www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

170 فلسطینیوں کی شھادت اور عورتوں، بچوں اور عام شھریوں سمیت ھزاروں فلسطینی شھریوں کا مقبوضہ فلسطین میں زخمی ھونا سن 2015 میں 

غاصب صھیونی حکومت کی جارحیت کا نتیجہ ہے۔
یونائیٹد نیشنز آفس فار دی کوآرڈینیشن آف ھیومنٹیرین افیئرز (اوچا) نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے گذشتہ سال 100 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کیا ہے جن میں سے تراسی فیصد کا تعلق انتفاضہ قدس سے ہے۔
اس بین الاقوامی آرگنائزیشن نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ سال اسرائیلی فوجیوں کے ھاتھوں 15 ھزار فلسطینی زخمی بھی ھوئے ہیں۔
اس بین الاقوامی آرگنائزیشن نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ صھیونی فوجیوں نے غرب اردن میں فلسطینیوں کے 539 گھر بھی مسمار کر دیئے ہیں اور اس کے ان اقدامات کی وجہ سے بے شمار فلسطینی بے گھر ھو چکے ہیں۔
ان گھروں میں سے اکثر کو صرف اس بھانے مسمار کر دیا گیا کہ ان کے پاس غرب اردن اور مقبوضہ فلسطین میں مکانات بنانے کا اجازت نامہ نھیں تھا۔
یہ اقوام متحدہ کے ادارے اوچا کی اسرائیل کے خلاف کوئی پھلی رپورٹ نھیں ہے۔ سن 2015 میں غزہ پٹی اور غرب اردن میں انسانی حقوق کی پامالی سے متعلق متعدد رپورٹیں اس آرگنائزیشن کی جانب سے شائع ھو چکی ہیں۔
خاص طور پر غاصب صھیونی حکومت مظلوم فلسطینی عوام کے قتل عام کے ساتھ ساتھ جر سال، مقبوضہ فلسطین کی جزاروں ایکڑ زمین کو جتھیانے کا سلسلہ جاری رکھتے جوئے ایک طرف تو فلسطینیوں پر اپنے گھر بار چھوڑنے کے لئے دباؤ ڈالتی ہے تو دوسری طرف فلسطینیوں کے گھورں کو مسمار کر کے ان کی جگہ صھیونی مھاجرین کو بسانے کے لئے صھیونی کالونیوں کی تعمیر کا سلسلہ بھی جاری رکھے ھوئے ہے۔
فلسطین پر قبضے کے آغاز سے ھی غاصب صھیونی حکومت کی پالیسی نسل کشی، زمینوں پر قبضے فلسطینیوں کو آوارہ وطن کرنے اور فلسطینیوں کو اغوا اور ان پر تشدد کرنے پر استوار رھی ہے۔
اقوام متحدہ کے مختلف اداروں اور مختلف عالمی تنظیموں کی جانب سے باضابطہ طور پر جاری کئے گئے اعداد و شمار بھی غاصب صھیونی حکومت کی جانب سے ان تمام برسوں میں فلسطینیوں کے قتل عام، فلسطینی سرزمین میں جنگ کی آگ کو بھڑکانے، غزہ پٹی پر فضائی حملے اور مقبوضہ قدس کی سرزمین پر مختلف قسم کے بحران کھڑا کرنے کا پتہ دیتے ہیں۔
غزہ میں ھونے والی جنگوں میں غاصب صھیونی حکومت نے سن 2008 سے لے کر 2014 تک تین مختلف موقعوں پر غزہ پٹی میں فلسطینیوں کا محاصرہ کیا، انھیں اپنے بموں اور گولیوں کا نشانہ بنایا اور فلسطینی بچوں کی ایک بڑی تعداد کو اپنے جارحانہ اور توسیع پسندانہ اقدامات کی بھینٹ چڑھایا۔
مقبوضہ فلسطین میں فلسطینیوں کے قتل عام اور انتفاضہ کی تحریک میں بھی تین مھینوں کے دوران تقریبا 150 فلسطینی اسرائیلی بموں اور گولیوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی قرارداد کے مطابق غاصب صھیونی حکومت نے 2015 میں سب سے زیادہ انسانی حقوق غصب کرنے والے ملک کا عنوان حاصل کیا ہے اور اس کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی قرارداد میں کھا گیا ہے کہ غاصب صھیونی حکومت کی جانب سے مقبوضہ سرزمین کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا فلسطینیوں کے حقوق کے حصول میں بڑی رکاوٹ ہے اور یہ بات اقوام متحدہ کے اھداف اور اس کے تمام ممالک کی سرزمین کے تحفظ پر مبنی منشور کے خلاف ہے۔
گذشتہ ھفتے باضابطہ طور پر اعلان کیا گیا کہ اسرائیل نے جنوبی نابلس کے نزدیک واقع غرب اردن کی ۵۰۰ ہیکٹر سرزمین پر قبضہ کر لیا ہے اور اسرائیل کی وزارت ھاؤسنگ نے غرب اردن میں 55 ھزار رھائشی گھروں کی تعمیر کے پراجیکٹ کی منظوری دے دی ہے اور اس پر عملی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی قرارداد میں اسرائیل سے بارھا اس بات کا تقاضا کیا گیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے گھروں اور ان کی زمینوں پر قبضے، اسی طرح جنگ و خونریزی اور فلسطینی شھریوں منجملہ بچوں، خواتین، صحافیوں اور مظاھرین کے خلاف فوجی اقدامات سے باز رھے کہ جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر لوگ جاں بحق اور زخمی ھوتے ہیں۔
لیکن غاصب صھیونی حکومت کے عھدیدار اقوام متحدہ کی اس اپیل سے بے اعتنائی برتتے ھوئے مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزی جاری رکھے ھوئے ہیں اور فلسطینیوں کے خلاف ان کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے کہ جو ایک عالمی ریکارڈ میں تبدیل ھو چکا ہے۔
 

Add comment


Security code
Refresh