www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

300006
سوال: میں ١٩ ساله ایک لڑکا هوں اور ایک لڑکی سے پیار کرتا هوں – وه بھی مجھـ سے بهت پیار کرتی هے – هم آپس میں محرم هونا چاهتے هیں، لیکن نهیں چاهتے کوئی (ماں باپ) اس

سے آگاه هو جائیں ، صرف هم آپسی رابطه کے دوران گناه کے مرتکب هونا نهیں چاهتے –

آپ همارے لئے کونسا راه حل تجویز کرتے هیں ؟ ( طرفین کی مائیں آگاه هیں که هم آپس میں ایک دوسرے کو چاهتے هیں اور وه مخالف نهیں هیں صرف کهتی هیں ابھی بهت جلدی هے که تم لوگ شادی کرو)
جواب: اسلام کی نظر میں مرد اور عورت ایک دوسرے کے تکمله هیں اور خداوند حکیم نے ان دونوں کو ایک دوسرے کے لئے پیدا کیا هے، کیونکه یه ایک دوسرے کے لئے سکون کا سبب هیں اور ایک دوسرے کی جذباتی ، روحی اور جنسی ضرورتوں کو پورا کرتے هیں ۔
اسلام نے طرفین کی ضرورتوں کو پورا کر نے کے لئے ازدواج ( موقت ودائم) کا طریقه کار معین کیا هے اور مرد اور عورت کے درمیان هر قسم کا رابطه ان هی حدود میں هونا چاهئے ۔ بهت سے فقها کے نظریه کے مطابق کنواری لڑکی کے ازدواج کے صحیح هونے کے لئے اس کے باپ کی رضا مندی شرط هے- مگر یه که باپ اس کے ایک مناسب لڑکے سے شادی کی مصلحت کے خلاف راضی نه هو جائے-
اگر چه لڑکی کے ازدواج کے صحیح هونے کے لئے صرف اس کے باپ کی رضا مندی شرط هے، لیکن چونکه ماں باپ اپنے فرزندوں کے همیشه خیر خواه هوتے هیں ، اس لئے بهتر هے که یه مسئله طر فین کے والدین کی آگاهی سے حل کیا جائے ۔ بهر حال ایسا لگتا هے که آپ دونوں کے لئے اس وقت موقت ازدواج ( متعه) کرنا بهترین حل هے-
تفصیلی جواب:اسلام کے مطابق مرد اور عورت دو ایسی مخلوق هیں جو ایک دوسرے کے تکمله هیں اور ایک دوسرے کے لئے پیدا کئے گئے هیں – قرآن مجید کا اس سلسله میں ارشاد هے :
" اوراس کی نشانیوں میں سے یه بھی هے که اس نے تمھارا جوڑا تمھیں میں سے پیدا کیا هے تاکه تمھیں اس سے سکون حاصل هو اور پھر تمهارے در میان محبت اور رحمت قراردی هے---"(۱)
مرد اور عورت کی ضرورتوں میں سے ایک ان کی جنسی ضرورت هے ، لیکن اس ضرورت کو پورا کر نے کے لئے اسلام کے قوانین اور احکام کے مطابق عمل کر نا ضروری هے تاکه طرفین کی عفت و پاک دامنی کے گوهر کو کوئی خدشه نه پهنچے-
اسلام نے مرد اور عورت کی ضرورتوں کو پورا کر نے کے لئے ازدواج کا طریقه کار معین فرمایا هے اور هر قسم کا جنسی رابطه ، من جمله عاشقانه گفتگو، چھونا اور ناز ونوازش ازدواج کے بعد انجام پانا چاهئے ۔ یهاں تک که آپس میں منگنی کئے گئے لڑکا لڑکی جن کی شادی مستقبل قریب میں هونے والی هو، ازدواج سے پهلے ایک دوسرے سے جنسی لذت کا استفاده نهیں کرسکتے هیں ، اگر چه یه روابط بات چیت ، عاشقانه گفتگو اور هاتہ ملانے تک هی کیوں نه هوں-
لیکن ضروری نهیں هے که یه عقد، عقد دائمی هو، بلکه اگر موقت هی هو کافی هے ۔ لیکن توجه کرنی چاهئے که بهت سے فقها کے مطابق کنواری لڑکی کے ازدواج کے صحیح هونے کے لئے باپ کی اجازت شرط هے(۲)، مگر ان موارد میں یه شرط ضروری نهیں هے جهاں پر مصلحت کے خلاف باپ اپنی بیٹی کو کسی مناسب لڑ کے سے شادی کی اجازت نه دے۔
بهرحال اگر آپ کسی ایسے مرجع کی تقلید کرتے هو جو لڑکی کے ازدواج کے لئے باپ کی شرط ضروری جانتا هے ، اس کے پیش نظر که جسے ازدواج کر نے کی ضرورت هو اس کے لئے ازدواج کرنا واجب هے اور یه که بهر حال ماں باپ اپنے فرزندوں کی بھلائی چاهتے هیں اور گراں قدر تجربے رکھتے هیں ، جنھیں انهوں نے آسانی کے ساتھـ حاصل نهیں کیا هے ، اس لئے آپ کے لئے بهترین حل یه هے که اپنی ضرورت کو اپنے والدین کے سامنے رکھئے اور شرعی احکام سے آگاهی کے ضمن میں که کسی لڑکی سے هر قسم کا رابطه ازدواج کے ذریعه هونا چاهئے ، لهذا اپنے والدین سے اپنی چاهتی محبوبه سے ازدواج موقت انجام دینے کی درخواست کیجئے-
حوالہ:
۱۔ سوره روم ٢١-
۲۔ اس سلسله میں مزید آگاهی حاصل کر نے کے لئے که کیا ازدواج کے صحیح هو نے میں باپ کی اجازت شرط هے یا نهیں ؟ ملاحظه هو : " کنواری لڑکی سے ازدواج موقت ، سوال نمبر ٦٦٧ ۔

Add comment


Security code
Refresh