www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

امریکا نے جیش اسلامی نامی تکفیری دھشت گرد گروہ کے سرغنہ زھران علوش کی ھلاکت پر افسوس اور تشویش ظاھر کی ہے۔امریکا کا دعوی ہے کہ

 علوش کی ھلاکت سے بحران شام کے حل کے لیے ھونے والے مذاکرات کو نقصان پھنچے گا۔ یاد رھے کہ جیش الاسلامی نامی تکفیری دھشت گرد گروہ کا سرغنہ زھران علوش چھے دن قبل روس اور شام کی ایک مشترکہ کارروائی میں اپنے بھت سے ساتھیوں کے ساتھ ھلاک ھو گیا تھا۔
عراق اور شام میں دھشتگرد گروھوں کے سرغنوں کا شکار شروع ھو گیا ہے۔ اب تک ان علاقوں میں سرگرم دھشت گردوں کو بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جس کی وجہ سے ان گروھوں کے حامی بے انتھا پریشان ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے تکفیری دھشت گرد گروہ جیش الاسلام کے سرغنہ زھران علوش کی ھلاکت پر افسوس کا اظھار کیا ہے۔
ترک صدر اردوغان اور سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی ملاقات کے بعد، سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے دعوی کیا ہے کہ زھران علوش اور اس جیسے دیگر افراد کی ھلاکت سے، شام میں قیام امن کا راستہ ھموار نھیں ھو سکتا۔
زھران علوش کی ھلاکت کے بعد، فری سیریئن آرمی سے وابستہ جند الرحمن نامی دھشت گرد گروہ کا سرغنہ یوسف عمار بھی ھلاک کر دیا گیا۔ اسی طرح شام کے الشیخ المسکین شھر میں جبھۃ النصرہ دھشت گردگروہ کا سرغنہ ابومحمّد حافظ بھی مار دیا گیا۔
 دوسری جانب شام کے مرئت النعمان نامی علاقے میں جبھۃ النصرہ کے دسیوں سرغنوں کو ھلاک کر دیا گیا جن میں ابوالبراء اور ابوالمثنّی المدنی نامی دھشت گرد کمانڈر شامل تھے۔
دوسری جانب عراقی افواج نے الرمادی میں داعش کے نام نھاد وزیر خزانہ کو گرفتار کر لیا جو اس شھر کے باشندوں کے درمیان چھپا ھوا تھا۔
عراقی افواج نے اس ملک کے مغربی ترین علاقوں میں بھی دھشت گردوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ان حملوں میں داعش کا نام نھاد والی فرات، ابوالانس السامرائی، داعش کی فوجی کمیٹی کا کمانڈر ابو احمد الوانی اور اس تکفیری دھشت گر گروہ کے اشاعتی مرکز کے انچارج الشامی سمیت بیس دھشت گرد ھلاک کر دیئے گئے۔
 بغداد کے مضافات میں مسلح افواج کی کارروائی کے دوران دیالہ اور بغداد کے لئے داعش کے نامزد نام نھاد والیوں سمیت اس گروہ کے چالیس سرغنوں کو گرفتار کر لیا گیا ۔
باقی دھشت گرد عناصر نے ترجیح دی کہ سرغنوں کی ھلاکت کے بعد، فرار کا راستہ اختیار کریں، کیونکہ ان کے سامنے یا تو شامی اور عراقی افواج کے ھاتھوں گرفتاری کا راستہ تھا یا پھر ھلاکت ان کا انتظار کر رھی تھی۔
شام کے وزیر اعظم وائل الحلقی اور عراق کے وزیر اعظم حیدرالعبادی نے بھی زور دیکر کھا ہے کہ سن دو ھزار سولہ دھشت گردوں کی نابودی اور مقبوضہ علاقوں کی آزادی کا سال ھو گا۔
 

Add comment


Security code
Refresh