www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

ايران كا اسلامي انقلاب مسلمانوں كے درميان ايك خاص اھميت كا حامل ہے خصوصاً لبناني عوام اس سے بھت زيادہ متاثر ہے۔

لہٰذا اسلامي انقلاب كے بارےميں لبنان اور ديگر ممالك كي معروف شخصيتوں كے نظريات ملاحظہ فرمائے۔

"تحريك توحيد اسلامي لبنان" كے سربراہ جناب شيخ سعيد شعبان فرماتے ہيں :دنيائے اسلام كي كامياب ايران كے اسلامي انقلا ب سے وابستہ ہے ۔
حزب اللہ لبنان كے كمانڈر اور رھنما جناب سيد حسن نصراللہ كھتے ہيں : جمھوري اسلامي ايران كا دفاع كرنا ھم سب كا شرعي فريضہ ہے۔ لبناني مسلمانوں اور اسلامي جمھوري ايران كے درميان ايك عميق رابطہ ہے كيوں كہ يہ دونوں ايك ھي مكتب فكر اور ايك ھي رھبر كے مطيع ہيں ۔
شيخ راغب حرب كھتے ہيں: لبناني مسلمان ،ايران كے اسلامي انقلاب كو اپنا انقلاب سمجهتے ہيں اوريہ اسلامي انقلاب سوپر پاور اور استعماري طاقتوں كے مفادات كي راہ ميں بھت بڑا مانع ہے ۔
حزب اللہ لبنان كے سربراہ جناب عباس موسوي فرماتے ہيں :صھيونزم اور استعماري طاقتوں كو منہ توڑ جواب دينے كے لئے مسلمانوں اور آزادي خواہ تحريكوں كوچاھئے كہ اسلامي جمھوري ايران كواپنا آئيڈيل بنائيں اور اسي كے سائے ميں اپني نھضت كا آغاز كريں ۔
حزب اللہ كے ايك ركن جناب حسين غبريس كھتے ہيں :اسلامي انقلاب ايران كادشمن پوري امت مسلمہ كا دشمن ہے ۔
"اسلامي شيعہ مجلس اعليٰ" لبنان كے نائب صدر شيخ محمد شمس الدين كھتے ہيں :اسلامي انقلاب ايران اس صدي كا ايسا معجزہ ہے جس نے ھميں يہ درس ديا ہے كہ اگر ھم سب مسلمان ايك ھوجائیں تو كچه بهي كرسكتے ہيں۔ آج دنيا كے مسلمانوں كي نگاھيں ايران پر ٹكي ھوئي ہيں ۔انقلاب كي كاميابي اور اسكي ترقي ميں ھماري سعادت اور خوش قسمتي ہے ۔
لبنان كے وزير اعظم جناب عمر كرامي كھتے ہيں: ھم اسلامي انقلاب ايران كي حمايت كرتے ہِيں اور اسے اپنا پشتپناہ سمجهتے ہيں كہ علاقہ ميں اس نے امريكہ كے نفوذ كا خاتمہ كرديا اور نظام شھنشائيت كودرھم برھم كرديا ۔آج دنيا ميں اسلامي بيداري امام خميني (رہ) كے انقلاب كي مرھون منت ہے ۔
علامہ سيد محمد حسين فضل اللہ فرماتے ہيں :دنيا كے ايك عرب مسلمان متحد ھوكر ھي استعماري طاقتوں كا مقابلہ كرسكتے ہيں لهٰذا ميں اس بات كي تاكيد كرتا ھوں كہ مسلمانوں كوچاھئے كہ امام خميني (رہ) كے افكاركو اپني كتاب جنگ كا سرورق قرار ديں ۔اسلامي انقلاب ايران نے آج دنيا كے مسلمانوں ميں خوداعتمادي پيداكردي ہے اور يہ ثابت كرديا ہے كہ اسلام ھر قسم كي مشكلات كو چاھے وہ سياسي ھوں يا غير سياسي حل كرسكتا ہے ۔
"تحريك امل اسلامي لبنان" كے سربراہ ابوھشام (سيد حسين موسوي )كھتے ہيں:ميرے خيال سے اسلامي انقلاب كي ھر كاميابي تمام مسلمانوں كي كاميابي ہے ۔علاقہ كے عرب اورغير عرب مسلمان ايك اسلامي انقلا ب كے مشتاق تهے كيوں كہ انھيں معلوم ہے كہ تنھا اسلام ايسا نظام ہےجو معاشرہ ميں عدل وانصاف قائم كرسكتا ہے اور اسے ترقي كي راھوں پر لگا سكتا ہے ۔
صادق المھدي كہتے ہيں : اسلامي انقلاب ايران كي بركت سے فلسطيني اور عرب عوام ميں شھنشائيت اور صھيونزم سے مقابلہ كے لئے ايك نيا جوش اور جذبہ پيدا ھو گيا ہے۔ايراني عوام نے دين كے لئے قيام كيا اور اسي كي راہ ميں شھييد ھوگئے انھوں نےاپني مرضي سے اس راستہ كا انتخاب كيا اور اب بهي اسلام كے لئے قربانياں ديتے چلے آرھے ہيں كيوں كہ مذھب اسلام كا تقدس انكے پيش نظر ہے ۔
ھميں ايران كي اس بھادر عوام پر فخر ہے كيوں كہ انھوں نے طاغوتي حكومت كواكهاڑ پهينكا اورايران كو امريكي شھنشائيت سے آزاد كراديا اور ايران ايك بار پهر اسلام كي آغوش ميں آگيا ۔درحقيقت اسلامي انقلاب نے روح اسلام كو تازگي بخش دي ہے اوراسلام كي عظمت كو دنيا والوں كے سامنے برملا كرديا ہے ۔ اور دنيا كو يہ بتا دياہے كہ تمام مسلمان ايك مسئلہ ميں مشترك ہيں اور وہ اسلام ہے اسي لئے انقلاب كي كاميابي كے ابتدائي ايام سے ھي انھوں نے بيت المقدس اورفلسطين كي آزادي كے لئے صدائيں بلند كرنا شروع كردي تهيں اور مسلسل انكي حمايت كرتے كررھے ہيں ۔اور اس كے بر عكس شاہ ايران اسرائيل كے لئے اسلحہ فراھم كرواتا تها اور اسے اسرائيل كا بھترين دوست شمار كيا جاتا تها ۔
ليبہ ،شام ،فلسطين اور لبناني عوام كے قيام كي كاميابي اور ناكامي اسلامي انقلاب ايرا ن كي كاميابي اور ناكامي پر منحصر ہے كيوں كہ اس باايمان قوم نے اللہ جسيي لامتناھي قوت پر توكل كرتے ھوئے دشمنوں كي سازشوں كا مقابلہ كيا اور اسلامي افكار كي حفاظت كي ۔ استعماري طاقتوں سے اپنے آپ كو آزادكرايا اوراپنے لئے ايك مبارك زندگي كا انتخا ب كيا ۔ اور اس قوم كا يہ عمل اس با ت كي نشاندھي كرتا ہے كہ وہ كسي صورت ميں بهي سامراجيت كو اپنے اوپر مسلط ھونے كي اجازت نھيں ديں گے۔اسلامي جمھوري ايران كے بارے ميں نظريات كے اختلاف كے باوجود اس بات ميں كوئي شك نھيں ہے كہ مسلمانوں كي اسلامي بيداري ميں اسلامي انقلاب نے ايك اھم كردار ادا كيا ہے ۔اس انقلاب نے مسلمانوں اور آزادي خواہ افراد كو يہ بتايا ہے كہ كس طرح ظالموں سے مقابلہ كيا جائے اوراپنے اقدار،عقايداور افكار كو محفوظ كياجائے۔
اخبار"الشعب" كھتا ہے :امام خميني (رہ) نے دنياكي محروم عوام كے دفاع كے لئے اسرائيل كے پرچم كوايران كےآسمان سے گرا ديا اور اس كي جگہ پھلي بارفليسطين كا پرچم لھرايا گيا اور ايران كي مشرقي سرحد كو افغانستان كے مجاھدوں كے لئے كهول دياگيا ۔
انھوں نے "گوربا چوف " جيسے حاكم كو اسلام قبول كرنے كي دعوت دي اور سلمان رشدي جيسے مرتد كے لئے قتل كا فرمان صادركيا ۔يہ وہ عمل ہے جسكو پيغمبراسلام (ص) نے انجام ديا اورخلفائے راشدين كے زمانہ ميں بهي اس سنت پرعمل نھيں كيا گيا ۔
امام خميني (رہ) نے مسلمانوں كي حوصلہ افزائي كي اورا انكي يكجھتي كے لئے يورپ اورامريكہ ميں متعدد تبليغي ادارے كهلوائے جس كے نتيجہ ميں ھزاروں لوگوں نے ان ممالك ميں مذھب اسلام قبول كرليا ۔اس عظيم انسان كي ۸۹ سالہ زندگي كي كاوشوں اور كاميابيوں كو تاريخ ميں سنھرے الفاظ ميں لكها جائےگا ۔
سوڈان كے صدر كھتے ہيں: اسلامي جمھوري ايران اس صدي كي پھلي اسلامي حكومت ہے۔ سوڈاني عوام بهي چاھتي ہے كہ ملك ميں ايك ايسي حكومت ھو جو اسلامي احكامات كوجاري كرے اور اس سلسلہ ميں انھيں ايران كي مدد كي ضرورت ہے تاكہ ان كے تجربات سے استفادہ كرسكيں ۔لهٰذا كچه دنوں پھلے ايران كے سفر كے دوران وھاں كے صاحبان منصب كے ساته ميري ملاقات كافي تسلي بخش رھي ہے ۔ملاقات كے دوران ميں نے ايران اور سوڈان كےدرميان روابط استوار كرنے پر زورديا اورعلاقہ كے اسلامي ممالك كےساته رابطہ مستحكم بنانے پر بهي تاكيد كي ۔ سوڈاني حكومت كسي قيمت پر ايسي حكومت پرراضي نھيں ھوسكتي جسميں اسلامي احكامات اور اقدار كي كوئي حيثيت نہ ھو۔
وحدت ميگزين ،استنبول
عبد السلام جلود
اسلامي انقلاب ايران نے اسلامي اقوام اور محروم افراد كو عزت اور سربلندي عطاكي ہے اور ان ميں ظالمين سے مقابلہ اورثابت قدم رھنے كي ھمت پيدا كردي ہے ۔
ايران مسلمانوں اور اسلام كا سب سے بڑا حامي اور پشت پناہ ہے ۔پوري دينا ميں امام خميني (رہ) اور انكے اسلامي انقلاب كي محبوبيت اور مقبوليت كا سبب يہ ہے كہ انھوں نے امريكہ سے مقابلہ كيا اور اور بيت المقس كي آزادي كو اپنا مقصد قرار ديا ہے ۔
ايران كا اسلامي انقلاب صرف شاہ كے خلا ف قيام نھيں تها بلكہ يہ ايك ايسا انقلاب ہے جس نے قوموں ميں بيداري پيدا كردي،يہ انقلاب صرف اسلام كي مغربي تمدن پر كاميابي نھيں ہے بلكہ اس نے مسلمانوں كو غفلت ،پستي اور جمود سے باھر نكال كر تعمير و ارتقاء كي طرف ليجانے ميں بھترين كردارادا كيا ہے ۔
اسلامي انقلاب ايران نے يہ ثابت كرديا كہ ايمان اور عزم راسخ كے مقابلہ ميں خطرناك ھتهيار كي كوئي حيثيت نھيں ہے ۔
شمالي كورياكے صدر "كم ايل سونگ "كھتے ہيں :ميں ايراني عوام كے اس انقلاب كا بھت احترام كر تا ھوں اور انكي كاميابي كي آرزوكرتا ھوں ۔ وہ لوگ اپنے عظيم اسلامي رھنما كي قيادت ميں اپنے ملك اورقوم كا دفاع كر رھے ہيں جب كہ انھيں اسلامي انقلاب كي كاميابي كي ابتدا سے ليكر اب تك ترقي كي راہ ميں متعدد مشكلا ت سے دوچارھونا پڑا ہے ليكن كمال شجاعت اور صبر كے ساته انھوں نے ان كا مقابلہ كيااور اپنے لئے زندگي كي نئي راھيں تلاش كرليں ۔
ليونيڈ برجن اوف كھتے ہيں :ھم ايران كي كاميابي،ترقي اور وھاں جديد انقلاب كي آرزوكرتےھوئے ايران اور روسي اتحاد كے درميان بھترين تعلقات كي اميد كرتے ہيں ۔ھم چاھتے ہيں كہ ايك دوسرے كے داخلي امور ميں مداخلت كئے بغير علاقہ كي مشكلات كا راہ حل تلاش كيا جائے ۔
شاذلي بن جديد كھتے ہيں:الجزائر قومي عصبيت سے قطع نظر ايك مسلمان ملك ھونےكي بنا پر اپنے آپ كو ايران كا حامي اور مددگارشماركرتا ہے ۔اورھم ضروري سمجهتے ہيں كہ ايرا ن جوكہ علاقہ كا ايك طاقتور اسلامي ملك ہے،كے تجربات سے استفادہ كريں ۔ھم اسلامي انقلاب ايران كو اپنا انقلاب سمجهتے ہيں۔
قاھرہ يونيورسٹي ميں لسانيات كے استاد ڈاكٹر ابراھيم دسوقي كھتے ہيں :بيشك اسلامي انقلاب ايران چودهويں صدي كا بھت بڑا كارنامہ ہے ۔اس عظيم الشان انقلاب كي طرف توجہ دينے كي ضرورت ہے اور دنيا كے محققين كو اس سلسلہ ميں تحقيق كرني چاھئے۔ تاريخ ميں پھلي بار ايسا ھوا ہے كہ ايك ستم ديدہ قوم نے صرف ايمان كي قوت كے سھارے ظالم وجابر حكومت كي بساط سميٹ كر تاريخ كے كوڑے دان ميں پهينك دي ۔
اس واقعہ نے يہ بهي ثابت كرديا كہ ايمان ايك ناقابل شكست قوت ہے۔اور يہ بهي ثابت كرديا كہ اسلام كس حد تك انقلابي اصولوں كے ساته سازگار ہے اور كس حد تك اسلامي حكومتيں كو اس اسلحہ سے استفادہ كرسكتي ہيں۔
ايمان وہ اسلحہ ہے جو راكه كے ڈهير كے نيچے دبي ھوئي چنگاري كي طرح لوگوں كے دلوں كو حيات ديتا ہے۔
يہ انقلاب اور جذبہ فدا كاري درحقيقت اسلامي افكار كا نتيجہ ہيں جوايك زندہ اور سرگرم قوت كي صورت ميں نظر آرھےہيں بے شك يہ جذبہ ايمان ،اسلامي انقلاب كا سب سےبڑا ركن ہے ۔
پاكستان كےمرحوم صدرجنرل ضياء الحق كھتے ہيں: ايران ميں انقلاب آچكا ہے اور يہ اسلامي انقلاب ہے ۔يہ دور حاضر كا بھت بڑا كارنامہ ہے جسے ايران نے انجام ديا ۔آج ايران نے دنيا كو حقيقي اسلام سے روشناس كرايا ہے ۔
آج ايران نےسوپرپاورحكومتوں كے سامنے تسليم ھوئے بغير اپنا لوھا منوايا اور اپني عظمت كو محفوظ كيا ہے ۔ ايران كا يہ عمل قابل غور ہے اور ھم اس كا احترام كرتےہيں۔كيوںكہ اسلامي انقلاب كےجن كارناموں كا اب تك ميں نے جو مشاھدہ كيا ہےوہ لائق تعريف و تحسين ہيں ۔
"افغان مجاھدين" كے سربراہ برھان الدين ربّاني كھتے ہيں :جس طرح صدراسلام ميں جناب محمد مصطفيٰ (ص) نے مٹهي بهرمسلمانوں كو كفارجيسي بڑي طاقت پر كاميابي كي بشارت دي تهي اورمسلمانوں كو فتح نصيب ھوئي اسي طريقہ سے امام خميني (رہ) نے اپنے تهوڑے سے ساتهيوں كے ساته ملكر قيام كيا اور مشرق اورمغرب كي سب سے بڑي طاقتوں كو شكست ديا ہے ۔
"ادارہ تحقيقات اسلامي " لندن كے مدير كليم صديقي كھتےہيں :دنيا ميں رونما ھونےوالے اسلامي انقلابات كےسلسلہ ميں بھت كم تحقيق ھوئي ہے جبكہ اس سلسلہ ميں زيادہ تحقيق كرني چاھئے خاص طور پر اسلامي انقلاب ايران كے سلسلہ ميں تحقيق اور تحليل كي ضرورت ہے۔كيوںكہ يہ انقلاب ايك خاص اھميت كا حامل ہے اور مستقبل ميں يہ انقلاب، اسلامي حركتوں كے لئے مشعل راہ قرار پائيگا لهٰذا اس سلسلہ ميں زيادہ غور و فكر كي ضرورت ہے ۔
عام طور سے لفظ "انقلاب" كا جو مفھوم لوگوں كے ذھن ميں پايا جا تا ہے "اسلامي انقلاب"كا مفھوم اس سے جداہے ۔اسلامي انقلاب كوئي ايك حادثہ نھيں ہے بلكہ حادثات كا ايك سلسلہ ہے جو پے در پے جا ري ہے ۔يہ انقلاب ايسا عمل نھيں ہے جو دفعۃً انجام پاجا ئے اور جلد ختم ھوجائے بلكہ اس انقلاب كے لئے ايك طويل مدت بلكہ ايك يا چند نسليں دركارہيں تاكہ اسميں استحكام پيدا ھوسكے ۔يہ انقلاب ايسا نھيں ہے كہ اسے كسي قالب ميں ركها جائے بلكہ يہ خود ديگرانقلابا ت اور تحريكوں كے لئے قالب كي حيثيت ركهتا ہے ۔يہ ايك ايسا مسئلہ ہے جسكے سلسلہ ميں مسلمانوں كو غورو فكر كرني چاھئے ۔
اسپين كا اخبار"المونڈ"كھتا ہے :ايران مشرق ووسطيٰ كا ايك طاقتور ملك ہے اور دنيائے اسلام كےلئے مشعل راہ ہے۔چونكہ ايران علاقہ ميں جنگي حالات سے نپٹنے ميں ايك اھم كردار ادا كرسكتا ہے لہٰذا مسلمان ممالك كے لئے قا بل اعمتمادہے۔اسلامي جمھوري ايران ايسا ملك ہے جس نے عراق جس كو مغربي ممالك كي حمايت حاصل تهي ،كے ساته آٹه سالوں تك جنگ برداشت كي اورآخرميں عراق كو شكست تسليم كرنے پر مجبور كرديا۔اس آٹه سالہ جنگ كے دوران مغربي ممالك نے بد ترين كردار ادا كيا اورصدام جس كےلئے قتل عام كوئي بڑي با ت نہ تهي ،كوايك وحشي مشين بناكر ايران پر مسلط كرنا چاھا تها۔ لہٰذا اس ملعون نے ايران اور عراق ميں بے دريغ قتل عام كيا ۔اس كے مقابل ميں ايرا ن ايك طرف عراقي عوام كي پشتيباني اور حمايت كررھا ہےاور دوسري طرف مغرب اور مشرق كے چهوٹے اور بڑے شيطانوں سے مقابلہ بهي كررھا ہے ۔ليكن اس كے باوجود اس ملك كے قائدحضرت آيۃ اللہ خامنہ اي دنيا كو رحمدلي،امن،محبت،اور شفقت كي طرف دعوت دے رھے ہيں اس ملك كا صدرصلح وآشتي كا پيغام ديتا ھوانظرآرھا ہے۔
"نجات اسلامي"الجزائر كے سربراہ عباس مدني كھتے ہيں :وہ چراغ جس كو امام خميني (رہ) نے روشن كيا تها اس نے ھمارے دلوں ميں اجالا پهيلا ديا ہے الجزائر كي عوام ايران كےساته ملكر "اللہ اكبر"كے پرچم كو دنيا بهر ميں لھرانے كے لئے آمادہ ہے۔
"اخوان المسلمين "اردن كے سربراہ عبد الرحمٰن خليفہ كھتے ہيں :ايران ايك ايسا ملك ہے جس ميں پوري دنياكي قيادت كرنے كي صلاحيت پائي جاتي ہےاور آج دنيائے اسلام كو ايران كي مدد اور توجہ كي سخت ضرورت ہے ۔
جاپان كے سابق وزيرخارجہ "شينتاروآبہ"كھتے ہيں :ميں نےايران ميں رونما ھونے والے اسلامي انقلاب كا نزديك سے مشاھدہ كيا ہے اور ايرانيوں كو ايك نيا اور مستحكم ايران بناتے ھوئے ديكها ہے اورميں اس كاميابي كو اسلامي انقلاب كے رھبر كا مرھون منت سمجهتا ھوں ۔
 

Add comment


Security code
Refresh