔ دوسرے الفاظ میں ایٹمی معاھدے آگے کی طرف بڑھے گا اور اس بات کا امکان اس بات سے زیادہ ہے کہ ایٹمی معاھدے کو موخرکردیا جائے، البتہ قرائن اس بات کی نشاندھی کررھے ہیں کہ ایٹمی معاھدے کے حوالے سے بھانے تراشی ایسے راستے کھولنے کی کوششیں ہیں جن سے پابندیوں کو باقی رکھا جاسکے اور امکانی صورت میں ان میں اضافہ بھی کیا جاسکے۔
واضح رھے ایران اگر ایسا کیا گیا تو ایران خاموش نھیں بیٹھے گا۔ ان یورپی شھریوں کو امریکہ کا ویزا دینے میں سخت گیری سے کام لینا جنھوں نے ایران کا سفر کیا تھا اوردھشتگردی کےمسئلے میں اور ایران کی ایٹمی توانائی کے بارے میں الزامات لگاکر بے بنیاد بھانوں سے اس طرح کے اقدامات جاری رکھنا اس بات کو ظاھر کرتا ہے کہ امریکہ میں بعض دھڑوں نے ان اقدامات سے بڑی امیدیں لگا رکھی ہیں بالخصوص اس وجہ سے بھی آئندہ دومھینوں سے کم مدت میں ایران میں پارلیمانی اور فقھا کونسل مجلس خبرگان کے انتخابات ھونے والے ہیں اور امریکہ ایران کے خلاف ھر موقع سے فائدہ اٹھا کر پروپگینڈے کرنے اور ایرانوفوبیا کو ھوا دینے کے لئے استفادہ کرے گا۔
 

Add comment


Security code
Refresh