www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

امام جواد(ع)كے علمى اور ثقافتى كاموں ميں سے ايك كام ايسے ممتاز افراد كى تربيت تھى جن ميں سے ھر ايك ثقافت و معارف اسلامى كا ايك منارہ كھا جاتا تھا۔

مرحوم شيخ طوسى نے امام جواد (ع) كے شاگردوں ، راويوں اور اصحاب كى تعداد تقريباً ايك سو دس افراد بتائي ہے (۱)۔ اس سے پتہ چلتا ہے كہ اس زمانہ ميں لوگوں كا حضرت سے ملنا كتنا محدود اور مشكل تھا۔ ليكن اس كے با وجود انھيں محدود افراد ميں كچھ روشن چھرے موجود ہيں منجملہ انكے :
۱۔ابوجعفر ، محمد ابن سنان زھري۔
۲۔ احمد ابن ابى نصر بزنطي۔
۳۔ابو تمام حبيب ابن اوس طائي ابوالحسن ، على ابن مھزيار اھوازي۔
۴۔ فضل بن شاذان نيشاپوري۔
۵۔ زكريا ابن آدم و غيرہ ہيں۔
امام (ع) كے مكتب كے پروردہ افراد ميں سے ھر ايك كسى نہ كسى انداز سے پريشانى اور سختى ميں مبتلا تھا عبداللہ ابن طاھر حاكم نيشاپور نے فضل بن شاذان كو نيشاپور سے باھر نكال ديا ۔ پھراس كے بعد ان كى كتابوں كى تفتيش كى جب ان كتابوں كے مندرجات سے لوگوں نے اس كو آگاہ كيا۔ تب اس كو اطمينان حاصل ھوا اور اس نے كھا كہ ميں ان كے سياسى عقيدہ كو بھى جانتا ھوں۔(۲)
ابو تمام بھى اس دشمنى سے نہ بچ سكے ، اس زمانہ كے امراء جو خود بھى اھل شعر و ادب تھے ، وہ بھى ان كے شعر كو سننے كے لئے تيار نہ تھے جبكہ آپ اس زمانہ كے بھترين شاعر تھے اور اگر كسى نے پھلے سے بتائے بغير ان كا شعر پڑھ ديا اور اميروں كو پسند آگيا تو يہ سمجھ لينے كے بعد كہ يہ ابوتمام كا شعر ہے فوراً اصلى نوشتہ كو پھاڑڈالنے كا حكم ديتے تھے۔(۳)
حوالہ جات:
۱۔ رجال شيخ طوسى ،ص۴۰۹۔۳۹۷ ۔
۲۔ رجال كشى،ص۵۳۹۔۵۳۸ ۔
۳۔ مروج الذہب جلد ۳،ص۴۸۵۔۴۸۳۔

Add comment


Security code
Refresh