www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

502201
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے جبیل – کسروان میں سید الشھدا کمپلیکس میں حزب اللہ کی جانب سے منعقدہ عظیم الشان انتخابی جلسہ سے بذریعہ ویڈیو لینک خطاب کیا۔
انھوں نے اپنی تقریر کے آغاز میں یمن اور افغانستان میں ھونے والے حملوں کی مذمت کرتے ھوئے کھا کہ ھم افغانستان میں ھونے والی مجرمانہ کاروائی اور یمن میں شادی کی تقریب پر ھونے والے سعودی عرب کے فضائی حملے کی مذمت کرتے ہیں اور اس دکھ اور درد کے لمحوں میں وھاں کے عوام کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔
اگر آج لبنان میں داعش موجود ھوتی تو یھاں کوئی انتخابات یا انتخابی جلسے منعقد نہ کرسکتا۔ سعودی عرب کی سربراھی میں بننے والے فوجی اتحاد نے یمن کے عوام کی خوشیوں سے بھی دشمنی مول لی ہے اور وہ وھاں کے عوام کی شادیوں، خوشیوں اور مسکراھٹوں کے خلاف بھی جنگ جاری رکھے ھوئے ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے ملیشیا میں ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے شھید ھونے والے فلسطینی دانشمند کے قتل کی مذمت کی اور کھا کہ اب ثابت ھو گیا ہے کہ اسرائیل عرب دانشمندوں کو تحمل نھیں کرتا۔
سید حسن نصر اللہ نے کھا کہ بعض لوگ ھمیشہ ھی "جبیل کسروان" میں لوگوں کو اسلامی مقاومت کے اسلحے سے خوفزدہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، میں ان سے کھتا ھوں کہ یھی اسلحہ تھا کہ جس نے (اسرائیل سے) مقبوضہ سرزمین کو آزاد کروایا۔ تجربہ سے ثابت ھو چکا ہے کہ مقاومت اور اس کا اسلحہ اور فوجی اور عوامی حمایت لبنان کے امن و امان کی بنیادی وجہ ہیں جبکہ خطے میں افراتفری پھیلی ھوئی ہے۔ مقاومت لبنان کے امن اور قدرتمند ھونے کی بنیادی دلیل ہے اور کسی کو لبنان کے عوام کو مقاومت کے اسلحہ سے ڈرانے کی ضرورت نھیں ہے۔ ھم جب بھی اس خطے کے بارے میں بات کرتے ہیں تو مسلمانوں اور عیسائیوں کی باھمی پر امن زندگی کے بارے میں بات کرتے ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے کھا کہ ھم اور تحریک امل اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ لبنان تمام معاشرتی اکائیوں کی باھمی مشارکت کے بغیر اپنے پاوں پر کھڑا نھیں ھو سکتا۔ کسی ایک فرقے یا قبیلہ کی ریاست کے نظریہ کو ختم کرنا ھو گا۔ میں اس بات پر تاکید کرتا ھوں کہ شیعہ میں کوئی بھی اس بات کا قائل نھیں ہے کہ حتما ھمارا قبیلہ ھی سب پر مسلط ھو۔
سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے انتخابات کی کمپین میں مقاومت کے خلاف ھونے والی سازشوں کی مذمت کرتے ھوئے کھا کہ مقاومت نے اس ملک کو دھشت گردوں کے شر سے محفوظ رکھا ہے۔ الجرود کے علاقے میں مقاومت کی فورسز لبنان کی افواج کے شانہ بشانہ لڑیں اور بقاع کے علاقے میں جن مسیحی جوانوں نے اسلحہ ھاتھ میں لیا وہ بھی مقاومت کا ھی اسلحہ تھا، چونکہ یہ اسلحہ اپنی زمین اور اپنی عزت و ناموس کی حفاظت کیلئے اٹھایا گیا تھا۔
واضح رھے کہ 6 مئی 2018 لبنان میں انتخابات کا دن ہے اور اسی سلسلے میں باقی پارٹیوں کے ساتھ ساتھ لبنانی مقاومتی پلیٹ فارم بھی انتخابی جلسے اور کارنر میٹنگز منعقد کر رھے ہیں۔

Add comment


Security code
Refresh