www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

لباس پاک ھو اور غصبی نہ ھو لباس کے مباح ھونے کی شرط یہ ہے کہ صرف شرمگاہ کو چھپانے والا لباس مباح ھو اور یہ چیزمرد وعورت کے درمیان مختلف ہے

مردکے لئے کچھ اندرونی لباس کا مباح ھوناکافی ہے مثلاٌ جانگیہ ،کم از کم اتنا لباس مرد کا مباح ھوجب کہ عورت کے لئے اتنا کافی نھیں ہے کیونکہ نماز میں عورت کے لباس کا دائرہ وسیع ہے اور وہ تمام بدن کا چھپانا ہے،سوائے ان اعضاء کے کہ جو چھپانے سے مستثنی رکھے گئے ہیں (یعنی چھرہ ھاتھ گٹوں تک اور پاؤں کا ظاھری حصہ)۔

لباس مردار کے ان اجزاء کا نہ ھو کہ جن میں جان ھوتی ہے جیسے اس حیوان کی کھال کہ جو شرعی طریقہ سے ذبح نہ کیا گیا ھو (اگرچہ وہ لباس اس کی شرمگاہ کو بھی نہ چھپاتا ھو،یعنی نمازی کے ھمراہ ان اجزاء میں سے کوئی چیز نہ ھو)

سوال:کیا اس کھال کی بلٹ میں نماز پڑھنا صحیح ہے کہ جو کسی مسلمان کے ھاتھ سے خریدی ھوئی ھو یا اسلامی ممالک میں بنائی گئی ھو جب کہ اس کا تذکیہ معلوم نہ ھو؟

جواب:ھاں اس میں نماز پڑھنا صحیح ہے۔

سوال:اور کھال کی وہ بلٹ جو کافر سے لی گئی ھو یا کافروں کے ممالک میں بنائی گئی ھو؟

جواب:ھاں اسمیں بھی نماز پڑھنا صحیح ہے( مگریہ کہ تمھیں معلوم ھوجائے کہ یہ غیر مذ کی حیوان کی کھال سے بنی ہے تو پھر نماز صحیح نھیں ہے)

سوال:جب کہ اس کھال کی بلٹ کے بارے میں یقین نہ ہو مثلا معلوم نہ ہوکہ اصلی کھال کی ہے یا نقلی؟ توکیا حکم ہے؟

جواب:مذکورہ تمام حالات میں اس میں نماز پڑھنا صحیح ہے ۔

الف۔ نمازی کا لباس درندوں کے اجزاء کا بنا ھوا نہ اور اس مقدار میں نہ ھوکہ جس میں شرمگاہ چھپائی جاسکتی ھو اور نہ درندوں کے علاوہ ان جانوروں کا ھو کہ جن کا گو شت نہ کھایا جاتا ھو۔

ب۔ مردوں کا لباس خالص ریشم کا نہ ھو،لیکن عورتوں کے لئے خالص ریشم کے لباس میں نماز پڑھنا جائز ہے ۔

ج ۔مردوں کےلئے خالص سونے کے تاروں کا بنا ھوا لباس نہ ھو یا سونے کے تار اس میں اتنے مخلوط نہ ھوں کہ جس پر سونے کانام صادق آئے ھاں اگر بھت کم سونے کے تارھوں تو کوئی حرج نھیں۔

سوال:اور اگر (سونے کی انگوٹھی یا سونے کا چھلہ یا کڑا ھاتھ میں ھو تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب:اگر سونے کی انگوٹھی یا سونے کا چھلہ یا کڑا ھاتھ میں ھوتو مردکا اس کے ساتھ نماز پڑھنا صحیح نھیں ہے اسی طرح مردکے لئے ھمیشہ سونے کا لباس پھنا حرام ہے۔

سوال :کیا نماز کے علاوہ بھی مرد کو سونا پھننا حرام ہے ؟

جواب:جی ھاں۔

سوال:سونے کے وہ دانت جو بعض مرد بنواتے ہیں اور سونے کی وہ گھڑی جو بعض لوگ جیب میں رکھتے ہیں اس کا کیا حکم ہے؟

جواب:یہ چیزیں جائز ہیں اور ان کے ساتھ ان لوگوں کا نماز پڑھنا جائز ہے

سوال:کسی مرد کو معلوم نہیں کہ اس کی انگوٹھی سونے کی ہے اور وہ اس میں نماز پڑھ لے معلوم ھو لیکن بھول کر نماز پڑھ لے،اور پھر نماز کے بعد اس کو معلوم ھوجا ئے، یا اس کو بتایا جائے،تواس کا کیا حکم ہے؟

جواب:اس کی نماز صحیح ہے۔

سوال:اور عورتوں کیلئے کیا حکم ہے؟

جواب:ان کے لئے ہمیشہ سونے کا لباس پھننا اور اس میں نماز پڑھنا صحیح ہے۔

 اب نمازی کے لباس میں جواھم چیزہے وہ یہ کہ نماز میں مرد پر شرمگاہ کا کتنا چھپانا واجب ہے تو اس کی مقدار صرف عضوتناسل ،دونوں بیضہ، اور پاخانے کا مقام چھپانا واجب ہے،عورت پر نماز کی حالت میں پورے جسم کا چھپانا واجب ہے یہاں تک کہ بالوں کا بھی چھپانا واجب ہے اگر چہ وہ تنھاھی کیوں نہ ھو،اور اس کو کوئی دیکھ بھی نہ رھا ھو،سوائے اس چھرہ کے کہ جس کو عموماً اوڑھنی نھیں چھپاتی کہ اس کا پلو کاندھے پر ڈالا جائے،اور دونوں ھاتھ کلائیوں تک اور دونوں پیر انگلیوں کے سرے سے گٹوں تک ۔

یہ تمام کے تمام مقدمات نماز تھے میرے والد نے فرمایا نماز خود چند واجب اجزاء کا ایک مرکب عمل ہے اور وہ اجزاء یہ ہیں نیت،تکبیرةالاحرام‘قیام،قرائت،ذکر،رکوع،سجدے،تشھد،اور،سلام ،ان اجزاء میں ترتیب اور موالات کا لحاظ رکھا جائیگا جیسا کہ آپ کو آئندہ معلوم ھوگا۔

Add comment


Security code
Refresh