www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

امام جواد (ع)نے بادل نخواستہ مختلف صورتوں ميں خلافت كى مشينرى كے زير نگرانى زندگى گذارى مگر اس درميان امكانى حد تك سماجى اور ثقافتى محاذوں پر

 كوششيں كرتے رھے ۔

ان محاذوں ميں سے '' بحث و مناظرہ'' كا ايك محاذ ہے ۔ امام (ع) نے اس موقف ميں اپنے پدر بزرگوار كى روش كو برقرار ركھا اور آپ (ع) نے ان جلسوں ميں شركت كى جو مامون نے امام (ع) كى علمى اور ثقافتى حيثيت كو شكست دينے كے لئے منعقد كئے تھے اور حقائق و معارف اسلامى كے بيان كے ساتھ ساتھ آپ (ع) نے دربار خلافت سے وابستہ فقاھت اور دربارى قاضى القضاة كے چھرہ كو بے نقاب كيا ۔
مامون نے امام نھم كى امامت كے آغاز ميں دوبار مجلس مناظرہ منعقد كى ايك مجلس ميں جس ميں بنى عباس كے بھت سے افراد ، نماياں اور ممتاز دربارى شخصيتيں موجود تھيں ، مامون نے اس زمانہ كے قاضى القضاة '' يحيى بن اكثم'' كو امام(ع) سے سوال كرنے كے لئے كھا :
اس نے پھلا سوال اس طرح كيا:
آپ اس شخص كے بارے ميں كيا فرماتے ہيں جس نے حالت احرام ميں شكار كيا ھو ؟ امام (ع) نے فرمايا ( مسئلہ كى مختلف صورتيں ہيں) حرم كے اندر تھا يا باھر ، اس كو اس كام كى حرمت كى خبر تھى يا نھيں ، عمداً اس نے شكار كيا يا سھواً ، غلام تھا يا آزاد ، شكار چھوٹا تھا يا بڑا ، اس نے پھلى بار ايسا كيا ہے يا دوسرى بار ، شكار پرندہ كا تھا يا غير پرندہ ،چھوٹا تھا يا بڑا ، شكار كے بعد اپنے فعل پروہ پشيمان تھا يا پھر كرنے كا ارادہ ركھتا تھا ، شكار رات ميں كيا تھا يا دن ميں ،اس كا احرام عمرہ كا احرام تھا يا حج كا؟
امام (ع) نے جب مسئلہ كى اس طرح عالمانہ شقيں بيان كيں اور اس كى يوں تشريح كردى تو يحى بن اكثم انگشت بدندان رہ گيا ، اس كے چھرہ پر شكست كے آثار نماياں ھوگئے ، اس كى ز بان لكنت كرنے لگى اس طرح كہ وہ مذكورہ بالا صورتوں ميں سے كسى صورت كا يقين نہ كر سكا ۔ حاضرين نے امام (ع) كى علمى صلاحيت و قدرت اور قاضى القضاة كى شكست كا اندازہ كر ليا۔(۱)
امام جواد (ع)مامون كے منعقدكئے ھوئے جلسوں كے علاوہ ضرورى موقع پر اسلامى ثقافت كى توسيع اور شبھات و اشكالات كو دور كرنے كے لئے مختلف گوشہ و كنارسے مدينہ آئے ھوئے علماء اور دانشمندوں كے ساتھ بحث و گفتگو كرنے كيلئے بيٹھتے تھے ، نمونہ كے طور پر ايك مورد پيش كيا جاتا ہے : بغداد اور دوسرے شھروں كے اسّى افراد حج كے بعد مدينہ كو چلے تا كہ امام جواد(ع) سے ملاقات كريں ، وہ لوگ پھلے عبداللہ ابن موسى ( امام كے چچا) سے ملے ليكن وہ ان كے مسائل كے جواب سے عاجز رھے اتنے ميں امام جواد(ع) تشريف لائے اور آپ نے ان كے ايك ايك مسئلہ اور مشكلات كا جواب عنايت فرمايا ، علماء نھايت مسرت كے عالم ميں اس مجلس سے نكلے اور امام (ع) كے لئے دعا كى۔(۲)
امام (ع) كے بچپن كو ديكھتے ھوئے ان جلسوں اور باتوں كے ضمن ميں جو مسئلہ مناظرہ كے دونوں فريق كے درميان مورد توجہ تھا وہ آپ (ع) كى امامت كا مسئلہ تھا۔
ايك طرف امام (ع) نے علمى مشكلات سے پردہ اٹھا يا اور امامت كے موقف كى تشريح اور حقائق كو بيان كرتے ھوئے ان لوگوں كو جو آپ (ع) كى كمسنى كى وجہ سے آپ (ع) كى امامت كے بارے ميں شك اور تردد ميں مبتلا تھے، حقيقت سے آشنا كيا اور ھر طرح كے شبہ اور ترددسے ان كے ذھنوں سے صاف كيا ۔ اور دوسرى طرف عبداللہ ابن موسى ، امام كے چچا و غيرہ جيسے افراد كو جو بغير لياقت اور صلاحيت كے اپنے كو امامت كى جگہ پر لارھے تھے ، عملى طور پر ميدان سے دور ھٹا ديا اور ان كو گوشہ نشین بناديا۔
حوالہ جات:
۱۔ ارشاد مفيد ،۳۲۱۔۳۲۰،مناقب جلد ۴،ص۳۸۱،اعلام الورى ،ص۳۵۲۔۳۵۱؛بحار جلد ج۵۰،ص۷۶ ۔۷۵، كشف الغمہ جلد ۳،ص۱۴۵۔۱۴۴،فصول المھمہ،ص۲۶۸۔البتہ اس نشست ميں دوسرے مباحث بھى آئے منجملہ ان كے امام كا يحيى بن اكثم سے سوال اور يحيى كا امام كے جواب ميں عاجز رہ جانا اور مذكورہ بالامسئلہ كے شقوں سے متعلق امام كے جواب كواختصار كو مد نظر ركھتے ھوئے پيش نھيں كيا گيا ہے ۔
۲۔ بحار ج ۵۰ ،ص۱۰۰۔
 

Add comment


Security code
Refresh