www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

بحرین میں آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت کے ھاتھوں سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں اور اس ملک کے زیادہ سے زیادہ عوام کو جیلوں میں ڈالنے 

کے اقدامات میں شدت نیز بحرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافے کی بناء پر بحرینی عوام کی تشویش میں مزید اضافہ ھو گیا ہے۔
ایسے حالات میں آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت کے خلاف عوامی مظاھروں کا دائرہ مختلف قانونی اداروں تک پھیل گیا ہے اور اس سلسلے میں اعلان کیا گیا ہے کہ آل خلیفہ حکومت کی عدالتوں نے سن دو ھزار پندرہ میں دو افراد کو پھانسی اور مختلف افراد کو سات سو نوے سال قید کی سزا کا حکم سنانے کے علاوہ چھتیس بحرینی شھریوں کی شھریت منسوخ کر دی۔
بحرین کے انسانی حقوق کے مراکز نے ایک بیان جاری کر کے کھا ہے کہ بحرین کے عدالتی نظام نے سال دو ھزار پندرہ عیسوی کو ایسے حالات میں رخصت کیا ہے کہ جب پھانسی کے دو حکم جاری کر کے چونتیس بحرینی شھریوں کو سات سو نوے برس کی قید کی سزائیں سنائی ہیں کہ جس میں سے چار افراد کو عمر قید کی سزا سنائی ہے اور اسی طرح چھتیس بحرینی شھریوں کی شھریت بھی منسوخ کر دی ہے اور اس طرح اب تک شھریت منسوخ ھونے والے بحرینی شھریوں کی تعداد دوسو چون تک پھنچ گئی ہے۔
بحرین کے انسانی حقوق کے مراکز نے خبردار کیا ہے کہ حکومت آل خلیفہ کے حکام انسداد دھشتگردی کے قانون کو سخت سزائیں دینے کے لئے استعمال کر رھے ہیں۔
بحرین سے ملنے والی مختلف خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ آل خلیفہ کی شاھی اور ڈکٹیٹر حکومت کے سیکورٹی اھلکار بحرین کے انقلابیوں کے خلاف معاندانہ رویہ اپنائے ھوئے ہیں اور شاھی حکومت کے مخالفوں کو بے بنیاد بھانوں سے بڑے پیمانے پر گرفتار کرکے جیلوں میں ڈال رھے ہیں۔
 اس وقت بحرین میں تقریبا دس ھزار سیاسی افراد قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رھے ہیں اور روزانہ ان کی تعداد میں اضافہ ھو رھا ہے۔ جیلوں میں بند سیاسی قیدیوں کی صورتحال نھایت ھی ابتر ہے اور انھیں روزانہ مختلف طرح کی ایذائیں دی جا رھی ہیں۔
بحرینی مظاھرین کے خلاف آل خلیفہ کا ظالمانہ تشدد جاری رھنے کے ساتھ ساتھ اس ملک کی پارلیمنٹ نے سن دو ھزار پندرہ میں دھشتگردی سے مقابلے کا بھانہ بنا کر مظاھرین کو مزید کچلنے کے لئے نیا قانون منظور کیا ہے ۔
 بحرین کی پارلمینٹ نے کہ جس کے اکثر ارکان کو بادشاہ نامزد کرتا ہے، سزاؤں میں اضافے کے بل کہ جسے بقول ان کے دھشت گردی کے خلاف مھم کا عنوان دیا گیا ہے، کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
ایسے ماحول میں آل خلیفہ حکومت نے، مختلف عنوانات کے تحت ، اس ملک کے سیاسی کارکنوں کو کچلنے کی اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔اس تناظر میں آل خلیفہ حکومت نے انسداد دھشتگردی سے موسوم قانون کو ایک حربہ بناکر دباؤ اورگھٹن کے ماحول میں اضافہ کرنے اور بحرین کو ایک پولیس اسٹیٹ بنانے کی طرف قدم بڑھایا ہے۔
انسداد دھشتگردی کے قانون کے مطابق، آل خلیفہ حکومت کو ھر قسم کے اجتماعات کو کچلنے، مخالفین کو دھشتگردی کی حمایت کے الزام میں گرفتار کرنے اور حکومت مخالف گروہ پر دھشتگردی کی حمایت کے بھانے، پابندی لگانے کا اختیار ھو گا۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ بحرین میں دھشت گردی کے خلاف نیا قانون، انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، کیونکہ اس قانون میں دھشتگردی کی تعریف اتنی لامحدود اور مبھم ہے کہ ھر قسم کی سول نافرمانی کو بھی دھشتگردی کا عنوان دیا جاسکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ آل خلیفہ حکومت نے انسانی حقوق کی وسیع خلاف ورزی اور عوام کے مسلمہ قانونی مطالبات نظرانداز کرنے کے ساتھ، بحرین کو انسانی حقوق کی وسیع خلاف ورزی کے ایک مرکز میں تبدیل کر دیا ہے۔
آل خلیفہ کی سرگرمیوں سےاس بات کی عکاسی ھوتی ہے کہ بحرین کی ڈکٹیٹر حکومت نے اپنے عوام کو کچلنے کی مختلف روشوں اور طریقوں میں ممتاز مقام حاصل کر لیا ہے اور یہ حکومت، عالمی سطح پر خوف و دھشت پھیلانے والی حکومت کے عنوان سے پھچانی جاتی ہے۔
 اس سلسلے میں انسانی حقوق کے مراکز نے بارھا کھا ہے کہ بحرین کی شاھی حکومت کی انسانی حقوق کے سلسلے میں کارکردگی، دنیا میں انسانی حقوق کی سب سے سیاہ ترین کارکردگیوں میں شمار ھوتی ہے۔
 

Add comment


Security code
Refresh