www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

301256

رھبرانقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا ہے کہ فلسطین کے غمناک قصے اور اس پائیدار، صابر اور بردبار قوم کی اندوھناک مظلومیت سے، ھرحریت پسند، حق پرست اور انصاف پسند انسان کے

دل کو سخت صدمہ پھنچتا ہے۔


رھبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے انتفاضہ فلسطین کی حمایت کے زیرعنوان چھٹی بین الاقوامی کانفرنس سے اپنے خطاب سے قبل امریکہ میں نسلی امتیاز کے خلاف جدوجھد کرنے والے مسلمان رھنما شھید میلکم ایکس کی برسی کی مناسبت سے انھیں خراج عقیدت پیش کیا –
رھبرانقلاب اسلامی نے کانفرنس کے شرکا سے فرمایا کہ وہ میلکم ایکس کے ایصال ثواب کے لئے سورہ فاتحہ پڑھیں۔قابل ذکر ہے کہ امریکہ میں نسلی امتیاز کے خلاف جدوجھد کرنے والے مسلمان رھنما میلکم ایکس کو اکّیس فروری انّیس سو پینسٹھ کو نیویارک میں تقریر کے دوران فائرنگ کرکے شھید کردیا گیا تھا-
رھبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تھران میں انتفاضہ فلسطین کی حمایت میں چھٹی بین الاقوامی کانفرنس سے اپنے افتتاحی خطاب میں فرمایا کہ امریکا اور بعض دیگرمغربی حکومتوں کی پشتپناھی میں صھیونی حکومت کے ھاتھوں فلسطینی قوم کی وحشیانہ سرکوبی، فلسطینیوں کی وسیع پیمانے پر گرفتاری، قتل و غارت، فلسطینیوں کی زمینوں پرناجائزاورغاصبانہ قبضہ اور ان کی زمینوں میں صھیونی بستیوں کی تعمیر، شھر بیت المقدس اور مسجد الاقصی نیز دیگر اسلامی و عیسائی مقامات کا تشخّص اور ان کا چھرہ تبدیل کرنے کی کوشش ایسی حالت میں جاری ہے کہ افسوس کے ساتھ کھنا پڑتا ہے کہ اس سلسلے میں عالمی برادری کی جانب سے کسی مناسب ردعمل کا اظھار نھیں کیا گیا ہے۔
رھبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ فلسطینی قوم کو اس بات پر فخر ہے کہ خداوند متعال نے اس پر احسان کیا ہے اور مسجدالاقصی اور اس مقدس سرزمین کے دفاع کی ذمہ داری اس کے کندھوں پر ڈالی ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ تاریخ میں کی جانے والی منطقی کوششوں سے اس بات کی نشاندھی ھوتی ہے کہ تاریخ کے کسی بھی موڑ پر دنیا کی کسی بھی قوم کو اتنے زیادہ رنج و الم اور ظالمانہ اقدامات کا سامنا نھیں کرنا پڑا ہے کہ ایک بیرونی سازش کے تحت ایک ملک پر مکمل طور پر تسلط قائم کر لیا گیا اور اس ملک کی قوم کو اس کے ملک اور گھر سے بے گھر کر دیا گیا اور اس کی جگہ دنیا کے مختلف علاقوں سے لوگوں کو لاکر بسا دیا ھو اور اس قوم کے حقیقی وجود سے چشم پوشی کرکے جعلی وجود کے ساتھ کسی قوم کو آباد کردیا گیا ھو البتہ یہ تاریخ کا ایک ناپاک صفحہ ہے جس کا باب دیگر آلودہ صفحات کی مانند خداوند متعال کے اذن اور اس کی مدد و نصرت سے بند ھو جائے گا۔
رھبر انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ تھران میں یہ کانفرنس، ایسے سخت ترین علاقائی وعالمی حالات میں منعقد ھو رھی ہے کہ ھمارا علاقہ، جو ایک عالمی سازش کے خلاف جدوجھد میں فلسطینی قوم کا ھمیشہ حامی رھا ہے، آج کل ناخواستہ طور پر متعدد بحرانوں اور بدامنی سے دوچار ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ علاقے کے کئی اسلامی ملکوں میں پائے جانے والے بحران اس بات کا باعث بنے ہیں کہ فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کی مقدس امنگ کی حمایت کمزور پڑجائے۔ ان بحرانوں پر توجہ ھمیں یہ بات بخوبی سمجھا دیتی ہے کہ ان بحرانوں سے فائدہ اٹھانے والی کونسی طاقتیں ہیں اور یہ وہ طاقتیں ہیں کہ جنھوں نے صھیونی حکومت کو جنم دیا تاکہ ایک طویل المدت تنازعہ مسلط کر کے علاقے میں ترقی اور امن و استحکام کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کی جاسکے۔
آپ نے اسی طرح فرمایا کہ ان اختلافات کے باوجود کہ جن سے اسلامی ممالک دوچار ہیں اور جن میں بعض اختلافات فطری اور بعض غفلت کا نتیجہ ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ فلسطین کا مسئلہ ان ممالک میں اتحاد کا مرکز اور ذریعہ بنے۔
رھبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس گرانقدر کانفرنس کا ایک ثمرہ، عالم اسلام اور دنیا کے تمام حریت پسندوں کی پھلی ترجیح کی حیثیت سے مسئلہ فلسطین اور فلسطینی عوام کی انصاف پسندانہ اور حق پسندانہ جدوجھد کی حمایت کے اعلی و ارفع مقصد کے حصول کیلئے ھمدلی کا ماحول پیدا کرنا قرار دیا۔

Add comment


Security code
Refresh