www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

امام حسن عسکری علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے آپ (ع) کے فرزند ارجمند  امام زمانہ (عج) کے متنظرین کو مبارکباد عرض ہے.

 

امام حسن عسکری علیہ السلام کی زندگی کا مختصر جائزہ

حضرت امام حسن عسکری (ع) آٹھ ربیع الثانی 232 ھجری قمری بروز جمعہ مدینہ میں پیدا ھوئے آپ  آسمان امامت و ولایت  اور خاندان وحی و نبوت کے  گیارھويں چشم و چراغ ہیں حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کا مقابلہ بھی اپنے اجداد طاھرین کی طرح اس وقت کے ظالم و جابر و غاصب وعیار و مکار عباسی خلفاء سے تھا ۔ آپ کی مثال اس دور میں ایسی ھی تھی جس طرح ظلم و استبداد کی سیاہ آندھیوں میں ایک روشن چراغ کی ھوتی ہے ۔

آپ مھتدیوں اور معتمدوں کی دروغگوئی ، فریب ، سرکشی کے دور میں گم گشتہ افراد کی ھدایت کرتے رھے ۔ آپ کی امامت کے دور میں عباسی خلفاء کے ظلم و استبداد کے محلوں کو گرانے کے بھت سے اھم اور تاریخی واقعات رونما ھوئے جو براہ راست امام (ع) کی ھدایات پر مبنی تھے ان میں سے مصر میں احمد بن طولون کی حکومت کا قیام ، بنی عباس کے ظلم و ستم کے خلاف حسن بن زید علوی کی درخشاں خونچکان تحریک اور آخر کار حسن بن زید کے ھاتھوں طبرستان کی فتح اور صاحب الزنج کا عظیم جشن اس دور کے اھم واقعات میں شامل ہے ۔

اس کے علاوہ مخفیانہ طور سے جو ارتباط امام علیہ السلام سے برقرار کئے جاتے تھے اس کی وجہ سے حکومت نے اس باب ھدایت کو بند کرنے کے لئے چند پروگرام بنائے ۔ پھلے تو امام کو عسکر چھاؤنی میں فوجیوں کی حراست میں دے دیا ۔ دوسرے مھتدی عباسی نے اپنے استبدادی اور ظالمانہ نظام حکومت پر نظر ثانی کی اور گھٹن کے ماحول کو بہ نسبت آزاد فضا میں تبدیل کیا اور نام نھاد ، مقدس مآب ، زرخرید ملّا عبدالعزیز اموی کی دیوان مظالم   کے نام سے ریا کاری پر مبنی ایک ایسی عدالت تشکیل دی جھاں ھفتے میں ایک دن عوام آکر حکومت کے کارندوں کے ظلم و ستم کی شکایت کرتے تھے ۔

لیکن اس ظاھری اور نام نھاد عدالت کا درحقیقت مسلمانوں پر کوئی اثر نہ ھوا بلکہ روز بروز امام حسن عسکری علیہ السلام کی طرف مسلمانوں کا حلقہ  وسیع  سے  وسیع تر  ھوتا  چلاگیا  اور  چاروں  طرف  سے حریت پسند مسلمانوں کی تحریک سے بنی عباس کی حکومت کی بنیادیں ھلنے لگیں اور عوام کی سیل آسا تحریک سے بنی عباس کی حکومت کے زوال کے خوف سے بنی عباس نے عوام میں اپنی مقبولیت پیدا کرنے کے لئے پروگرام بنایا کہ پھلے تو مال و دولت کو عوام کے درمیان تقسیم کیا جائے تا کہ لوگوں کی سرکشی کم ھو اور عوام کو خرید کر ایسا ماحول بنادیا جائے کہ جس امام حسن عسکری علیہ السلام کو شھید کرنے میں آسانی ھو ۔

 

تاریخ شاھد ہے کہ تمام دنیا کے جابر وظالم حکمرانوں کا یہ دستور رھاہے کہ جب بھی ان کے استبداد کے خلاف کسی نے آواز اٹھائی تو انھوں نے اس بات کی کوشش کی کہ جلد سے جلد اس آواز کو خاموش کردیں اگرچہ شاید ان کو یہ معلوم نہیں کہ آنے والی نسل میں ان کے لئے سوائے رسوائی مذمت کے کچھ نھیں ھوگا اور ان کے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے والوں کی دنیا نہ صرف یہ کہ حمایت کرے گی بلکہ ان بزرگون کو عظمت کی نگاہ سے دیکھی گی اور ان مظلوموں کی زندگی کے نقش قدم پر چل کر فخر کرے گی امام حسن عسکری (ع) نے بھی ھمیشہ اپنے اجداد کی طرح دین اسلام کی حفاظت اور پاسداری میں اپنی زندگی کے گرانقدر لمحات کو صرف کیا اور دین کی حمایت کرتے رھے اگرچہ دین کی حمایت اور عوام کی خدمت عباسی حکمرانوں کے لئے کبھی بھی خوش آئند نھیں رھی لیکن خداوند متعال نے اپنی آخری حجت اور دین اسلام کے ناصر حضرت امام مھدی (عج)  کو امام حسن عسکری کے گھر میں بھیج کر واضح کردیا ہے کہ دین اسلام کے اصلی مالک و وارث اھل بیت رسول (‏ع) ھی ہیں ۔

Add comment


Security code
Refresh