www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

424673
سعودی بادشاہ اور ناتجربہ کار ولیعھد کو نھایت پریشانی سے گذرنا پڑا، اور سعودی شاھی محل میں شدید فائرنگ کے بارے میں سوشل میڈیا پر متضاد خبروں نے بیرونی فضا کو آشفتہ حالی سے دوچار کیا؛ لگتا تھا سعودی عرب میں ایک خونی بغاوت کا آغاز ھوچکا ہے۔ گوکہ 24 گھنٹے گذرنے کے بعد بھی سعودی سینسر کی وجہ سے صحیح صورت حال کا اندازہ لگانا ممکن نھیں ہے۔
رات گئے ایک ویڈیو کلپ نے سائبر اسپیس میں دھماکہ کردیا، ویڈیو میں دکھایا گیا تھا کہ سلمان بن عبدالعزیز کے قصر شاھی میں فائرنگ ھورھی ہے۔
بعد میں معلوم ھؤا کہ سلمان اور ان کا بیٹا محمد بن سلمان قصر الخزاعی سے ریاض میں فضائیہ ایک اڈے میں منتقل کیا گیا ہے، شاید اس لئے بھی کہ بوقت ضرورت نامعلوم مقام کی طرف پرواز کے لئے یھاں سے زیادہ آسانی سے طیارہ میں بیٹھا جاسکتا ہے!
حکمران سعودی قبیلے کے مخالفین نے ٹویٹر پیغامات کی بوچھاڑ کردی اور زور دیتے رھے کہ جناب بغاوت ھوچکی ہے، لیکن سعودی حکومت اور شام سے جھوٹی خبروں پر گھنٹوں نشر کرنے والے العربیہ سمیت سعودی ذرائع ابلاغ ھی نھیں بلکہ قطری الجزیرہ نے بھی بامعنی خاموشی اختیار کرلی تھی؛ سیکورٹی اھلکار بولے بھی تو دیر سے بولے، اور ان کے رد عمل میں تاخیر اتنی تھی کہ بغاوت کی خبر مزید سنجیدہ نظر آنے لگی۔
دو گھنٹے بعد ریاض کے پولیس چیف شاید کسی خفیہ مقام سے یا پھر فضائیہ کے اڈے ھی سے! بول اٹھے اور کھا کہ الخزامی میں واقع العوجا نامی قصر شاھی میں فائرنگ کی خبر کی تصدیق کرتے ہیں لیکن کوئی خاص بات نھیں تھی، ایک ھیلی شاٹ قصر شاھی کی فضا میں داخل ھؤا جو تصویر برداری کی صلاحیت بھی رکھتا تھا جس کو پولیس نے فوری طور پر [یعنی ایک گھنٹے کی فائرنگ کے بعد] مار گرایا، اب بس خیر خیریت ہے اور قصر نشین بالکل صحیح اور سالم ہیں!
اگر ھم مان بھی لیں کہ بس ایک ھیلی شاٹ آیا اور فائرنگ ھوئی اور ھیلی شاٹ مار گرایا گیا اور یہ بھی مان لیں کہ گوکہ فائرنگ زمینی تھی اور ظاھرا دو طرفہ تھی، لیکن نشانہ وھی چھوٹا ڈرون تھا، تو پھر کچھ نکات بھت اھم ہیں:
1۔ ماجرا کیا تھا؟
ھفتے اور اتوار کی درمیانی شب کے حادثے سے معلوم ھؤا کہ سعودی عرب میں سلامتی کا مسئلہ نھایت حساس اور زد پذیر ہے؛ اور شاہ اور پسر شاہ کی شیخیوں کے باوجود، کسی بھی وقت خطرات کے سامنے گھٹنے ٹیک سکتی ہے۔ سعودی قبائلی حکومت کی سلامتی کی یہ زد پذیری الظھران میں عرب ممالک کے اجلاس کے چند ھی روز بعد سامنے آئی۔ ظھران کانفرنس کے انعقاد کے لئے انتظام ریاض میں ھؤا تھا لیکن انصار اللہ کے ممکنہ میزائل حملوں کے خطرے کے پیش نظر اسے ظھران منتقل کرنا پڑا اور وہ بھی در حقیقت سلامتی کے لحاظ سے ریت کی بادشاھت کی زد پذیری کا ثبوت تھا۔ مستعار اور درآمد ھونے والی طاقت کے نعروں سے سلامتی حاصل نھیں ھؤا کرتی۔
2۔ ممکنہ بغاوت:
سعودیوں نے دو گھنٹے تاخیر سے اس واقعے پر رد عمل ظاھر کیا جس سے اس امکان کو تقویت ملتی ہے کہ ھیلی شاٹ والا افسانہ ایک غیر ماھرانہ بھانہ جوئی کے بغیر کچھ نھیں ہے۔
بعض مبصرین کا کھنا ہے کہ اگر مان بھی لیا جائے کہ کوئی ڈرون یا ھیلی شاٹ قصر شاھی کی حدود میں داخل ھؤا تھا، تو یہ بات بڑی عیاں ھوجاتی ہے کہ ریاض کے اس محلے میں ڈرون یا ھیلی شاٹ کا داخلہ اور شاہ اور ولیعھد کی سلامتی کو خطرے سے دوچار کرنا، کیا اتنا آسان ہے؟ اور کیا اس کا واقعی کسی بغاوت سے تعلق نھيں تھا جس کے لئے سیکورٹی کے لئے نصب کے راڈار پھلے سے خاموش کرائے گئے تھے؟
ایک سعودی صارف نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا کہ یہ ایک جعلی منظرنامہ تھا جو سعودی بادشاہ اور ولیعھد کے خلاف بغاوت کی طرف مائل افراد کا سراغ لگانے کے لئے تیار کیا گیا تھا! اور اگلے اوقات میں گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی۔
ادھر غاصب یھودی ریاست کے ایک اخبار نے “یروشلم پوسٹ” نے لکھا کہ کچھ ذرائع نے فائرنگ کے تبادلے کے مقام کی تصاویر اور ویڈیو کلپ شائع کرکے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ یہ ملک سلمان کے خلاف ایک بغاوت کا منصوبہ تھا اور سعودی بادشاہ کو بھی ان کی رھائشگاہ سے منتقل کیا گیا ہے۔
3۔ شاہ سلمان کے اندرونی اور بیرونی مخالفین:
دنیا جانتی ہے کہ سعودی عرب کے نوجوان، ناتجربہ کار اور ناعاقبت اندیش ولیعھد کے اندرون و بیرون ملک دشمن کسی بھی سعودی حکمران کے دشمنوں سے کھيں زیادہ ہیں؛ جن میں معزول شھزادے، شاھی خاندان کے گرفتار افراد، فلسطینی کاز کے حامی مسلمان ـ جو بن سلمان کو یھودی ریاست کا ایجنٹ سمجھتے ہیں جو ناجائز اور غاصب یھودی ریاست کو تسلیم کرنے کا خواھاں ہے ـ نیز اندرون ملک بےشمار عوام اور وھابی علماء اور ولیعھد کے علمانی رجحانات کے مخالفین بھی شامل ہیں اور بیرون ملک اپوزیشن راھنما بھی جو سعودی قبائلی نظام کے سرے سے خلاف اور عوام کے جمھوری حقوق کے خواھاں ہیں اور یمنی مجاھدین بھی جنھوں نے عھد کیا ہے کہ بن سلمان کو چین کی نیند نھیں سونے دیں گے۔
4۔ نجد و حجاز کے بےچارے عوام
سعودی معاشرہ ایک بند معاشرہ ہے اور وھاں کی اصل خبریں ابھی تک شائع نھیں ھوسکی ہیں۔ لیکن اگر سلمان اور بن سلمان کے خلاف بغاوت ھوئی ھو اور وہ اس بغاوت کو کچل سکے ھوں تو سلمان اور بن سلمان کی جان کی حفاظت کے بھانے، سعودی عوام کو آل سعود کی طرف کے دباؤ میں مزید شدت آنے کی توقع کی جاسکتی ہے اور دوسری طرف سے برطانیہ، فرانس اور امریکہ سمیت اسلحہ فروخت کرنے والوں کو مزید فرصت ملے گی کہ سعودی عوام کے تیل سے حاصل ھونے والے ڈالروں سے اپنی جیبیں مزید بھر لیں، اپنی معیشتوں کو سنبھالا دیں اور اپنی کمپنیوں کو مزید آباد کریں۔

Add comment


Security code
Refresh