www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

س۶۶۵۔ یونیورسٹیوں کے ان طلبہ کا کیا حکم ھے جو ھفتہ میں کم ازکم دو دن تحصیل علم کے لئے سفر کرتے ھیں یا ان ملازمین کا کیا حکم ھے جو ھر ھفتہ اپنے کام کے لئے سفر کرتے ھیں؟

واضح رھے کہ وہ ھر ھفتہ سفرکرتے ھیں لیکن کبھی یونیورسٹی میں چھٹی ھوجائے یا دفتر و کارخانہ میں چھٹی ھوجائے تو ایک ماہ اپنے اصل وطن میں رھتے ھیں اور اس ایک ماہ کی مدت میں سفر نھیں کرتے تو جب وہ ایک ماہ کے بعد پھر سے سفر کا آغاز کریں گے تو کیا اس پھلے سفر میں ان کی نماز قاعدہ کے مطابق قصر ھوگی اور اس کے بعد وہ پوری نماز پڑھیں گے؟

ج۔ تحصیل علم کے لئے جانے والوں کی نماز قصر ھے اور روزہ رکھنا صحیح نھیں ھے خواہ ان کا سفر ھفتہ وار ھو یا روزانہ ھو لیکن جو شخص کام کے لئے سفر کرتا ھے خواہ اس کا کام آزاد ھو یا دفتری لھذا اگر وہ دس دن میں کم ازکم ایک مرتبہ اپنے کام کرنے کی جگہ سے اپنے وطن یامحل سکونت کی طرف جاتا ھے تو کام کے لئے کیے جانے والے دوسرے سفر میں وہ پوری نماز پڑھے گا اور اس کا روزہ رکھنا بھی صحیح ھوگا اور جب وہ کام والے سفر کے دوران اپنے وطن میں یا غیر وطن میں دس دن قیام کرے تو ا سکام کے لئے کئے جانے والے پھلے سفر میں نماز قصر پڑھے گا اور روزہ نھیں رکھے گا۔

س۶۶۶۔ دینی طالب علم یہ نیت کرلے کہ تبلیغ کو اپنا مشغلہ بنائے گا تو مذکورہ فرض کے مطابق وہ سفر میں پوری نماز پڑھ  سکتا ھے اور روزہ رکہ سکتا ھے یا نھیں؟ اور جب اس کا سفر تبلیغ ، دعوت ھدایت اور امر بالمعروف کے لئے نہ ھو بلکہ کسی اور کام کے لئے سفر کرے تو اس کے روزے نماز کا کیا حکم ھے؟

ج۔ اگر تبلیغ و ھدایت اور امر بالمعروف و نھی از منکر کو عرف عام میں اس کا شغل و عمل کھا جاتا ھے تو ان چیزوں کے لئے اس کے سفر کا حکم وھی ھے جو شغل کے لئے تمام سفر کرنے والوں کا ھے اور اگر کبھی ان کے علاوہ کسی اور غرض کے لئے سفر کرے تو قصر نما زپڑھنے اور روزہ نہ رکھنے میں اس کا وھی حکم ھے جو تمام مسافروں کا ھے۔

س۶۶۷۔ حوزہ علمیہ کے طالب علم یا حکومت کے ملازمین وغیرہ جو کسی شھر میں غیر معین مدت کے لئے مامور کئے جاتے ھیں ان کے روزوں اور نمازوں کا کیا حکم ھے؟

ج۔ تعلیم و تحقیق اور ملازمت کی جگہ پر جب تک وہ دس دن کے قیام کا قصد نہ کریں اس وقت تک نماز قصر پڑھیں گے اور روزہ نھیں ھوگا اور ان کی حالت بقیہ مسافروں کی سی ھے۔

س۶۶۸۔ ایک طالب علم دوسرے شھر میں تعلیم حاصل کرتا ھے اور ھر ھفتہ اپنے گھر آتا ھے، اس کے گھر اور درس گاہ کے درمیان شرعی مسافت ھے تو درس گاہ میں اس کی نماز قصر ھے یا نھیں؟

ج۔ تعلیم و تدریس کے سفر پر پیشہ کے سفر کا حکم جاری نھیں ھوگا بلکہ تعلیم کے لئے سفر میں طالب عالم تمام مسافروں کے حکم میں ھے۔

س۶۶۹۔ اگر دینی طالب علم اس شھر میں رھتا ھے جو اس کا وطن نھیں ھے اور وھاں دس روز قیام کی نیت کرنے سے قبل وہ جانتا ھے یا یہ قصد رکھتا ھے کہ شھر کے کنارے پر واقع مسجد میں ھر ھفتے جائے گا۔ آیا وہ دس دن کے قیام کی نیت کرسکتا ھے یا نھیں؟

ج۔ قصد اقامت کے دوران ایک گھنٹہ یا اس سے زیادہ یھاں تک قیام گاہ سے ایک تھائی 1/3 دن یا رات کے برابر شرعی مسافت سے کم باھر جانے کا ارادہ قصد اقامت کو ختم نھیں کرتا ھے اور جس جگہ جانے کا ارادہ ھے وہ محل اقامت میں داخل ھے یا نھیں؟ اس کی تشخیص عرف عام پر منحصر ھے۔

Add comment


Security code
Refresh