www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

569862
پاکستان اور ایران کے حکام نے دونوں ملکوں کے درمیان مسافر ٹرین سروس کو دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ پاکستانی اور ایرانی ریلوے کے حکام کے درمیان اسلام آباد میں ھونے والے ایک مشترکہ اجلاس میں کیا گیا۔ اس اجلاس میں شرکت کرنے والے ایرانی وفد کی قیادت ڈائریکٹر جنرل زاھدان ریلوے ماجد آرجونی نے کی۔ اجلاس میں تاجر برداری کے مطالبے پر کوئٹہ اور زاھدان کے درمیان 15 مال بردار ریل گاڑیاں چلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا، تاھم اجلاس کے بعد جاری کئے جانے والے بیان میں یہ نھیں بتایا گیا ہے کہ ٹرین سروس کب شروع ھوگی۔
پاکستان کی وزارتِ ریلوے کے طرف سے جاری ھونے والے ایک بیان میں کھا گیا ہے کہ امن و امان کی صورتِحال بھتر ھونے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان اس مسافر ٹرین سروس کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس 15 روزہ ریل سروس کا آغاز رواں سال ستمبر سے ھوگا اور یہ ٹرین سروس ایران کے شھر مشھد یا قم اور پاکستان کے مغربی صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے درمیان چلے گی۔
بیان کے مطابق اس ریل سروس کے اوقاتِ کار اور دیگر تفصیلات دونوں ملکوں کے ریلوے حکام مل کر طے کریں گے۔ پاکستان کی وزارتِ ریلوے کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق اگر یہ مسافر ٹرین سروس کامیابی سے ھم کنار ھوتی ہے تو بعد ازاں دونوں ملکوں کے محکمہ ھائے سیاحت کی رضامندی سے پاکستان اور ایران کے مختلف شھروں کے درمیان سیاحتی ٹرین سروس بھی شروع کی جا سکتی ہے۔

پاکستان کے شھر کوئٹہ اور ایران کے شھر زاھدان کے درمیان ھر مھینے کی پھلی اور پندرہ تاریخ کو ایک مسافر ٹرین چلتی تھی جبکہ مھینے کی 3 اور 17 تاریخ کو یہ ٹرین زاھدان سے کوئٹہ کے لئے روانہ ھوتی تھی۔ پاکستان کی ریلوے کی وزارت نے ایران سے مائع گیس سڑک کے راستے کے بجائے خصوصی ریل کنٹینرز کے ذریعے پاکستان درآمد کرنے کی تجویز بھی ایرانی حکام کو دی ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان نے ایران کو مال بردار ریل گاڑیوں کے ذریعے تجارتی سامان کی ترسیل کی پیشکش کی ہے، تاکہ دونوں ملکوں کی باھمی تجارت میں اضافہ ھوسکے۔ تاجر برادری ایک عرصے سے پاکستان اور ایران کے درمیان سڑکوں اور ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کو بھتر کرکے دونوں ملکوں کے درمیان پائیدار بنیادوں پر ٹرین سروس کو بحال کرنے کا مطالبہ کرتی رھی ہے، جو دونوں ملکوں کے عام شھریوں اور تاجر برداری کے سودمند ھوسکتی ہے۔
پاکستان اور ایران کی باھمی تجارت کو فروغ دینے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ ماضی میں ایران پر عائد اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے دونوں ملکوں کی باھمی تجارت بھی متاثر ھوئی تھی، تاھم اقتصادی امور کے مبصرین کا کھنا ہے کہ ایران پر یہ تعزیرات اٹھائے جانے کے بعد پاکستان بھی اس موقع سے فائدہ اٹھا کر ایران کیلئے اپنی برآمدات میں اضافہ کرسکتا ہے، معاشی اور سماجی نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے تو ٹرین سروس کی بحالی ایک بڑا قدم ثابت ھوسکتی ہے، کیونکہ ایک طرف پاکستان اور ایران کے مابین تجارت کا حجم بڑھے گا تو دوسری جانب باھمی میل جول سے دونوں ملکوں کے درمیاں تعلقات میں مزید بھتری آسکتی ہے، جس کی اس وقت اشد ضرورت بھی ہے۔
پاکستان کی معیشت بھتری کی جانب گامزن ہے، ایسی صورتحال میں حکومت کو اپنی بقا کی طرف توجہ دینی چاھیے نہ کہ امریکہ کی باتوں میں آکر اپنے ھمسایوں کیساتھ تعلقات خراب کر لینے چاھئیں۔
امریکہ نے ھمیشہ پاکستان کو نقصان ھی پھنچایا ہے، اب بھی جب سے ٹرمپ اقتدار میں آیا ہے، پاکستان کیخلاف زھر ھی اُگل رھا ہے، ایسی صورتحال میں امریکہ کی جانب سے یہ بیان بھی قابل غور ہے کہ امریکہ کی ترجیح اب دھشت گردی کیخلاف جنگ نھیں رھی بلکہ اب روس اور چین امریکہ کی ترجیح ہیں۔
اس صورتحال میں جب امریکہ نے اپنی ترجیحات تبدیل کر لی ہیں تو اس نے پاکستان کے ساتھ تعلقات بھی ختم کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔ پاکستان صرف دھشتگردی کے معاملے میں امریکہ کی ضرورت تھا، امریکہ نے اب اپنا مدعا پورا ھونے پر پاکستان کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرکے پھینک دیا ہے۔ پاکستان کو بھی اب اپنی پالیسی تبدیل کر لینی چاھیے۔
امریکہ کے در کی گداگری کی بجائے اپنے ھمسایوں کیساتھ تعلقات بھتر کئے جائیں اور امریکی پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ھوئے ایران، چین اور ترکی سمیت دیگر ھمسایوں کیساتھ بھتر تعلقات ھی ھماری معیشت کی مضبوطی میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اس پالیسی سے ھم اپنے پاؤں پر بھی کھڑے ھو جائیں گے اور امریکہ کو "نو مور" کا جواب بھی دے سکیں گے۔
ایران کے ساتھ ٹرین کی شکل میں بحال ھوتا یہ تعلق مزید وسیع کیا جائے اور مال بردار گاڑیوں کے ساتھ پسنجر ٹرینیں بھی چلائی جائیں، تاکہ تاجر برادری کے ساتھ ساتھ ایران جانے والے زائرین بھی استفادہ کرسکیں اور اس سے ھمارا محکمہ ریل بھی مضبوط ھوگا۔
تحریر: ابو فجر لاھوری

Add comment


Security code
Refresh