www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

نائجیریا کے خونین سانحہ کے نتیجے میں ابھی عالم انسانیت، بیدار و ذی شعور افراد کی آنکھیں ابھی نم ھی تھیں کہ دنیا کی سفاک و ظالم ترین 

حکومت سعودی عرب نے ھماری آنکھوں کو آنسوں کے سمندر دے دیئے، سعودی عرب کی ھوس کے نشے میں چور حکومت نے مسلم رھنما شیخ باقر النمر کو سرقلم کرکے شھید کیا اور قدیم تاریخ دھرائی اور اپنی سفاکیت و درندگی کا ثبوت پیش کیا، جھاں تمام انسانیت اس سانحہ کے نتیجے میں گھرے غم و صدمے میں ڈوبی ھوئی نظر آرھی ہے، وھیں اس سانحہ سے واقعاً دنیا بھر میں سعودی عرب کی غیر قانونی حکومت، وھاں کی بادشاھت و شھنشاہیت کے خلاف مزید غم و غصہ سامنے آگیا۔
ایسی سفاک ترین حکومت سے اس طرح کی درندگی کی توقع ھی کی جاسکتی ہے، شیر نر باقر النمر بھی اس نتیجے سے آگاہ تھے، وہ حق گو، حق شناس، دور اندیش، ایمان کامل کے مالک، نڈر و بے باک مسلم رھنما بار ھا کھہ چکے تھے کہ ھمیں موت سے کوئی نھیں ڈرا سکتا، ھمارے درمیان شھادت سعادت، سربلندی و افتخار ہے، وہ ایسی غیر قانونی حکومت سے اسی درندگی کی امید رکھتے تھے۔
سعودی حکمرانوں کو شیخ باقر النمر کو شھید کرکے جن ناپاک عزائم کی تکمیل مقصود تھی، ان میں سے دو خاصی اھمیت کے حامل ہیں، ایک یہ کہ سعودی عرب میں حق شناس و حق گو افراد کو دبایا جائے، ان پر اس شھادت کے نتیجے میں خوف بٹھایا جائے، انکی آواز کو دبایا جائے، انھیں کچلا جائے، لیکن ایسا ھونا اب ممکن نھیں، سعودی عرب کی عوام اب بیدار ھوچکی ہے، وہ بادشاھت و شھنشاہیت کے خلاف اب مزید طاقتور ھوکر ابھریں گے، یہ شھادت سعودی عوام کے حوصلہ بلند کرے گی۔ جس کی روشن مثال سابق سعودی‬ ‫بادشاہ‬ عبداللہ کی قابل فخر بیٹی کا تاریخی بیان ہے، جس میں انھوں نے کھا ہے کہ ’’ھم اپنے محبوب آیۃ اللہ النمر کے راستے پر چلیں گے‘‘، سعودی شھزادی سحر کا مزید کھنا تھا کہ ’’شیخ باقر‏ النمر‬ آزاد انسانوں کے راھنما تھے، اُنھوں نے حق کا پرچم بلند کیا، ھم اُن کے راستے پر چلیں گے، اللہ تعالٰی کی طاقت ھمارے ساتھ ہے، ھم کامیاب رھیں گے، انشاءاللہ۔‘‘‬
دوسرا بڑا مقصد آل سعود کا دنیا بھر میں مسلمانوں کے درمیان تفرقے و انتشار کی آگ بھڑکانا ہے، مجھے یقین کامل ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان اپنے احتجاجی مظاھروں میں اتحاد اسلامی کا خاص طور سے لحاظ رکھیں گے، جس سے آل سعود کا یہ ھدف بھی مٹی میں مل جائے گا، باقر النمر کی شھادت ھمیں مزید اتحاد اسلامی کے لئے مستحکم کر دے گی، ھم ھزارھا افراد کا نذرانہ پیش کریں گے، لیکن اتحاد اسلامی کو ھاتھ سے جانے نھیں دیں گے۔
شھید باقر النمر کی دلیر مردی، بے باکی اور اللہ پر یقین کامل کو انکی تقاریر میں دیکھا اور سنا جاسکتا ہے، شھید نے کھا تھا کہ ’’کلمہ حق ادا کرنے سے نھیں ڈرتا، چاھے مجھے اس کے لئے پابند سلاسل کیا جائے، مجھ پر تشدد کیا جائے یا مجھے شھید کیا جائے۔‘‘
انھوں نے کھا تھا کہ ’’ھم خدا، رسول اللہ (ص) اور خدا کے مقرر کردہ ولی کے علاوہ کسی کی ولایت کے قائل نھیں ہیں،‘‘ انھوں نے کھا تھا کہ ’’حقیقی زندگی موت کے بعد ھی شروع ھوتی ہے‘‘، شیخ نمر نے کھا تھا کہ ’’آو ھمیں قتل کرو، ھمارا خون وہ کم سے کم قیمت ہے، جو ھم اپنی اقدار کے تحفظ کے لئے ادا کرسکتے ہیں۔ ھم موت سے نھیں ڈرتے، ھم شھادت کے متمنی ہیں۔‘‘
’’ھم اپنی اقدار سے پیوست ہیں اور ان کا ھر حال میں تحفظ کریں گے، چاھے تمھارا میڈیا چیزوں کو بگاڑ کر جو کچھ بھی بیان کرتا رھے۔ ھم تمھارے ظلم، بربریت کے خلاف اپنے صبر اور ایمان کے ساتھ مقاومت کریں گے۔‘‘
انھوں نے اپنی تقریر میں کھا تھا کہ ’’تم زیادہ سے زیادہ ھمیں قتل کرسکتے ھو، ھم شھادت فی سبیل اللہ کا استقبال کرتے ہیں۔ زندگی انسان کی موت کے ساتھ ختم نھیں ھوتی بلکہ اصل زندگی موت کے بعد شروع ھوتی ہے۔‘‘
’’ھم اس سرزمین پر آزاد لوگوں کی مانند زندہ رھیں گے یا اس میں نیکوکاروں کی مانند دفن ھوجائیں گے، ھمارے پاس اس کے سوا کوئی اور راہ نھیں ہے۔‘‘

شھادت سے چند روز قبل شیخ باقر النمر کا خط جو انھوں نے اپنی والدہ محترمہ کو لکھا تھا، وہ نہ صرف انکے بلند حوصلوں کی ترجمانی کرتا ہے بلکہ رھتی دنیا تک تمام شھادت طلب امتوں کے لئے مشعل راہ بھی ہے۔
ابوذر زمان شیخ باقر النمر نے اپنی والدہ کو خط میں ’’صبور ماں‘‘ کے نام سے مخاطب کرتے ھوئے لکھا کہ ’’اے مادر گرامی! ھمیشہ خدا کا شکریہ ادا کرنا اور جو تقدیر کا فیصلہ ھو اسے قبول کرنا، اس لئے کہ تقدیر الھی انسان کے فیصلہ سے بھت بھتر ہے، جو کچھ وہ ھمارے لئے منتخب کرتا ہے، وہ اس سے کھیں زیادہ عاقلانہ ہے، جو ھم خود اپنے لئے انتخاب کرتے ہیں۔
ھمارے لئے کیا بھتر ہے، اللہ ھم سے بھتر جانتا ہے۔ کوئی بھی کسی چیز کو اس کی جگہ سے ھلانے پر قادر نھیں ہے، مگر یہ کہ اللہ کی مشیت اس کے پیچھے کارفرما ھو۔
مادر عزیز! جان لیں کہ اللہ دیکھ رھا ہے، جان لیں کہ وہ انسان کے ذرہ ذرہ کاموں سے بھی آگاہ ہے اور انسان کے ارادے اس کی گرفت سے باھر نھیں ہیں۔ آخر میں آپ اور تمام دیگر چاھنے والوں کو خدا کے حوالے کرتا ھوں کہ خداوند عالم بھترین محافظ ہے۔‘‘
کھا جا رھا ہے کہ اس خط کو پڑھ کر اور شیخ نمر کی سزائے موت کے حکم کی خبر سننے کے بعد شیر دل خاتون بالکل بھی پریشان نھیں ھوئیں اور کھا کہ ’’خداوند عالم تمھیں خیر کی بشارت دے۔‘‘
تحریر: جاوید عباس رضوی
 

Add comment


Security code
Refresh