www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

سید حسن نصراللہ: صھیونی ریاست قابل اعتماد نھيں !!

سیدحسن نصراللہ نے ھفتہ وحدت کی مناسبت سے جنوبی لبنان کےمضافات میں سیدالشھداء(ع) کامپلکس میں منعقدہ ایک تقریب سےخطاب کرتےہوئے صھیونی ریاست کےداخلی بحران اور مسلمانوں کےخلاف صھیونی ریاست کی سازشوں کی وضاحت کی۔ انھوں نے کہا: پیغمبر اکرم (ص) کے خلاف ھونے والی کسی بھی گستاخی کو برداشت نھیں کر سکتے،ناموس رسالت (ص) سب کچھ قربا ن کر دیں گے۔

حزب اللہ لبنان کے سربر اہ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ فوج ، قوم اور تحریک مزاحمت کے درمیان تعاون، لبنان میں استحکام اور سلامتی کا ضامن ہے  اور  اسرائیل کے حالیہ انتخابات اس حکومت میں بحران کی نشاندھی کر تے ہيں۔

حزب اللہ لبنان کے سربر اہ نے انتخابات میں کسی ایک پار ٹی کو اکثر یت نہ ملنے کی جانب اشارہ کرتے ھوئے کہا کہ یہ حالات اس حکومت کے اندر بحر ان کے عکاس ہیں کیونکہ ان انتخابات میں کسی بھی پارٹی کو اتنی طاقت نھيں ملی جو سیاسی مرکزیت یاقیادت کا کردار ادا کر سکے۔

سیدحسن نصراللہ نے تاکید کے ساتھ  کہا کہ اسرائیلی انتخابات کا بھترین جواب مزاحمت پر سختی سے ڈٹے ر ھنا ہے اور سب کو ایک دوسر ے کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے تا کہ فلسطینی مزاحمت طاقتور ھوسکے اور لبنان کی مزاحمتی طاقت میں بھی اضافہ ھو۔

انھوں نے کھاکہ اسرائیلی جماعتوں میں کوئی فر ق نہيں ہے چاہے وہ بائيں بازو کی ھوں یادائیں بازو کی، ان میں اور جنگ کے بار ے ميں اسرائیل کی تمام پارٹیاں کینہ پرور  اور حریص ہیں اور ان میں باھم کوئی فرق نھيں ہے  اور ھمیں اس سلسلے میں دھوکہ نھيں کھانا چاہئے۔

حزب اللہ لبنان کے سربراہ کی جانب سے صھیونیت مخالف مزاحمت پر تاکید علاقے کے حالات کے بارے میں ان کی ھوشیاری اور باریک بینی کی عکاس ہے  اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ علاقے کی قوموں کی مزاحمت نے کبھی بھی صہیونی ریاست میں سیاسی تبدیلی پر اعتماد نہيں کیا ہے اور آئندہ بھی نہيں کریں گی۔

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سیدحسن نصراللہ نے ایک بار پھر اس حقیقت کوآشکار کردیا ہے  کہ صھیونی ر یاست کے بڑھتے ھوئے خطر ے کے مقابلے کا واحد راستہ مزاحمت وپائیداری ہے ۔

صہیونی ریاست کی تاریخ اور کارکردگی سے پتہ چلتاہے کہ بائيں بازو، دائيں بازو یا معتدل گروہ کے بر سر اقتدار آنے پر حکومت کی توسیع پسندی اور جر ائم کاسلسلہ جار ی رہا ہے۔

اور اس موقف سے پتہ چلتا ہے کہ صھیونی ریاست میں مختلف سیاسی رجحانات اور توسیع پسندانہ پالیسیاں، کسی سیاسی جماعت کے بر سر اقتدار آنے سے تبدیل نھيں ھوتیں اور ان کے مذموم عزائم اور حکمت عملی میں میں کوئی فرق نھيں آتا۔

صہیونی ر یاست کی موجودہ صورت حال اس بات کی بھی عکاس ہے کہ حکومت سازی کے سلسلے میں وہ کسی نتیجے پر نھيں پہنچ پا رہی  ہے  اور یہ فلسطینی اور لبنانی عوام کے مقابلے میں صھیونی ر یاست کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔

علاقے کے عوام کے لئے صھیونیت کے خلاف مزاحمت کے مثبت نتائج کے باوجود فلسطین اور لبنان جیسے مختلف علاقوں میں مغر ب سے وابستہ دھڑوں کی کوشش ہے کہ صھیونیت کے مد مقابل علاقے کے اس مضبوط عنصر کو دیوار سے لگا دے۔

لبنانی مزاحمت کے خلاف بالخصوص چودہ مارچ نامی گروہ کے بعض رھنماؤں کی سازشیں مغرب کی ھماھنگی سے انجام پا رہی ہیں جس پر لبنانی عوام اور اس ملک کی سیاسی شخصیتیں شدید تنقید کر رہی ہیں۔

صھیونی ریاست اور اس کی ھمنوا حکومتوں نیز لبنان میں ان کے ایجنٹوں کی سازشوں کے سلسلے میں سید حسن نصراللہ کے بیانات اور اسرائیل کے انتخابی نتائج پر بھروسہ نہ کر نے پر تاکید قابل غور  ہے۔

حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان میں گستاخی اور توھین کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ جمعہ کی شب سید حسن نصر اللہ نے مجمع سید الشھداء (ع) میں ولادت با سعادت پیغمبر اکرم (ص) کی مناسبت سے منعقدہ عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے دنیا بھر کے مسلمانوں اور انسانوں کو رسول اکرم حضرت محمد مصطفی(ص) کی ولادت با سعادت کے موقع پر مبارکباد پیش کی۔

شرکائے اجتماع سے خطاب کرتے ھوئے سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ حضرت محمد (ص) جوکہ پوری کائنات کے لئے رحمت بنا کر بھیجے گئے ۔آپ (ص) ھی وہ شخصیت ہیں کہ جنھوں نے عربوں اور عجموں اور کالے اور گورے کے درمیان فرق کو ختم کیا اور واضح کیا کہ تمام لوگ برابر ہیں خواہ وہ مرد ہوں یا عورتیں ۔حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ انتھائی افسوس کی بات ہے کہ چند جاھل اور نا عاقبت اندیش لوگ کتابوں اور فلمی ذرائع کے ذریعے ایسی عظیم شخصیت کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔

حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے دنیا کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ناموس رسالت (ص) کے عنوان سے میں پوری دنیا کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور بات چیت کریں ۔سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کی جانب سے پیغمبر اکرم (ص) کی شان میں گستاخی کے خلاف رد عمل انتھائی اھمیت کا حامل ہے اور مسلمانوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کائنات کی عظیم ترین ھستی کے خلاف ہونے والی گھناؤنی سازشوں کے خلاف سخت احتجاج کریں اور دنیا کو بتا دیں کہ ناموس رسالت(ص) پر دنیا کی ھر چیز قربان کی جا سکتی ہے لیکن مسلمان اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ پیغمبر ختمی مرتبت (ص) کی شان میں گستاخی اور توھین آمیز رویہ اختیار کیا جائے۔

حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے مزید کہا کہ اسرائیل پہلے سے زیادہ کمزور ہو چکا ہے اور وہ وقت دور نہیں کہ اسرائیل کی نابودی پوری دنیا مشاہدہ کرے گی۔سید حسن نصر اللہ کاکہنا تھا کہ عرب حکومتیں فلسطینیوں سے دھوکہ کر رہی ہیں اور خطے میں شیعہ وسنی تفرقہ کی بات کر کے اسلام کو نقصان پہنچانے کی سازشیں کر رہی ہیں جبکہ خطے میں شیعہ اور سنی کا کوئی مسئلہ موجود نہیں ہے۔

سید حسن نصر اللہ کامزید کہنا تھا کہ حزب اللہ اپنے ہتھیار کسی صورت نہیں پھینکے گی اور غاصب اسرائیل کے خلاف اس کی نابودی تک مزاحمت جاری رکھے گی۔

Add comment


Security code
Refresh