www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

368778
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اپنے ھنگامی اجلاس میں شام میں تیس روزہ فائربندی کی مجوزہ قرارداد کے بارے میں کسی نتیجے پر نھیں پھنچ سکی۔
سلامتی کونسل کا یہ اجلاس روس پر مغربی ملکوں کے دباؤ کے بعد ماسکو کی درخواست پر بلایا گیا تھا۔ مغربی ممالک کی کوشش ہے کہ شام کے علاقے غوطہ شرقی میں روس شامی فوج کو ھتھیار ارسال نہ کرے جھاں جبھة النصرہ کے دھشت گردوں کا قبضہ ہے۔
کویت سوئیڈن اور فرانس نے اس اجلاس میں ایک مسودہ قرارداد پیش کیا تھا جس میں پورے شام میں آئندہ تیس روز کے لئے فائربندی کی تجویز پیش کی گئی تھی لیکن اس مسودہ قرارداد پر بعض ملکوں کے اعتراض کی وجہ سے ووٹنگ نہ ھوسکی۔
اس کی ایک وجہ یہ بھی بتائی گئ ہے کہ قرارداد پر عمل درآمد کی کوئی ضمانت نھیں پیش کی گئی تھی۔
اس اجلاس میں سلامتی کونسل کے پندرہ ارکان کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب بھی موجود تھے۔
شامی مندوب بشار جعفری نے اجلاس سے خطاب میں روس کی قدر دانی کی جس نے اس اجلاس کی تشکیل کی درخواست کی تھی۔انھوں نے کھا کہ اس اجلاس کی بدولت دمشق کو ایک بار پھر شامی عوام کے مصائب و آلام کو بیان کرنےکا موقع ملا ہے جو دھشت گردوں کی وجہ سے ان پر ھورھے ہیں۔
بشار جعفری نے شام میں دھشت گردوں کے لئے امریکا برطانیہ اور فرانس کی حمایت پر تنقید کی اور کھا کہ آج اسّی لاکھ باشندے دمشق میں زندگی بسر کررھے ہیں اورغوطہ شرقی سے آئے دن ان پر حملے کئے جاتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب نے ان ملکوں پر سخت تنقید کرتے ھوئے جو غوطہ شرقی میں جنگ بندی کا مطالبہ کررھے ہیں، کھا کہ ھزاروں تکفیری دھشت گرد اس علاقے میں موجود ہیں اور دھشت گردانہ کارروائیاں انجام دیتے ہیں۔
انھوں نے شام میں دھشت گردوں کے مکمل خاتمے کی ضرورت پر زور دیتے ھوئے کھا کہ فوج دھشت گردوں کے خلاف آپریشن پوری قوت کے ساتھ جاری رکھے گی اور غوطہ شرقی کو بھی اسی طرح آزاد کرائے گی جیسے حلب کو آزاد کرایا گیا۔
انھوں نے کھا کہ ھم ایسی حالت میں غوطہ شرقی میں تکفیری دھشت گردوں کی سرکوبی میں مصروف ہیں کہ امریکا، فرانس اور برطانیہ وسیع پیمانے پر ان دھشت گردوں کی حمایت کررھے ہیں۔
اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے ویسیلی نبنزیا نے بھی سلامتی کونسل کے اجلاس میں دمشق کے مضافاتی علاقے غوطہ شرقی میں، جنگ بندی کے مطالبے کو دھشت گردوں کو نجات دلانے کی کوشش سے تعبیر کیا۔ انھوں نے کھا کہ غوطہ شرقی میں دھشت گرد عام شھریوں سے انسانی ڈھال کے طور پر کام لے رھے ہیں۔
انھوں نے کھا کہ غوطہ شرقی میں آپریشن دھشت گردوں کے خلاف کیا جارھا ہے مگر مغربی میڈیا یہ ظاھر کرنے کی کوشش کررھا ہے کہ غوطہ شرقی میں صرف اسپتال ہیں اور شامی فوج بقول ان کے اسپتالوں پر حملے کررھی ہے۔
قابل ذکرہے کہ شام کے علاقے غوطہ شرقی میں تکفیری دھشت گردوں کے خلاف آپریشن میں تیزی آنے کے بعد دھشت گردوں کی حامی مغربی حکومتوں پر وحشت طاری ھوگئ ہے۔

Add comment


Security code
Refresh