www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

827508
دھشت گردی کے مقابلوں کی راھوں کا جائزہ لیے کے لیے قائم عالمی ورکنگ گروپ کالکان پروجیکٹ کا تیرھواں اجلاس تھران میں شروع ھوگیا ہے۔ کالکان کرغیزستان کا ایک گاؤں ہے اور دھشت گردی کے خلاف جدوجھد کا راستہ وھاں سے گزرتا ہے۔
کالکان پروجیکٹ ورکنگ گروپ کے دوروزہ اجلاس میں، انٹرنیشنل پولیس انٹرپول کی توانائیوں کو یکجا کرنے، غیر ملکی دھشتگردوں کی شناخت اور ان کے نیٹ ورک کو توڑنے، دھشت گردی کے اھداف کومحدود کرنے اور مالی وسائل کی روک تھام کے طریقوں کا جائزہ لیا جارھا ہے۔
ایران کے وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی، پولیس فورس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل حسین اشتری، انٹرپول کے سربراہ یورگن اسٹوک نیز دنیا کے تیس ملکوں کے اعلی عھدیدار اس اجلاس میں شریک ہیں۔
ایران کی پولیس فورس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل حسین اشتری نے اجلاس سے خطاب کرتے ھوئے، دھشت گردی کی اچھی اور بری دھشت گردی میں تقسیم کو، ایک اسٹریٹیجک غلطی اور عالمی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔
انھوں نے کھاکہ آج دھشت گردی پوری دنیا کے سامنے سب سے بڑا چیلنج ہے اور اس مذموم لعنت کا مقابلہ کرنا تمام ملکوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
ایران کی پولیس فورس کے سربراہ نے یہ بات زور دے کر کھی کہ صرف اسلحہ اور فوجی سازو سامان کے ذریعے ھی دھشت گردی کا مقابلہ نھیں کیا جاسکتا۔
انھوں نے کھا کہ انٹرپول نے انتھا پسندی سے نمٹنے کی غرض سے، دنیا کے ملکوں کے درمیان تعاون کے لیے مناسب طریقہ کار وضع کیے ہیں تاکہ انٹیلی جینس کے تبادلے کے ذریعے، کسی بھی ملک میں دھشت گردوں کی دراندازی کو روکا جاسکے۔
بریگیڈیئر جنرل اشتری کا کھنا تھا کہ ایران خود دھشت گردی کی بھینٹ چڑھا ہے اور یھی وجہ ہے کہ تھران، ملکی اور عالمی سطح پر، اپنی پوری توانائیوں کے ساتھ دھشت گردی کے خلاف جنگ میں پیش پیش ہے خطے میں پائی جانے والی انتھائی بدامنی کے باوجود، منظم جرائم کے خلاف بھی جدوجھد کررھا ہے۔
ایران کے وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی نے اجلاس سے خطاب کرتے ھوئے کھا کہ دھشت گرد زیادہ سے زیاد لوگوں کو نابود کرنے کی فکر میں ہیں، آزادی، امن اور سماجی امن کو تباہ کرنے کی کوشش کرنے والے، ھر لباس اور ھر فکر کے دھشت گردوں کا مقابلہ کرنا سب کی ذمہ داری ہے۔

Add comment


Security code
Refresh